سوال (2230)

حدیث مبارکہ میں آتا ہے کہ اگر کوئی گمشدہ چیز کا اعلان مسجد میں کرے تو کہا جائے تجھے وہ چیز نہ ملے، کیا اس طرح ہر اعلان مسجد میں کیا جاسکتا ہے یا پھر اس حدیث کی روشنی میں ممنوع ہے۔

جواب

مسجدوں میں گمشدہ چیزوں کا اعلان اور ان کے بارے میں معلومات دینا جائز نہیں ہے، کیونکہ مساجد اس کام کے لیے نہیں بنائی جاتی ہیں، مساجد ذکر الہی کے لیے بنائیں جاتی ہیں۔
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: جو شخص مسجد میں کسی کو گم شدہ چیز کا اعلان کرتے ہوئے سنے تو اسے کہے: اللہ کرے تمہاری گمشدہ چیز نہ ملے، کیونکہ مساجد کو اس کام کے لئے نہیں بنایا جاتا۔
[صحیح مسلم: 568]
تاہم عوامی معاملات جس کا فائدہ مسلمانوں کو ہو، اس کا اعلان یا تنبیہ مسجد میں کرنے پر کوئی حرج نہیں ہے، مثلاً: درس، یا خطاب کا اعلان ہو اور اسی طرح فوتگی وغیرہ کا اعلان.
واللہ اعلم باالصواب

فضیلۃ العالم عبداللہ عزام حفظہ اللہ

سائل: مسجد میں اعلان کے مسئلہ کے حوالے سوال ہے کہ کچھ اعلانات اشد ضروری اور مجبوری کے تحت لازم ہوتے ہیں، جیسا کہ فوتگی کا اعلان، انسان کی گمشدگی کا اعلان، سرکاری اعلان، ہنگامی اعلان، پولیس کا اعلان وغیرہ
اب چونکہ عوام الناس تک بات پہنچانے کا مضبوط اور واضح ذریعہ لاؤڈ اسپیکر ہی ہیں اور یہ سہولت صرف مساجد کے ساتھ منسلک ہے تو اس صورت میں مجبوراً یہ اعلانات کر لینے چاھیے یا نہیں؟
جواب: ضرورت کے تحت اعلان کیا جا سکتا ہے، یہ مسجد میں اعلان نہیں ہے، بلکہ یہ مسجد سے اعلان ہو رہا ہے، اس کی آواز باہر کا رہی ہے، مسجد میں اعلان کرنا اپنی چیز مسجد میں تلاش کرنا یہ اور چیز ہے، لہذا اس کی گنجائش ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

شریعت کے اصول و ضوابط تبدیل نہیں ہوتے ہیں، مساجد میں گمشدگی کے اعلان منع ہیں، فوتگی کا اعلان براہ راست نیکی کی طرف دعوت ہے، سرکاری اعلان اولو الامر کے تحت ہوتا ہے، عوامی فائدے کے لیے ہوتا ہے، پولیس کا اعلان بھی اسی کے تحت آتا ہے، لاؤڈ سپیکر سے بڑ کر سوشل میڈیا ایک پر اثر ذریعہ ہے، لیکن شریعت نے جو گمشدگی کے اعلان سے منع کیا ہے، اس میں بھی حکمت ہے، ہم نے دیہات کے اندر مرغیوں اور مویشیوں کی گمشدگی کے اعلانات سنے ہیں، جو اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہے یقیناً اللہ تعالیٰ اس کے لیے کوئی راستہ نکال دیا ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ

لیکن اولی یہی ہے کہ جیسے پچھلے وقتوں میں منادی کے ذریعے یا ابھی کچھ عرصہ قبل کی باتیں ہیں عام اعلانات کے لئے چوکوں میں سپیکر وغیرہ کا اہتمام ہوتا تھا، مسجد میں جو علت اعلان کرنے کی محسوس ہوتی ہے وہ ہے کہ لوگ وہاں عبادت کرتے ہیں اور انہیں دنیوی چیزوں میں مشغول کرنا اور اعلانات کے ذریعے یا گمشدہ کی تلاش کی کرنا قابل تشویش ہے، البتہ مسجد سے اعلان میں وہ علت کما حقہ متحقق نہیں ہوتی جس سے مقصود عام لوگوں کی مصالح وغیرہ کا اعلان ہو جبکہ لوگ اپنے باہری کاموں میں مشغول ہوں۔ البتہ ترک اولی ہے۔

فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ

سائل: جی بہتر اور اگر مسجد کے اندر سے کوئی چیز ملی ہو یا مسجد میں ہی گم ہوئی ہو اور تب پھر مسجد کے اندر ہی اعلان کیا جائے گا؟
یعنی لاؤڈ اسپیکر میں اعلان نہ کریں اور صرف مسجد کے اندر والے اسپیکر میں اعلان کریں۔
جواب: اس کے لیے تو اسپیکر کی بھی ضرورت نہیں ہے، امام صاحب جو کہہ دیں کہ کسی کی بھی کوئی بھی چیز رہ گئی ہو تو وہ لے لے، عام طور پر ایسے ہوتا ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سائل: شیخ محترم مسجد میں باہری چیزوں کی گمشدگی کے اعلان کے حوالے سے بات نہیں کی تھی، صرف انسان کی گمشدگی کے اعلان کی بات کی تھی، باقی ساری باتیں کلیئر ھیں بس آپ سوال کو ایک مرتبہ پھر پڑھ لیں تو واضح ہو جائے گا۔
جواب: میرے علم کے مطابق گمشدگی خواہ انسان کی ہو یا کسی اور چیز کی ہو، ایک ہی چیز ہے، میرے علم کے مطابق انسان کی گمشدگی کا اعلان بھی جائز نہیں ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ

سائل: جی شیخ بڑی ہی معذرت کے ساتھ سوال ہے کہ آپ بتا دیں کہ اگر آپ کا یا میرا بیٹا، بیٹی محلے یا علاقے میں گم ہو جائیں تو پھر ہم کیا کریں گے؟
جواب: سب سے پہلی بات یہ ہے کہ ہم بچوں کی حفاظت کریں، اس کے علاؤہ مسنون اذکار کی پابندی کریں، تیسری بات یہ ہے کہ سوشل ایک ہم ذریعہ ہے، اس کے ذریعے اعلان کیا جائے، اس کی ذریعے سب کو پتا چل جائے گا۔ اس کے علاؤہ واٹسیپ بھی ہے، اس میں ایک وائیس کی جائے تو بھی خبر پھیل جاتی ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ

سائل: شیخ صاحب آپ بہت قابلِ احترام ہیں، میں پیشگی بھی معذرت کرتا ہوں ھوں اگر میری وضاحت طلبی کے دوران آپ کا احترام و عزت مجروح ہو، اب آپ پوائنٹ ملاحظہ کریں،
پہلی بات کہ گلے محلے میں سے اکثر لوگ اس طرح سارا دن فون پے نہیں بیٹھے رہتے۔
ہمارا چھوٹا بچہ رات میں یا کسی بھی وقت بے دھیانی میں گھر سے نکلا اور کہیں نکل گیا اب ھم جتنا جلدی مسجد میں اعلان کروائیں گے اتنا جلدی اس بچے کے ملنے کے امکانات زیادہ ہوں گے، اب اس موقع پر کون پورے محلے والوں کو الگ الگ میسج کرتا پھرے؟
دوسری بات کہ ہم کہیں کسی دوسری جگہ مہمان گئے اور اس جگہ تو ہم انجان ہیں تو وہاں جیسے کوئی شادی کا معاملہ ہو تو اس گہما گہمی یا ویسے ہی عام حالات میں بھی بچہ گم ہو جائے تو وہاں کے لوگ تو ہمیں نہیں جانتے، ہم ان کو نہیں جانتے اور نہ ہی کسی کا رابطہ نمبر ہوگا تب پھر وہاں ہم اپنا بچہ کہاں ڈھونڈیں گے ؟ مسجد میں ہونے والا ہر اعلان لوگ بڑی توجہ سے سنتے ہیں اور تعاون کرتے ہیں، ایک بار پھر معذرت کے ساتھ کہ ھمارے گھر آئے مہمان کا بچہ گم ہوجائے اور وہ بھرپور پریشانی میں ہو اور کہے کہ جلدی سے اعلان کرواؤ تاکہ ہمیں تسلی ہو اور ہم کہیں کہ نہیں میں اعلان نہیں کرواؤں گا بلکہ میں الگ الگ سب گھر والوں کے میسج کرتا ہوں،
اور میسج زیادہ سے زیادہ 10 بندوں کو پہنچا ہو اور وہ سارے بندے اپنے اپنے کاموں ، نوکری ڈیوٹی پے ہوں اور وہ کہیں کہ بھائی ہم تو محلے میں موجود ہی نہیں تو ہمیں آپ کے بچے کی کیا خبر۔ تب پھر اگلا مرحلہ کیا ہوگا؟