سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اور مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک مسجد جو کہ 2.50 مرلہ پہ محیط عرصہ دراز سے دین حنیف کے کاموں میں مصروف عمل ہے۔ اس سے ملحق ایک 5 مرلہ کا پلاٹ خرید کر اس میں از سر نو مسجد کی چار منزلہ عمارت تعمیر کی گئی ہے۔
جبکہ اہلِ مسجد کی مشاورت سے پہلی جگہ (اڑھائی مرلہ، جہاں پہلے مسجد تھی) پہ مسجد کے اخراجات اور قرضوں کی وجہ سے کچھ دکانیں اور مسجد کے واش روم تعمیر کرنا چاہ رہے ہیں۔ یہ دوکانیں، واش رومز اور ان کے اوپر ہال مسجد کے لیے ہی استعمال ہوں گے کیونکہ نیچے والی منزل پر دوکانیں اور واش رومز ہیں، جبکہ اوپر والی منزل پر ہال ہے جو خواتین کے لیے خاص ہے اور اسے مسجد کے دیگر ہالز کے ساتھ ملایا ہوا ہے۔
شریعت اس بارے کیا فرماتی ہے ہماری رہنمائی فرمائیے!
جواب
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
جماعتی احباب نے پہلی مسجد کی جگہ کی نسبت بہتر اور وسیع جگہ بنا لی ہے تو پہلی جگہ بھی چونکہ مسجد کی خاطر ہی تھی اس لیے پہلی مسجد اور اسکی جگہ کونئی مسجد کی ضروریات کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے، جب مسجد کے لیے پلاٹ خریدا جاتا ہے تو جو مسجد کی ضروریات ہوتی ہیں وہ بھی اس میں شامل ہوتی ہیں، مثلا اس کے واش روم، غسل خانے اور وضو خانے اسی طرح مسجد میں سٹور روم یا امام کا حجرہ یہ ساری چیزیں مسجد کی ضروریات میں سے ہیں، یہ سب چیزیں مسجد کی جگہ کے اندر بنانے میں کوئی حرج یا قباحت نہیں ہے۔ اور اگر نئی مسجد کی تعمیر، دیگر اخراجات اور نظام چلانے کے لیے پہلی مسجد کی جگہ پر مارکیٹ یا دکانیں بنا لیتے ہیں تو اس کی بھی گنجائش ہے۔ اور ان دکانوں وغیرہ کے اوپر عورتوں کی نماز اور جمعہ کے لیے بطور مسجد ہال بھی بنایا جاسکتا ہے۔
لیکن دکانوں کے حوالے سے درج ذیل باتوں کا خیال رکھنا ضروی ہے:
1: ان دکانوں میں مسجد کے تقدس کے منافی کوئی کام نہ ہو۔
2: مسجد کی دکانوں کا سارا کرایہ اور آمدنی مسجد کی تعمیر و ترقی اور اخراجات پر ہی لگائی جائے وہ کسی کی ذاتی ملکیت نہیں ہونی چاہیے۔
حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کے بارے میں آتا ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کوفہ کی ایک پرانی مسجد کو دوسری جگہ منتقل کر دیا تھا۔ اور پہلی مسجد کی جگہ کھجور منڈی بنا دی تھی۔کیونکہ پہلے بیت المال محفوظ جگہ پر نہیں تھا ،اس کی حفاظت مقصود تھی، تو اسے دوسری مسجد کے قبلہ کی طرف بنایا تاکہ آنے جانے والے نمازی اس پر نظر رکھیں۔ [مجموع الفتاوی لابن تیمیہ:216/31]
لہذا مسجد اور دیگر نمازیوں کے مفاد اور سہولت کے لیے مسجد کے اندر اس طرح تبدیلی کرنا جائز ہے۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ