سوال (1632)

مسجد میں فوتگی اور جلسے کا اعلان کرنے کی دلیل چاہیے ؟

جواب

جلسے یا فوتگی کا اعلان یہ ایک ضرورت کی چیز ہے ،جسے بوقت ضرورت سرانجام دیا جاتا ہے ، اپنی ضرورتوں اور عادتوں کو سنتوں میں تلاش نہیں کرنا چاہیے ، جو اس کو سنت قرار دے کہ مسجد میں ہی ہونا چاہیے ، اس پر دلیل دینا حق بنتا ہے ، جو اس کو سنت نہیں کہتا ہے ، بوقت ضرورت اس کو استعمال کرتا ہے ، ضرورت میں انسان آزاد ہے ، اس کو ضرورت کبھی بھی ہو سکتی ہے ، جیسے دعا ہے ، جلسے کا اعلان ہے ، جیسے میت کا اعلان ہے ، یہ ضرورت کی چیز ہے ، آپ اس کو خبر کا نام دیں یا اعلان کا نام دیں ، اسپیکر بعد کی چیز ہے ، شاید ہمارے ہاں اسپیکر کو اعلان کہا جاتا ہے ، یہ بھی اعلان ہی ہوتا ہے کہ آپ چار آدمی بیٹھ کہ کہہ رہے ہیں کہ ایسا ہوگیا ہے ، یا ایسا ہونے والا ہے ، تو یہ آپ کہیں بھی کہہ سکتے ہیں ، ضرورت ہے مسجد میں تو مسجد میں کہہ دیں ، اگر اسکی ضرورت کسی پنڈال یا بازار میں ہے تو وہاں کہہ دیں ، اس میں کوئی حرج نہیں ہے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نجاشی کی وفات کی اطلاع صحابہ کو دی تھی ، یہ بھی اعلان کی ایک شکل ہی تھی ، جو اعلان منع ہے وہ خاص تناظر میں خاص الفاظ کے ساتھ ہے ، خاص کیفیت کے ساتھ ہے ، اس کا ایک پس منظر ہے ، مطلقاً یہ چیزیں منع نہیں ہیں ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سائل :
شیخ محترم کاروباری یا کسی گمشدہ چیز کا اعلان کرنا کیسا ہے ؟
جواب :
ایک ہے باقاعدہ اعلان جیسے ہمارے گاؤں دیہات میں ہوتا ہے ، ہر چیز کے لیے اعلان ہوتا ہے ، اس طریقے کے لیے مسجد نہیں بنائی گئی ہے ، حدیث میں آتا ہے کہ “جو مسجد میں آکر اپنی چیز کو تلاش کرے اس کو کہہ دو اللہ تعالیٰ آپ کی چیز نہ لوٹائے” بعض نے اس کو اعلان پر محمول کیا ہے ، اس حد تک سختی ہے ، مسجد کو اس چیز کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے ، اس کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ فرداً تو کر سکتے ہیں ، باقی اس کے علاوہ موٹر سائیکل وغیرہ لے کر اسپیکر کے ساتھ اعلان کر لے ۔ مسجد کو اس کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سائل :
شیخ کاروباری اعلان یا گمشدہ چیز کے بارے میں اعلان کرنا تو مسجد میں منع ہے ، لیکن لوگ ہمیں کہتے ہیں کہ فوتگی یا جلسے کے اعلان کا حدیث میں کہاں منع ہے ؟
جواب :
گم شدہ چیز اور کاروباری معاملات یہ دو وضاحتیں حدیث میں ہیں ، باقی جہاں تک فوتگی کے اعلان کا معاملہ ہے ، وہاں اعلان منع ہے ، لیکن وہاں مسجد کی قید نہیں ہے ، یہ اعلان تفاخر کے ساتھ ہوتے تھے کہ فلاں کا بیٹا ہے ، فلاں کا پوتا ہے ، فلاں والا ہے ، اس چیز کو شریعت نے ناپسند کیا ہے ، اس طرح کا اعلان کہیں بھی جائز نہیں ہے ، خواہ مسجد ہو یا کوئی اور جگہ ہو ، لیکن بہرحال یہ شروع ہوگیا ہے کہ فوت شدگان کی پرچیاں بھری ہوئی آتی ہیں کہ فلاں کا بیٹا ہے ، فلاں کا باپ ہے ، فلان کا بھائی ہے وغیرہ ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

جی میت کا اعلان کرنا شرعاً درست ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں :

“نَعَى لنا رَسولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ النَّجاشِيَّ صاحِبَ الحَبَشَةِ، يَومَ الذي ماتَ فِيهِ” [صحيح البخاري:1327]

«نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حبشہ کے نجاشی کی وفات کی خبر دی ‘ اسی دن جس دن ان کا انتقال ہوا تھا»
اسی طرح انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں :

“أنَّ النبيَّ صَلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ، نَعَى زَيْدًا، وجَعْفَرًا، وابْنَ رَوَاحَةَ لِلنَّاسِ، قَبْلَ أنْ يَأْتِيَهُمْ خَبَرُهُمْ” [صحيح البخاري:3757]

«نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی اطلاع کے پہنچنے سے پہلے زید، جعفر اور ابن رواحہ رضی اللہ عنہم کی شہادت کی خبر صحابہ کو سنا دی تھی»

فضیلۃ الباحث کامران الہیٰ ظہیر حفظہ اللہ

سائل :
السلام علیکم شیخ محترم یہ جو مساجد میں رمضان کے قریب کیلنڈر لگے ہوتے ہیں ، نئے آتے ہیں اور ان پر لوگوں نے اپنی کمپنی کی ایڈز لگائی ہوتی ہیں وہ مسجد میں لگی ہوتی ہیں ۔کیا یہ بھی اسی اعلان کے ضمن میں آئے گا۔ ؟
مثلا اوپر کیلنڈر ہے نیچے الحرمین ٹریولز کا ایڈ ہے یا اسی طرح اور کسی چیز کا ؟
جواب :
میرے خیال میں اس پر تو ابھی تک کسی نے بھی فتویٰ نہیں دیا ہے ، اور نہ ہی یہ اس زمرے میں آتا ہے ، ایک تعارف ہے ، اب تو ہر چیز کے تعارف کے بینر ہیں ، پیچھے لکھا ہوتا ہے کہ گرافکس والا کون ہے ، ڈیزائنر کون ہیں ، تو ان شاءاللہ اس میں کوئی ایسی سختی نہیں ہے ، اور نہ ہی یہ کاروباری اعلان میں آتا ہے ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

اس میں بس اتنا ہے کہ قابل اعتراض اشتہار نہ ہو ۔

فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ