سوال (217)

شیخ محترم یونیورسٹی کے سٹوڈنٹس مسجد رہ رہے ہیں ، ان کی چار سال کی ڈگری ہے اور سوموار سے جمعہ تک مسجد میں رہتے ہیں ہر ہفتہ یہی روٹین ہے ۔ اور مسجد کے متولی نے اجازت دی ہوئی ہے ۔ لیکن کچھ لوگ جو کبھی کبھار مسجد میں آتے ہیں وہ اعتراضات کرتے ہیں کہ مسجد کوئی ہاسٹل ہے جو یہاں رہتے ہیں اور دیگر اعتراضات کرتے ہیں ۔ تو قرآن وسنت کی روشنی میں دلائل سے واضح کر دیجئے کہ یونیورسٹی کے طلباء کا مسجد میں سکونت اختیار کرنا جائز ہے یا نہیں ؟

جواب:

مسجد کے آداب کا مکمل اہتمام کریں تو کوئی حرج نہیں ہے ۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

مسجد میں رہنے میں کوئی حرج نہیں ہے ، بشرطیکہ آداب کا مکمل خیال کیا جائے ، حتی خیمہ بھی لگایا جا سکتا ہے ، بوق ضرورت مرد اور عورت دونوں کے لیے جائز ہے ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

بالکل درست ہے کہیں اور چلے گے تو دین جو مل رہا ہے وہ محروم ہو جائے گیں ۔

فضیلۃ العالم عمر اثری حفظہ اللہ

شرعاً تو یہ جائز امر ہے کہ وہ مسجد میں رہ سکتے ہیں لیکن بہت سے جائز امور ایسے ہوتے ہیں کہ حالات و ظروف کے اعتبار سے انتظامی طور پر ان سے منع بھی کیا جاسکتا ہے اور روا ں بھی رکھا جا سکتا ہے ۔ ناچیز کی رائے میں یہ علاقائی معاملہ ہے ، اہل علاقہ بالخصوص انتظامیہ و اہل مسجد راضی ہوں اور مسجد کے آداب و حقوق کا مکمل خیال رکھا جا رہا ہو اور مسجد میں رہنے سے اور کسی فتنے کا اندیشہ نہ ہو تو چند ایک کے اعتراض کی کوئی اہمیت نہیں ہے ۔ ساتھ ہی یہ بات بھی ذہن نشین رہے کہ آئندہ کسی وجہ سے انتظامیہ اگر منع کردے تو اس منع کو بھی قبول کرلینا چاہئیے کیونکہ یہ انتظامی معاملہ ہے ۔ واللہ اعلم

فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ