مولانا ابو تقی حفیظ الرحمن لکھوی حفظہ اللہ کامختصر تعارف

مَثَلُ الْعُلَمَاءِ كَمَثَلِ النُّجُومِ وَالْأَعْلَامِ الَّتِي يَقْتَدِي بِهَا النَّاسُ،

علماء ستاروں اور نشانات کی مانند ہوتے ہیں، جن سے لوگ راہنمائی لیتے ہیں

فضیلةالشیخ بقیة السلف ترجمان القرآن ابو تقی حفیظ الرحمن لکھوی حفظہ اللہ
(مدیر:جامعہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ لاہور) کامختصر تعارف

تعارف خاندان

برصغیر پاک وہند میں متحدہ پنجاب کا خانوادہ لکھویہ صف اول میں شمار ہوتا ہے یہ خاندان تمام خاندانوں میں مشہور ومعروف ہے۔
فضیلت علمی، دینی بصیرت،تصوف و سلوک، زہدوتقوی، علوم دینیہ میں کمال وجامعیت، تصنیف وتالیف بیعت وارشاد اور درس وتدریس ودعوت وتبلیغ میں کوئی اس خاندان کے اصحاب علم کا حریف نہیں، پھر جس جذبہ خلوص اور شوق ولگن کے ساتھ اس کے ارباب کمال نے جو دین اسلام کیلئے مساعی کیں اور جو کررہے ہیں اس میں بھی کوئی ان کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔ انکسار وتواضع، خشوع وخضوع، عاجزی و انکساری للّہیت اور خوف خدا ہمیشہ ان حضرات عالی مرتبت کا طرہ امتیاز رہا ہے۔
یوں تو ان کی تگ و تازعلمی کا دائرہ بر صغیر پاک وہند کے دور دراز گوشوں تک پھیلا ہوا ہے لیکن بالخصوص پنجاب میں ان کے اثر ونفوذ کا یہ حال ہے کہ اس خطے کے اکثر اہل علم بالواسطہ یا بلاواسطہ اس خاندان کے فیض یافتہ ہیں، اس خاندان کی تدریسی تصنیفی وتبلیغی خدمات نہایت وسیع ہیں۔

نام ونسب

شیخ محترم ابو تقی حفیظ الرحمن لکھوی حفظہ اللہ کا سلسلہ نسب 25 پشت سے امام محمد بن حنفیہ رحمہ اللہ کی وساطت سے حضرت علی المرتضی رضی اللہ عنہ تک پہنچ جاتا ہے۔
حفیظ الرحمن بن حبیب الرحمن بن عطاءاللہ بن عبدالقادر لکھوی بن حکیم محمد شریف بن حافظ بارک اللہ رحمہ اللہ

پیدائش

10 جنوری 1943 کو موضع “لکھو” کے ضلع فیروز پور میں پیدا ہوئے۔

دنیاوی تعلیم 

شیخ محترم نے پرائمری تعلیم تراشنے نزد دیپال پور میں اپنے ماموں محترم ماسٹر عنایت اللہ کی نگرانی میں مکمل کی۔بعد ازاں ممدوح وہاں سے واپس اپنے گاؤں چک L ۔1 /18آگیے جو رینالہ خورد کے قریب تھا۔پھر وہاں سے گورنمنٹ ہائی سکول سے میٹرک کیا۔
(بعد میں بی اے تک تعلیم مکمل کی )

دینی تعلیم 

شیخ محترم نے میٹرک کرنے کے بعد والد حبیب الرحمن رحمہ اللہ اور عم مکرم حافظ عزیز الرحمن لکھوی رحمہ اللہ کے باہم مشورے سے جامعہ محمدیہ اوکاڑہ میں داخلہ لیاجامعہ محمدیہ (اوکاڑہ) میں دو سال تک تعلیم حاصل کی۔

جامعہ محمدیہ کےاساتذہ کرام

(1)فضیلةالشیخ حبیب الرحمن لکھوی
(2)چچا محترم حافظ شفیق الرحمن لکھوی
(3)مولانا منیر الدین بن قدرت اللہ لکھوی
(4)مولانا عبدالعزیز مسکین(جھوک دادو والے)
(5)مولانا جمعہ خان صاحب سے استفادہ کیا اور دونوں برس میں سالانہ امتحانات میں پہلی پوزیشن حاصل کرتے رہے۔

جامعہ رشیدیہ ساہیوال

بعد ازاں جامعہ رشیدیہ ساہیوال میں داخلہ لیا اور وہاں کے اساتذہ کے قواعد(صرف ونحو) میں عدم رسوخ کی وجہ سے والد صاحب کے حکم پر واپس رینالہ خورد آگیے۔
دارالعلوم تقویةالاسلام (مدرسہ غزنویہ جو شیش محل روڈ لاہور پر واقع تھا) اور وہاں رشیدین “یعنی
(6)حافظ عبدالرشید گوہڑوی رحمہ اللہ (7)شیخ الحدیث مولانا عبدالرشید مجاہد آبادی حفظہ اللہ سے استفادہ کیا۔

جامعہ سلفیہ فیصل آباد

1961کے اواخر میں پڑھنے کی غرض سے جامعہ سلفیہ فیصل آباد چلے گیے۔ وہاں داخلے کے لیے انٹرویو میں کامیاب ہونے کی شرط تھی۔فضیلةالشیخ محمد صادق خلیل رحمہ اللہ نے تقریبا بیس طلباء کا انٹرویو کیا اور ہر سوال کا درست جواب شیخ محترم حفظہ اللہ نے دیا۔ان کی ذہانت و فطانت کو بھانپ کر فرمانے لگے کہ آپ مولانا حبیب الرحمن لکھوی صاحب کے بیٹے تو نہیں؟ شیخ محترم نے جواباً عرض کیا: جی ہاں۔فرمانے لگے مجھے تمہارے اندر بھی اپنے باپ کی طرح صرف ونحو کی قابلیت کی جھلک نظر آتی ہے۔
جامعہ سلفیہ فیصل آباد میں صرف ایک سال زیر تعلیم رہے۔
(8)یہاں حضرت بنیامین صاحب جھوک دادو والے
(9)مولانا صادق خلیل صاحب
(10)مولانا علی محمد سلفی سے پڑھا جامعہ سلفیہ میں بھی سالانہ امتحان میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔

جامعہ اسلامیہ گوجرانوالہ

محترم المقام علامہ احسان الہی ظہیر شہید رحمہ اللہ ایک دفعہ جامعہ سلفیہ فیصل آباد تشریف لائے اور اس دوران شیخ محترم کا ان سےتعارف ہوا تو آپ نے جامعہ اسلامیہ گوجرانوالہ میں داخلہ کے لیے فرمایا کیونکہ آپ نے وہیں سے سند فراغت حاصل کی تھی۔

جن مشائخ سے کسب فیض کیا

(11)مولانا ابو البرکات احمد مدراسی رحمہ اللہ
(12)محدث العصر حافظ محمد گوندلوی رحمہ اللہ
(13)مولانا نذیر احمد صاحب رحمہ اللہ

دارالحدیث ڈپٹی باغ، سیالکوٹ

یہاں شیخ محترم نے ایک سال تعلیم حاصل کی اور اپنے تایا محترم
(14) مولانا عبدالرحمن لکھوی رحمہ اللہ سے شرح جامی، سلم اور دیگر کتب پڑھیں۔

جامعہ علوم اثریہ جہلم

جہلم بعد ازاں ایبٹ آباد میں ایک سال تعلیم حاصل کی
(15)مولانا عزیز الرحمن کوہاٹی رحمہ اللہ سے

مدرسہ قاسم العلوم اور مدرسہ خیر المدارس ملتان

(16) یہاں حضرت مولانا موسی خان اللبازی الروحانی
(17)قاضی محمد مبارک صاحب
(18)مولانا محمد شریف صاحب سے کتب ومدرسہ کی سند بھی حاصل کی۔

الجامعہ الاسلامیہ مدینہ منورہ

شیخ محترم 1974ء میں مزید تعلیم کے لیے مدینہ یونیورسٹی کے”کلیہ الشریعہ ”
میں داخلہ لیا اس چار سالہ مدت میں ممدوح نے جن مشائخ سے کسب فیض کیا(19)فضیلةالشیخ عبدالغفار حسن صاحب
(20)ڈاکٹر حمود وائلی صاحب
(21)الشیخ عبدالمحسن العباد صاحب
(22)الشیخ عبدالقادر شیبةالحمد صاحب
(23)الشیخ محمد مختارالشنقیطی صاحب
(24)الشیخ جابر الجزائری صاحب
(25)الشیخ عبدالطیف اللبدی صاحب
شیخ محترم نے مدینہ یونیورسٹی کے کلیہ الشریعہ سے بدرجہ ممتاز ڈگری حاصل کی

پاکستان میں تقرری

مدینہ یونیورسٹی کے بعد شہید ملت علامہ احسان الہی ظہیر رحمہ اللہ کے وساطت سے “دارالافتاء والبحوث العلمیہ”
کی طرف سے دارالحدیث جامع مسجد چینیانوالی والی (لاہور ) میں تقرری ہوگئی
شیخ محترم دارالحدیث جامع مسجد چینیانوالی میں چار سال تدریس کی

ایبٹ آباد میں تبادلہ

بعد ازاں مکتب الدعوة والارشاد (اسلام آباد) کے مدیر الشیخ عبدالعزیز عتیق حکم پر ایبٹ آباد میں ان کا تبادلہ ہوگیا۔ ایبٹ آباد میں مسجد اہل حدیث کنج کیہال میں، جس کے ناظم محترم حاجی محمد حنیف مرحوم تھے، ایک سال خطابت کی پھر الشیخ عبدالعزیز عتیق کے حکم پر جامعہ محمدیہ گوجرانوالہ میں تبادلہ ہوگیا

جامعہ محمدیہ گوجرانوالہ میں تقرری

شیخ لکھوی صاحب حفظہ اللہ نے جامعہ محمدیہ گوجرانوالہ میں چھ برس تدریس کی اور بڑے بڑے قابل لائق فائق طلباء نے شیخ محترم سے پڑھا جنہیں صرف ونحو میں مہارتِ تامہ حاصل ہوئی اب وہ پاکستان کے مختلف شہروں لاہور ،گوجرانوالہ،سیالکوٹ، اوکاڑہ،جڑانوالہ اور بیرون ملک الریاض (سعودی عرب) وغیرہ میں مصروف عمل ہیں ان میں سے بعض مختلف ناموں سے بعض مختلف ناموں سے قائم جامعات کے ناظم بھی ہیں۔

جامعہ اہل حدیث القدس میں تقرری

بعد ازاں شیخ محترم نے دو برس جامعہ اہل حدیث القدس (چوک دالگراں لاہور) میں بھی پڑھایا۔

جامعہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ کی بنیاد رکھی

شیخ محترم نے جامعہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اس کی بنیاد 1983ء میں لاہور نیوچورجی پارک میں مسجد قبا میں خود ہی رکھی تھی
آپ کو جامعہ کے لیے بہت محنت اور کوشش کی ضرورت تھی وہاں مدرسین کی بھی ضرورت تھی اس ضرورت کو پیش نظر رکھتے ہوئے آپ نے جامعہ ابن تیمیہ میں ہی اپنی تقرری کروائی ان دنوں آپ جامعہ میں ہی تدریسی خدمات سرانجام دے رہے تھے آپ کا ذوق والد گرامی کی طرح صرف ونحو میں بہت زیادہ ہے اور یہ ملکہ آپ کو وراثتا ملا ہے طلبہ کو بڑی محنت سے پڑھاتے ہیں اور آپ کا انداز بیان بہت پیارا ہے دل چاہتا ہے کہ سنتے ہی جائیں اور ساتھ ساتھ تصنیف و تالیف کا بھی ذوق رکھتے ہیں خاص کرصرف و نحو کی بہت سی کتابیں لکھے ہیں۔
مندرجہ ذیل کتابیں مطبوع شدہ ہیں۔
(1) کتاب حج الوسيط
(2) کتاب حج الكبير
(3) رمضان المبارک کے فضائل و مسائل
(4) عید میلاد النبی کتاب وسنت کی روشنی میں
(5) داتا کون ہے؟
(6) خزائن رحمت
(7) العید الاسلامی
(8) مسائل عید الاضحی
(9) قرآنی فیصلے
(10) فتنہ انکار حدیث
(11)مناسک حج وعمرہ
(12)فصل الخطاب فی حدالاعراب
(13)تحفة العلماء فی تحقیق الاعراب والبناء
(14)المراد صاد فی حل مسلة کاد وماکاد
(15)تحفة النحریر شرح نحو میر
(16)الرسالة في الاعراب والبناء
(17)ماھی سبعہ الاحرف فی علم القراة

مندرجہ ذیل کتا بیں غیر مطبوعہ ہیں

(18) نصب الدلائل
(19) مفتاح الترتيل
(20) العروة الوثقی
(21) فضائل الذكر
(22) رسالہ فی الاعراب والبناء
(23) ما یتقدم على عامله و مالا یتقدم
(24) الرسالة في الشفاعة
(25) مفاتیح الجنة
(26) مفاتيح الرحمة
(27) اطیب النیل فی آداب اللیل
(28) کنز الدعوات
(29) مفاتح الغنی
(30) نجات کی راہیں
(31) صلوة النبی
(32) رسالۃ فی تحریم الاغانی
(33) مسئلة التوحيد
(34) مفاتح الشفاعة
(35) مفاتح الاجابة
(36) تحفۃ الابرار فی اور اداللیل والنهار
(37) جنته الامان من شرور الأنس والجان
(38) المذاهب الهدامة والفرق الضالة
(39) الصيفة ومعرفتها
(40) تحفۃ الکامل بعد العوامل
(41) مہر محمدی فی اثبات رفع الید فی الصلوة
(42) سل الشرف الى باب الصرف
(43) بداية الصرف
(44) صیغہ اور اس کی شناخت
(45) تحفة الصلوة
(46) الرسالة في الاعراب والبناء
(47) فضائل الى بكر الصديق
اب اللہ تعالٰی کی توفیق سے ترجمہ و تفسیر پر کام کر رہے ہیں اب تک سورة فاتحہ سورة البقرة کی مکمل کمپوزنگ ہوچکی ہے اور ساتھ ساتھ ہفتہ میں 3دن کلاس بھی لیتے ہیں “ترجمہ بالتفسیر ”

دینی خدمات

(1)جامع مسجد قبا A224 نیو چوبرجی پارک لاہور
(2)جامع مسجد ابن قیم الجنت ہاؤسنگ سکیم رائیونڈ روڈ لاہور۔
(3)جامعہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ سندر لاہور
(4)نوراسلام فاؤنڈیشن واقع ھون فی فیض آباد
(5)معھد القرآن الکریم ومسجد ابو بکر صدیق چھانگا مانگا۔
(6)جامع مسجد زید بن زیاد ھون امیر آباد چترال۔
(7)جامع مسجد بنت زید بن زیاد امیر آباد بلتستان۔
(8)جامع مسجد عبداللہ اوڈ بلال ٹاؤن شیر شاہ رائیونڈ روڈ لاہور۔
اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ شیخ محترم کی دینی، تصنیفی، تعمیری،تدریسی ،تبلیغی اور ملی خدماتِ جلیلہ کو شرفِ قبولیت سے نوازے اور آپ کو صحت کاملہ عطا فرمائے۔آمین!

●ناشر: حافظ امجد ربانی
● فاضل: جامعہ سلفیہ فیصل آباد
●مدرس: جامعہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ سندر لاہور

یہ بھی پڑھیں: مولانا سلیم چنیوٹی رحمہ اللہ بھی چل بسے