مسجد جانے کی فضیلت کا بیان

⇚ سیدنا ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
’’نماز میں سب سے زیادہ ثواب اس کا ہے جو اس کے لیے زیادہ سے زیادہ دور سے چل کر آتا ہے۔‘‘ (صحیح بخاری : ٦٥١، صحیح مسلم : ١٥١٣)

✿۔ غلطیوں کی معافی اور نیکیوں میں اضافے کا باعث:

⇚سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’کیا میں آپ کو وہ اعمال نہ بتاؤں جن کی وجہ سے اللہ تعالیٰ غلطیاں معاف کرتے اور نیکیوں میں اضافہ کرتے ہیں؟‘‘ صحابہ نے عرض کیا: کیوں نہیں! اللہ کے رسول! آپ ﷺ نے فرمایا: ’’ناگواری کے باوجود کامل وضو کرنا، مسجدوں کی طرف زیادہ قدم اٹھانا اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا اور یہی سرحدِ اسلام کی حقیقی پاسبانی ہے۔‘‘ (صحیح مسلم : ٢٥١)

✿۔ روزِ قیامت نور کی خوشخبری :

⇚ سیدنا بریدہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اندھیرے میں چل کر مسجد کی طرف آنے والوں کو روز قیامت مکمل نور کی خوشخبری سنا دیں۔‘‘ (سنن أبي داود : ٥٦١، سنن الترمذي : ٢٢٣ وانظر : صحیح ابن خزيمة : ١٤٩٩ وسنده حسن)

✿۔ ہر قدم صدقہ ہے :

⇚سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
’’ہر وہ قدم جس کے ساتھ چل کر بندہ مسجد آتا ہے وہ بھی صدقہ ہے۔‘‘ (صحیح البخاري : ٢٨٩١، صحیح مسلم : ١٠٠٩)

✿۔ ہر قدم کے بدلے گناہ کی معافی، درجے کی بلندی اور نیکی کا حصول :

⇚سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
’’جب آپ میں سے کوئی اچھی طرح وضو کرے، پھر مسجد میں صرف نماز کی غرض سے آئے تو مسجد میں داخل ہونے تک اس کے ہر قدم پر اللہ تعالی اس کا ایک درجہ بلند کرتے اور ایک گناہ معاف کرتے ہیں۔‘‘ (صحیح البخاري : ٤٧٧)

دوسری روایت میں ہے :
’’جس نے گھر سے وضو کیا پھر اللہ تعالی کے گھروں میں سے کسی گھر کی طرف چلا تاکہ وہاں اللہ کے فرائض میں سے فرض کی ادائیگی کرے تو اس کے دونوں قدموں میں سے ایک قدم ایک گناہ معاف کرواتا اور دوسرا ایک درجے کی بلندی کا سبب بنتا ہے۔‘‘ (صحیح مسلم : ٦٦٦)

⇚ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
’’ہر وہ قدم جو بندہ نماز کے لیے چلتا ہے اس پر ایک نیکی لکھی جاتی ہے اور ایک گناہ مٹا دیا جاتا ہے۔‘‘
(مسند أحمد – ط الرسالة : ١٣/‏٢١٠، ح : ٧٨٠١ وسنده صحیح)

⇚ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
’’جو بندہ مسجدِ جماعت میں جاتا ہے، اس کے ایک قدم کے بدلے گناہ مٹا دیا جاتا ہے اور دوسرے قدم کے بدلے نیکی لکھ دی جاتی ہے، جاتے ہوئے بھی اور واپس آتے ہوئے بھی۔‘‘ (مسند أحمد – ط الرسالة : ١١/‏١٧٣، ح : ٦٥٩٩، حسن)

✿۔ گھر سے مسجد پہنچنے تک نماز کا اجر :

⇚ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
’’جب نماز کی تکبیر کہہ دی جائے تو اس کے لیے بھاگتے ہوئے نہ آئیں، اس طرح آئیں کہ آپ پر سکون ہوں ،(نماز کا) جتنا حصہ پالیں وہ پڑھ لیں اور جو رہ جائے اسے پورا کر لیں کیونکہ جب کوئی شخص نماز کا ارادہ کرکے آتا ہے تو وہ نماز ہی میں ہوتا ہے۔‘‘ (صحیح مسلم : ٦٠٢/ ١٣٦٠)

⇚ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
’’جس شخص نے اچھی طرح وضو کیا، پھر نماز کے ارادے سے نکلا تو وہ جب تک نماز کے ارادے سے باہر ہے حالتِ نماز میں ہے اور اس کے ایک قدم کے بدلے میں نیکی لکھی جاتی ہے اور دوسرے کے بدلے ایک گناہ مٹا دیا جاتا ہے۔‘‘ (موطأ مالك – رواية يحيى – ت عبد الباقي : ١/‏٣٣ وسنده صحیح)

✿۔جنت میں مہمان نوازی :

⇚سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
’’جو صبح اور شام کے وقت مسجد آتا ہے تو جب بھی وہ آتا ہے اللہ تعالی اس کے لیے جنت میں مہمان نوازی تیار کرتے ہیں۔‘‘ (صحیح البخاري : ٦٦٢، صحیح مسلم : ٦٦٩)

✿۔حج و عمرے کا ثواب :

⇚ سیدنا ابو امامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا :
’’جو باجماعت فرض نماز کے لیے جاتا ہے وہ حج کی طرح ہے اور جو نفل نماز کے لیے چل کر گیا وہ مکمل عمرے کے لیے ہے۔‘‘ (المعجم الکبیر للطبراني : ٨/ ١٢٧ ح : ٧٥٧٨، سنده ضعیف وصححه الألباني)

✿۔رضائے الٰہی :

⇚ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا:
’’جو مسلمان نماز اور ذکر کے لئے مسجدوں میں پابندی سے حاضر ہوتا ہے، اس کے گھر سے نکلنے پر اللہ تعالی اس سے ایسا خوش ہوتے ہیں، جیسے مسافر پردیسی کے گھر والے اس کے گھر واپس آنے پر خوش ہوتے ہیں۔‘‘ (سنن ابن ماجه : ٨٠٠، مسند أحمد – ط الرسالة : ١٤/‏٩٢ وسنده صحیح)

✿۔قدموں کا ثواب :

⇚ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ’’بنو سلمہ نے چاہا کہ اپنے دور والے مکانات چھوڑ کر مسجد نبوی سے قریب اقامت اختیار کرلیں لیکن رسول اللہ ﷺ نے یہ پسند نہ کیا کہ مدینہ کے کسی حصہ سے بھی رہائش ترک کی جائے، آپ ﷺ نے فرمایا : اے بنو سلمہ ! آپ اپنے قدموں کا ثواب نہیں چاہتے، چنانچہ بنو سلمہ نے (اپنی اصلی اقامت گاہ میں) رہائش باقی رکھی۔‘‘ (صحیح بخاری : ١٨٨٧)

⇚ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مسجد (نبوی) کے آس پاس کچھ اراضی خالی ہوئی تو بنوسلمہ نے مسجد کے قریب منتقل ہونے کا ارادہ کیا، نبیﷺ کو پتہ چلا تو آپ نے انہیں فرمایا: ’’مجھے پتہ چلا ہے کہ آپ مسجد کے قریب آنا چاہتے ہیں؟‘‘ انہوں نے عرض کیا: جی ہاں! اللہ کے رسول! ہمارا ارادہ تو یہی ہے،آپﷺ نے فرمایا:’’بنوسلمہ! اپنے گھروں ہی میں رہیں، آپ کے قدم لکھے جاتے ہیں، اپنے گھروں ہی میں رہیں، آپ کے (مسجد کی طرف اٹھنے والے) قدم لکھے جاتے ہیں۔‘‘
(صحیح مسلم : ٦٦٥)

⇚اللہ تعالی فرماتے ہیں :

﴿وَنَكْتُبُ مَا قَدَّمُوا وَآثَارَهُمْ﴾

’’جو عمل انھوں نے آگے بھیجے ہم وہ لکھ رہے ہیں اور ان کے چھوڑے ہوئے آثار بھی ۔‘‘ (سورة يسين : ١٢)

اس آیت مبارکہ کی تفسیر میں ایک قول یہ بھی ہے کہ آثار سے مراد مسجد کی طرف چل کر آنے والے قدم مراد ہیں ۔ (تفسير الثعلبي ٨/ ١٢٢، وانظر صحیح البخاري : ٦٥٦)

⇚ سیدنا اُبی بن کعب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک صحابی تھے، میرے علم میں کوئی اور آدمی ان کی نسبت مسجد سے زیادہ فاصلے پر نہیں رہتا تھا اور ان کی کوئی نماز نہیں رہتی تھی، میں نے ان سے کہا-: اگر آپ گدھا خرید لیں کہ (رات کی) تاریکی اور (دوپہر کی) گرمی میں آپ اس پر سوار ہو جایا کریں۔ انہوں نے جواب دیا: مجھے یہ بات پسند نہیں ہے کہ میرا گھر مسجد کے پڑوس میں ہو، میں چاہتا ہوں میرا مسجد تک چل کر آنا اور جب میں گھر والوں کی طرف لوٹوں تو میرا واپس پلٹنا میرے حق میں (ثواب) لکھا جائے۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ‘‘اللہ تعالی نے یہ سب کچھ آپ کو عطا کر دیا ہے۔’’ (صحیح مسلم : ٦٦٣)
ایک روایت میں ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا :
’’آپ کو وہی اجر ملے گا جس کی آپ امید رکھتے ہیں۔‘‘ (أيضا)

✿۔اللہ تعالی کی ضمانت :

⇚سیدنا ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ رسول اللہ ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا : ” تین قسم کے لوگوں کے لیے اللہ تعالی کی ضمانت ہے؛ (ان میں سے) دوسرا وہ آدمی جو مسجد کی طرف گیا تو اللہ تعالی اس کے ضامن ہیں کہ ( اگر ) اس کی وفات ہو جائے تو اس کو جنت میں داخل کریں یا اجر و ثواب اور غنیمت کے ساتھ واپس لوٹا دیں۔‘‘ (سنن أبي داود : ٢٤٩٤ وسنده صحیح وصححه الحاكم)

حافظ محمد طاھر حفظہ اللہ

یہ بھی پڑھیں: آپ کی بیاضِ دل پر ایک سوال