سوال (3702)
ایک شخص جماعت کے ساتھ اس حال میں ملا ہے کہ لوگ رکوع میں جا چکے تھے، تو کیا جب وہ اکیلے میں اپنی اس رکعت کو پڑھے گا تو دعاء استفتاح پڑھے گا۔
جواب
عمل بدل جانے سے دعا استفتاح ساقط ہوگئی ہے، اس کے ذمے سورۃ فاتحہ وہ پڑھ لے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
مقتدی جب بھی جماعت میں شامل ہوگا، وہ اس کی پہلی رکعت ہوگی اور اسی میں وہ دعا استفتاح پڑھے گا، رکوع کی رکعت علی الراجح شمار نہیں ہوتی ہے، ایک قیام رہ گیا۔
دوسرا سورہ فاتحہ رہ گئی ہے، یہ توضیح بطور فائدہ کے عرض کر دی ہے۔
والله أعلم بالصواب
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ
تکبیر تحریمہ بھی رہ گئی ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ
سائل: تکبیر تحریمہ کے رہ جانے کا کیا مطلب ہے؟
وہ کیسے رہ سکتی ہے ، وہ تو ہر شخص تکبیر کہہ کر ہی نماز میں داخل ہوتا ہے۔
جواب: اس شخص نے رکوع جانے والی تکبیر کہی ہے نہ کہ تکبیر تحریمہ۔
فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ
جب کوئی نمازی آئے اور امام صاحب رکوع یا سجدے کی حالت میں ہوں تو آنے والا رفع الیدین کرتے ہوئے تکبیر تحریمہ کہہ کر رکوع یا سجدے میں چلا جائے، اس کے لیے صرف ایک تکبیر کہنا کافی ہے، اس کی یہی تکبیر تحریمہ ہے، رکوع یا سجدے میں جانے کے لیے دوسری تکبیر کہنے کی ضرورت نہیں۔ اگر کہہ لی ہے تو بھی کوئی حرج نہیں ہے۔ ان شاءاللہ۔
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ