سوال (6391)

مسجد انتظامیہ کی جانب سے مسلسل دباؤ ڈالا جارہا ہے کے خوب زینت پکڑ کر نماز پڑھنے کیلئے آؤ آج مورخہ 16 دسمبر بھی مسجد بیت الرحیم ساہیوال میں ان کپڑوں میں نماز کی ادائیگی پر انتظامیہ کی جانب سے شدید تنقید کی گئی لوگوں کے سامنے تضحیک کی گئی انتظامیہ کا یہ رویہ مسلسل جاری ہے کئی نوجوان نماز سے پیچھے ہٹتے جارہے ہیں۔ رسول ﷺ کے مستند فرامین لجنة العلماء،عبد الرحمن عابد صاحب کے فتوے انکو دکھائے گئے لیکن انتظامیہ ٹس سے مس نہیں ہو رہی اب مسجد جانا دوبھر ہوتا جارہا ہے آس پاس دوسری مساجد بریلوی مکاتب فکر کی ہیں جو سخت قسم کے بدعتی ہیں کیا ہم انکے پیچھے نماز پڑھ لیں یا پھر دکان میں نماز ادا کر لیں کیونکہ نماز کی کسی صورت چھوٹ نہیں؟

جواب

کچھ جماعتی مل کر اس حوالے سے انتظامیہ سے بات کریں، فردا فردا انسان کمزور پڑتا ہے، اجتماعیت بہتر ہے، ممکن ہے کہ کوئی حل نکل آئے، مسلمان عموماً اچھے کپڑوں میں ہی نماز پڑھتا ہے، الا ماشاءاللہ کبھی ایسے کپڑوں کے ساتھ آئے کہ کراہیت محسوس ہو، نارمل کپڑوں میں نماز پڑھنے میں کیا حرج ہے، انتظامیہ کو انتظامیہ رہنا چاہیے، مفتی نہیں بننا چاہیے، جن کے اپنے استنجے اور کلمے خراب ہیں، وہ باتیں کر رہے ہیں، ان کو اپنی اوقات میں رہنا چاہیے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سائل: شیخ محترم یہ ہم اکیلے کے ساتھ نہیں ہوا بہت سارے نمازیوں کے ساتھ ہوا سب نے کہا لیکن وہ ٹس سے مس نہیں ہوتے آس پاس اھلحدیث کی کوئی اور مسجد بھی نہیں ہے جو مساجد ہیں وہ سخت قسم سے بدعتیوں کی ہے کیا انکے پیچھے نماز پڑھ لی جائے؟ یا پھر ہمارے لیے کیا حکم ہے کیونکہ وہ لوگ سب کے سمجھانے کے باوجود بھی نمازیوں کو پریشان کرتے ہیں۔
جواب: پھر تو مجھ سے رائے لینا چاہتے ہیں، ان کے سامنے مسجد کھڑی کردیں، میں ہوتا تو کردیتا۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

اس میں یہ بھی ہو سکتا ہے کہ یہ بعد میں اپنی نماز الگ پڑھ لیا کریں۔

فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ

اچھا مشورہ ہے، اگر وہ آنے دیں تو اچھی بات ہے، لیکن وہ آنے نہیں دیں گے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ