سوال (1352)
مسجد کو شہید کر کے کسی دوسری جگہ منتقل کرنا اور مسجد کی زمین بیچ دینا یا زرعی استعمال میں لانا کیسا ہے؟
جواب
اس کی ایک صورت تو یہ ہے کہ کسی شخص نے اپنی ذاتی پراپرٹی میں مسجد بنائی ہے ، مسجد نیچے ہے اوپر اس کی رہائش ہے ، کچھ عرصے کے بعد مسجد اوپر لے جاتا ہے ، رہائش نیچے کرتا ہے ، ایک صورت یہ ہے ، گویا اس شخص کو کلی اختیارات حاصل ہیں ، یہ مسجد کو بدل سکتا ہے ، مسجد کو دوسری جگہ دے سکتا ہے ، اس پہ کوئی ابہام اور اشکال نہیں ہونا چاہیے ۔
ایک دوسری صورت یہ ہے کہ مسجد کی جگہ کو خاص کردیا جاتا ہے، اگر وہ مسجد اپنی افادیت کھو بیٹھے ، یا کسی ایسی جگہ پر آجائے جو شاہراہِ عام کے زمرے میں آتی ہے ، وہاں سے سڑک نکالنا مقصود ہے ، یا کوئی ایسا کام مقصود ہے ، جو عوام الناس کے اعتبار سے زیادہ منفعت رکھتا ہے ، حاکم وقت سمجھتا ہے کہ اس کو ہٹانے کے بغیر کوئی چارہ کار نہیں ہے ، یا نمازیوں کے التفات کی وجہ سے ، یاآبادی کے دور ہونے کی وجہ سے افادیت کھو بیٹھی ہے ، پھر ایسی مسجد کو بھی دوسری جگہ منتقل کیا جا سکتا ہے ، پھر اس جگہ کو زراعت میں استعمال کیا جا سکتا ہے ، ایک صورت یہ بھی ہے کہ اس جگہ کو اس طرح استعمال کریں کہ اس سے جو آمدن ہو وہ نئی مسجد کو دیں ، پھر ان شاءاللہ اس میں اور زیادہ اطمئنان ہوگا ، یہ نہ بھی ہوسکے پھر بھی جو مسجد اپنی افادیت وغیرہ کھو بیٹھے اس کو منتقل کیا جا سکتا ہے ۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
میں اس پر اضافہ کروں گا کہ مسجد کو سرے سے ختم کرنا تو جائز نہیں ہے ، لیکن اگر مسجد کی جگہ کو تبدیل کرنا مقصود ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے ، مثلاً مسجد گلیوں میں آگئی ہے ، نماز ی کا آنا دشواری کا باعث ہے یا آ نہیں سکتے ہیں ، تو اس مسجد کو وہاں سے کھلی جگہ لے جانے میں کوئی شرعی قباحت نہیں ہے ۔
فضیلۃ العالم عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ