سوال           (106)

اگر کسی مسجد میں کافی پرانی دینی کتب مٹی سے بھری ہوئی پڑی ہوں اور کسی کے بھی بالکل زیر استعمال نہ ہوں ، تو کیا کوئی شخص ان کتابوں کو اپنی ذاتی ملکیت میں کر سکتا ہے؟ جب کہ ان کتب کے وہاں پڑے رہنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے؟

جواب

کسی شرارت یا فتنے سے بچنے کے لیے انتظامیہ سے بات کرلے ورنہ پریشانی کا سامنا ہوسکتا ہے۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

تمام معاملات دیکھے جائیں انتظامیہ وغیرہ ، اگر کوئی بھی  بات نہیں بن رہی ہے ، اور انتظامیہ  بھی دلچسپی نہیں لی رہی ہے ، پورا معاملہ لاوارث دیکھائی دے رہا ہے ، تو  آپ اس کو کم از کم دو گواہوں کی موجودگی میں اپنے قبضے میں لے لیں ،آپ ان کتب کی حفاظت کریں ، یہ بات رکھیں کہ کل کوئی مسئلہ ہوسکتا ہے تو آپ ان کتب کو واپس بھی دے سکتے ہوں ۔ جب تک کوئی معاملہ نہ ہو آپ ان کتب سے استفادہ کریں ، اس میں یہ ہے کہ وہ کتب خراب بھی نہیں ہونگی اور قبضے کا بھی اندیشا نہیں ہے کہ آپ قبضہ کرکے بیٹھ گئے ہیں ، اس لیے یہ ذہن میں رکھ لیں کہ یہ چیز مجھ سے واپس مانگی گئی تو دے دوں گا ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ

مسجد کی اشیاء مختلف طرح کی ہیں ، کچھ وہ جن کی کلی طور آئیندہ ضرورت نہیں اور خراب ہونے کا اندیشہ ہے مثلا موٹر ، قالین ، چٹائی وغیرہ ان کو بیچا جا سکتا ہے ۔ ایک وہ جو ضرورت ہے اور آئندہ ضرورت پڑ بھی سکتی ہے ۔ جیسے کتابیں ہیں ۔ اب یہ تو انتظامیہ کی نااہلی ہے کہ کتابوں کو ایسے پھینکا ہے ۔

 فضیلۃ العالم اصغر شاکر حفظہ اللہ

 مساجد کی کتب وقف ہوتی ہیں انہیں اپنی ذاتی ملکیت میں لینا جائز نہیں ہے، اگر کتب خراب ہورہی ہوں تو انتظامیہ سے کتب کی حفاظت کی درخواست کی جائے یا ان سے بات کر کے سائل خود حفاظت و مطالعہ کی ذمہ داری لے سکتا ہے لیکن ذاتی ملکیت میں لے لینا درست نہیں۔ واللہ اعلم

فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ