سوال (6289)

اگر کسی مسجد میں انتظامیہ ہفتے میں ایک بار درس کی اجازت دے جو قرآن و حدیث کے عین مطابق ہو اس تین سے چار منٹ کے درس میں لوگوں کو اللہ اور اسکے رسول کے فرمان کے مطابق وعظ و نصیحت کی جائے اور لوگوں کو اللہ اور اسکے رسول کے احکامات پر عمل کرنے کی بھرپور تلقین کی جائے اس تین سے چار منٹ کے انتہائی مختصر درس کو لوگ بہت غور سے سنیں اور سمجھیں اور پسند کریں کیا ایسے درس کو انتظامیہ یہ کہ کر کے بہت درس ہوگئے اب درس ہی دیئے جانے ہیں روک دے کیا ایسا عمل کرنا انتظامیہ کے لئے جائز ہے باوجود اسکے کے اہل محلّہ انتظامیہ کے اس عمل کو ناپسند کریں اور درس دینے کے لیے انتظامیہ کو قائل کرنے کی کوشش کریں پھر بھی انتظامیہ اپنی ہٹ دھرمی پر قائم رہے اور اللہ اور اسکے رسول کے احکامات لوگوں تک پہنچانے سے روکے اس پر مدلل جواب دے دیں؟

جواب

بھائی جان ایک طرفہ بات سن کر تو ہر کوئی آپ کی ہی تائید کرے گا اور انتظامیہ کو غلط ہی کہے گا البتہ ایسا کرنا درست نہیں ہے دوسری طرف کا موقف جاننا ہو گا کہ انکی کیا مجبوری ہے جو وہ منع کرتے ہیں پھر ان کے غلط ہونے کا کہا جا سکتا ہے۔
دوسرا یہ کہ دو چار منٹ کا درس کے لیے تو انتظامیہ کی اجازت ضروری نہیں آپ ویسے ہی نماز کے بعد دو چار بندوں کو بٹھا کر بات چیت کر سکتے ہیں میرے خیال میں کوئی نہیں روکے گا۔ واللہ اعلم
درس دینے کو تو کوئی مسلمان نہیں روک سکتا بشرطیکہ درس میں کوئی غیر شرعی یا غیر قانونی باتیں نہ ہوں۔

فضیلۃ العالم ارشد حفظہ اللہ

سائل: کیا آپکی بات کا مطلب یہ ہے؟

وَمَنۡ اَظۡلَمُ مِمَّنۡ مَّنَعَ مَسٰجِدَ اللّٰهِ اَنۡ يُّذۡكَرَ فِيۡهَا اسۡمُهٗ وَسَعٰـى فِىۡ خَرَابِهَا‌ؕ اُولٰٓئِكَ مَا كَانَ لَهُمۡ اَنۡ يَّدۡخُلُوۡهَآ اِلَّا خَآئِفِيۡنَؕ لَهُمۡ فِى الدُّنۡيَا خِزۡىٌ وَّلَهُمۡ فِى الۡاٰخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيۡمٌ ۞

اور اس سے زیادہ ظالم کون ہے جو اللہ کی مسجدوں سے منع کرے کہ ان میں اس کا نام لیا جائے اور ان کی بربادی کی کوشش کرے؟ یہ لوگ، ان کا حق نہ تھا کہ ان میں داخل ہوتے مگر ڈرتے ہوئے۔ ان کے لیے دنیا ہی میں ایک رسوائی ہے اور ان کے لیے آخرت میں بہت بڑا عذاب ہے۔ (سورۃ البقرہ آیت نمبر: 114)
جواب: جی بالکل یہ حکم عام ہے ہر مسجد کے لیے ہی ہے۔ البتہ انتظامیہ کا معاملہ بھی اپنی جگہ آج کل اہم بن چکا ہے کوئی اپنی مرضی کے بغیر یا پسند کے بغیر دین کی بات کرنے کی اجازت نہیں دیتا الا ما شا اللہ۔
پس مصلحت اور طریقے سے انتظامیہ کو قائل کرنا چاہیے ورنہ جو میں نے طریقہ بتایا ہے کہ ویسے ہی دو چار لوگوں کو بٹھا کر یا انکو ہفتہ وار مسجد سے باہر کسی گھر میں دعوت دے کر یہ کام کیا جائے یہ سب دعوت کا کام استطاعت کے مطابق ہے۔ واللہ اعلم

فضیلۃ العالم ارشد حفظہ اللہ

یہ دین کا کام ہے آزمائشیں تو آئیں گی سب پر آتی ہیں۔ درس دینا اتنا اہم نہیں ہے جتنا لوگوں کے دلوں کو جیتنا اہم ہے۔ درس ہفتے میں ایک دو دفعہ بھی کافی ہے، لوگوں کواخلاق سے مصلحت سے اپنا بنانا یہ اہم ہے۔ یہ آپ کی عملی تبلیغ ہوگی، اگر قولی تبلیغ کچھ کم کرنی پڑ رہی ہے تو کوئی بات نہیں عملی تبلیغ جاری رکھیں۔

فضیلۃ الشیخ محمد نعیم راشد حفظہ اللہ