سوال (3673)
مسجد پر مالی قرض ہو، جیسا کہ بجلی کے بل کی مد میں، فنڈ/ معاونت اس بل کو جمع کروانے سے بہت زیادہ کم ہوں تو ایسی صورت میں زکوة کی رقم سے بل کی ادائیگی کرنا کیسا ہے؟
جواب
اس مہنگائی کے دور میں مسجد کو ایسے لاوارث نہیں چھوڑنا چاہیے، انسان اپنی ضرورت اپنی خواہش کو پورہ کررہا ہے، لوگوں نے کونسا شادی حال بک کرنا چھوڑ دیا ہے، کونسے موبائیل لوگوں نے بدلنے چھوڑ دیے ہیں، کونسی گاڑیاں بدلنا چھوڑ دی ہیں، بس ایک حرص ہے، جو لوگوں کے دلوں میں ڈال دی گئی ہے، بس لوگوں کو شجاعت دینی چاہیے، حوصلے بڑھانے چاہیے، لوگوں کو ترغیب دیں کہ اللہ کا گھر ہے، اس کی آپ کے اوپر ذمے داری ہے، ہر لحاظ سے اللہ کے گھر کی معاونت کریں، آپ کا پیسہ اللہ کی راہ میں خرچ ہونا چاہیے، مسجد میں زکاۃ کے معاملات سے اجتناب کرنا چاہیے، کوئی صورت نہ رہے تو اختلاف رائے موجود ہے، مجبوری کے احکامات الگ ہوتے ہیں، اس مادہ پرستی کے دور میں جہاں نوٹوں کو گننے کے لیے لوگ رکھے ہوئے ہیں، وہاں مسجد کو اس قدر محتاج نہیں رکھنا چاہیے کہ زکاۃ ہی مسجد کے لیے رہ جائے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ