سوال (2134)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد نبوی کے تمام کھڑکیوں یا دروازوں کو بند کر دینے کا حکم دیا سوائے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے دروازے کے، کیا یہ دروازے مسجد نبوی میں بنائے گئے تھے یا مسجد نبوی کے قریب صحابہ کے گھروں میں دروازے تھے جو مسجد کی طرف کھلتے تھے؟

جواب

رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا:

“ﻻ ﻳﺒﻘﻴﻦ ﻓﻲ اﻟﻤﺴﺠﺪ ﺑﺎﺏ ﺇﻻ ﺳﺪ ﺇﻻ ﺑﺎﺏ ﺃﺑﻲ ﺑﻜﺮ”

مسجد میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کی طرف کے دروازے کے سوا تمام دروازے بند کر دیے جائیں۔
اس حدیث کو امام بخاری اس باب کے تحت لائے ہیں.

“بَابُ الخَوْخَةِ وَالمَمَرِّ فِي المَسْجِدِ”

اور دوسری جگہ اس باب کے تحت لائےہیں

“ﺑﺎﺏ ﻗﻮﻝ اﻟﻨﺒﻲ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ: ﺳﺪﻭا اﻷﺑﻮاﺏ، ﺇﻻ ﺑﺎﺏ ﺃﺑﻲ بكر”

مصنف ابن أبی شیبہ: 31926 کے الفاظ ہیں

“ﻻ ﻳﺒﻘﻰ ﻓﻲ اﻟﻤﺴﺠﺪ ﺑﺎﺏ ﺇﻻ ﺳﺪ ﺇﻻ ﺑﺎﺏ ﺃﺑﻲ ﺑﻜﺮ”

امام ابن حبان کا عنوان ملاحظہ فرمائیں:

ﺫﻛﺮ اﻟﺒﻴﺎﻥ ﺑﺄﻥ اﻟﻤﺼﻄﻔﻰ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﺃﻣﺮ ﺑﺴﺪ اﻷﺑﻮاﺏ ﻣﻦ ﻣﺴﺠﺪﻩ ﺧﻼ ﺑﺎﺏ ﺃﺑﻲ ﺑﻜﺮ اﻟﺼﺪﻳﻖ ﺭﺿﻲ اﻟﻠﻪ ﻋﻨﻪ
[صحیح ابن حبان: 6857]
بحر الفوائد للكلاباذي: ص: 105 میں یوں توضیح ہے.
“ﻓﺪﻝ ﻫﺬا ﺃﻥ ﺗﻠﻚ اﻷﺑﻮاﺏ ﻟﻢ ﺗﻜﻦ ﺃﺑﻮاﺏ اﻟﺒﻴﻮﺕ اﻟﺘﻲ ﺗﺪﺧﻞ ﻓﻴﻬﺎ ﻭﺗﺨﺮﺝ ﻣﻨﻬﺎ، ﻭﺇﻧﻤﺎ ﻛﺎﻥ ﺧﻮﺧﺎﺕ ﺗﻄﻠﻊ ﺇﻟﻰ اﻟﻤﺴﺠﺪ ﻛﺎﻟﻜﻮا، ﻭاﻟﻤﺸﺎﻛﻲ”

اس حدیث سے جو سیدنا ابو بکر صدیق رضی الله عنہ کے فضائل و مناقب مسئلہ خلافت دروازہ کھلا چھوڑنے کا سبب تھا اور یہ کہ سیدنا ابو بکر صدیق رضی الله عنہ صحابہ کرام رضوان الله تعالی علیھم اجمعین سے اعلم اور افضل تھے، اس کے لیے تفصیل سے شرح دیکھیے [شرح صحیح البخاری لابن بطال: 2/ 114، 115]

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ