سوال (1599)
مسجد میں موٹر سائیکل نماز والی جگہ پر لے جانا اور مسجد کے ہال میں چارپائی بچھا لینا ۔ یہ دونوں عمل فرضی نماز کے فورا بعد عوام کے سامنے کیے جا رہے ہیں ، جس کی وجہ سے مقتدیوں کے دل مطمئن نہیں ہیں ، اس مسجد میں نماز پڑھنے کے بارے میں تو کیا کیا جائے ؟
جواب
مسجد میں خواہ مخواہ کوئی ایسا کام نہیں کرنا چاہیے ، جس کی وجہ سے نمازیوں کو اعتراض ہو یا وہ اسے پسند نہ کرتے ہوں ، نماز والی جگہ پر موٹر سائیکل لے جانا کوئی ضروری تو نہیں ہے۔ یا اسی طرح اگر نمازی مسجد کے ہال میں چارپائی بچھانے کو پسند نہیں کرتے اور اس پر معترض ہوتے ہیں تو انہیں ناراض کرنے کی کیا ضرورت ہے ، ایسا نہ ہو کہ اس چھوٹی سی بات کی وجہ سے نمازی مسجد میں آنا ہی چھوڑ دیں ۔
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ
قاری صاحب کو علیحدگی میں سمجھائیں کہ جب سارے نمازی نماز پڑھ کر چلے جائیں اس کے بعد مسجد کے ہال میں چارپائی بچھا لیا کریں اور سنن کی ادائیگی کیا کریں اس سے عزت میں وقار پیدا ہو گا اور نمازی بھی متنفر نہیں ہونگے زیادہ تر دیکھنے میں آیا ہے کہ ائمہ مساجد سنن ادا نہیں کرتے لوگ چھوٹی سی چھوٹی بات بھی علماء کی نوٹ کرتے ہیں ، اس کی مثال ہمارے شیخ الحدیث الشیخ حافظ عبداللہ رفیق صاحب دوران ورکشاپ ہمیں بخاری پڑھاتے ہوئے اپنا ایک واقعہ ہمیں بتاتے ہیں کہ ایک جگہ پر غالبا بھٹہ چوک لاہور میں کسی کام کی وجہ سے وہاں پر گیا مغرب کی نماز کا وقت ہوا تو ایک بھائی نے کہا کہ حضرت صاحب نماز پڑھ لیں شیخ محترم صاحب نے کہا کہ میں نے لوکو شاپ میں نماز پڑھانی ہے ، شیخ محترم کسی وجہ سے لیٹ ہو گئے تو نماز کے بعد وہ آدمی آپ پر اعتراض کرنے لگ گیا کہ میں نے نماز کا کہا تو نہیں گئے کوئی جاننے والا تھا غالبا بتانے کا مقصد کہ لوگ علماء کو سفید کپڑے کی مانند دیکھتے ہیں اس لیے ائمہ مساجد کو ہمیشہ اپنے کردار پر نظر رکھنی چاہیے ۔ اور ساتھ ساتھ نمازیوں کی بھی اصلاح کریں کہ وہ قاری صاحب کو اچھی سی رہائش بنا کر دیں ۔ اور قاری صاحب کو بھی اس چیز کا خیال رکھنا چاہیے جس سے نمازیوں کو تنگی یا کوئی تکلیف ہوتی ہو ۔
فضیلۃ الباحث امتیاز احمد حفظہ اللہ