سوال (1641)

جو بندہ عمرہ مسجد عائشہ یا جعرانہ سے عمرہ کرتا ہے ۔ اس کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟ ایک بندہ ابھی حج میں گیا ہوا ہے ، اس کو رہنمائی چاہیے ۔

جواب

احادیث میں موجود ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا خاص کیفیت سے دو چار ہوگئی تھی ، جس کی وجہ سے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے تنعیم سے عمرہ کیا تھا ، اگر کسی عورت کے ساتھ وہ کیفیت ہوگئی ہو تو وہ عورت کرلے ، باقی مردوں کے ساتھ ایسا کچھ نہیں ہے ، ہمارے سلفی علماء تنعیم یعنی مسجد عائشہ اور جعرانہ کے عمروں کو صحیح نہیں سمجھتے ہیں ، بہتر یہ ہے کہ اقرب الی الحل یا میقات سے احرام باندھ کر آئیں ۔ اس میں علماء کا اختلاف ہے ، لیکن سلفی علماء اس قدر آسانی سے اجازت نہیں دیتے ہیں ، آج کل یہ بھی موقف چلا ہوا ہے کہ ہوٹل سے احرام باندھ کر عمرہ کیا جائے ، یہ بھی عجیب موقف ہے ۔ واللہ اعلم
باقی اس کو عمرے کے لیے میقات پر جانا چاہیے ، مکے سے میقات طائف بنتا ہے ، طائف جا کر سیل کبیر سے احرام باندھ کر عمرہ کرنا چاہیے ، یہی سلفی علماء کا موقف ہے کہ میقات پر جا کر احرام باندھنا چاہیے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سیدہ عائشہ سے بعد میں دونوں طرح وارد ہے۔
کہ عمرہ کے لیے آئیں دوبارہ عمرہ کا احرام حدود حرم کے باہر یعنی تنعیم (یعنی مسجد سیدہ عائشہ) سے باندھا تھا ، اسی طرح مصنف میں صحیح سند کے ساتھ ہے کہ اگر ان کا عمرے کا ارادہ ہوتا تو وہ میقات پر جاتیں ، دیگر صحابہ سے بھی تنعیم سے احرام باندھنا ثابت ہے ۔

فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ