سوال (5328)
ایک عورت نے سوال بھیجا ہے، ایک مسجد جو دس سال تک رہی پھر جن کی تھی انہوں نے ایک عالم دین کے نام کردی وہ بھی مسجد کو کئی سال چلاتا رہا پھر اس کو بیچ دیا اور مزدور جب مسجد کے منبر و محراب کو ڈھا رہے تھے تو کہہ رہے تھے کہ ہم نے کئی گھر توڑ کر مسجدیں بنائیں ہیں لیکن یہ زندگی میں پہلی بار دیکھا کہ مسجد کی توڑ پھوڑ کرکے اس کو رہائیشی فلیٹس میں تبدیل ہوتے دیکھا ہو، اس کو گھر میں تبدیل ہوئے دس سال سے زیادہ کا عرصہ ہوگیا ہے، جس نے وہ مسجد خریدی ہے وہ بیچنا چاہتا ہے تو ہم سب پر لازم ہے کہ ہم اس کو خرید کر دوبارہ مسجد میں تبدیل کریں، میں سوچ رہی ہوں اس پر کام کروں لوگوں کو آمادہ کروں کہ وہ اس مسجد کے لیے کچھ کریں اور اس کام کے لیے سب سے پہلے میں چالیس لاکھ دوں گی۔ علماء کرام اس کے بارے میں کیا فتویٰ دیتے ہیں؟
جواب
یہ مسئلہ دن بدن بڑھتا جا رہا ہے کہ مساجد کو بیچا جا رہا ہے، کاغذات بدلنے کی وجہ سے گویا کہ قیمت لے کر اس کو بیچا جا رہا ہے، وہ صرف خالی رہتی ہیں، دوسرے کے نام کروایا جا رہا ہے، اگر ایسا ہوگیا ہے، ان کے ساتھ کیا معاملہ ہے، دنیا و آخرت میں اللہ تعالیٰ جانتا ہے، لیکن اس کو اگر دوبارہ سے بحال کیا جائے تو یہ ایک مستحسن عمل ہوگا، فرضیت کے درجے میں تو نہیں ہوگا، لیکن افضل و اولی ہوگا، اگر خرچہ ہے تو اس کو خرید کر بحال کردیا جائے، یہ اولی و افضل ہے، فضیلت والا ہے، اس کو اپنے لیے ذخیرہ کیا جا سکتا ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ