سوال (3661)

ایک بندے نے مسجد کے لیے جگہ وقف کی ہے، کچھ وجوہات کی وجہ سے اب وہ دوسری جگہ مسجد بنانا چاہتا ہے یہ جگہ بھی اس کی ہی ہے، کیا یہ درست ہے؟

جواب

دوسری مسجد اگر فاصلے پر اور دور ہے تو کوئی حرج نہیں، بس اس بات کا خیال رکھا جائے کہ پہلی مسجد ویران نہ ہوجائے اور اس کی آبادی پر اثر نہ پڑے۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

سائل: جی ابھی صرف جگہ ہی وقف ہوئی تھی، مسجد کے لیے لیکن ارادہ بدل گیا کہ یہاں نہیں دوسری جگہ بنا لیں اور کچھ مسائل بھی اس جگہ تھے۔
جواب: پہلے اس نے مسجد کے لیے جگہ وقف کی ہے، لیکن ابھی مسجد بنائی نہیں ہے، اب دوسری جگہ وہ مسجد بنا رہا ہے، اس فائدے کی خاطر کہ نمازی بھی زیادہ آئیں گے، فائدہ بھی ہوگا، لوگوں کے لیے آنا جانا بھی صحیح ہوگا تو اس پہلے ارادے کو منسوخ کرکے دوسری جگہ مسجد بنانا درست ہے، کیونکہ اس میں اس کی بدنیتی نہیں ہے، بلکہ دین و مسجد کا مفاد پیش نظر ہے، لیکن اگر ایسا ہے کہ پہلی جگہ زیادہ قیمت والی ہے، دوسری جگہ کم قیمت اور کم ایریا والی ہے تو یہ اس کی بدنیتی ہے، ایسا کرنا صحیح نہیں ہوگا۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ