مولانا محمد ادریس اثری حفظہ اللہ کا مختصر تعارف

إِنَّ مَثَلَ الْعَالِمِ فِي الْبَلَدِ كَمَثَلِ عَيْنِ عَذْبَةٍ فِي الْبَلَدِ .

کسی علاقے میں عالم کا ہونا ایسے ہی (مفید) ہے، جیسے کسی علاقے میں میٹھے پانی کا چشمہ جاری ہو ۔
پیدائش
محمد ادریس بن محمد شفیع ضلع خانیوال کے گاؤں چک نمبر ۱۵۔٨٦۔ ایل میں یکم اپریل 1969ء کو پیدا ہوئے ۔
ابتدائی تعلیم
محمد ادریس اثری حفظہ اللہ نے ابتدائی تعلیم گاؤں کے سکول میں حاصل کی اور قرآن مجید اپنے ماموں مولانا محمد صادق صاحب سے پڑھا۔

اس کے بعد ملتان چلے گئے۔ وہاں میٹرک میں داخلہ لیا اور اس کے ساتھ ساتھ قرآن مجید کا ترجمہ بھی پڑھا اور صرف و نحو کی ابتدائی کتابیں ملتان ہی میں مولانا عبدالبصیر صاحب اور مولانا عبدالعزیز سے پڑھیں۔ 1985ء میں جب کہ سولہ سال کی عمر تھی اپنے بڑے بھائی کے ساتھ مغل ہارڈویئر سٹور پر کام کرنے لگے۔ ان کے نانا میاں دین محمد سلفی العقیدہ بزرگ تھے اور علماء سے تعلق رکھتے تھے۔ نانا کی صالحیت اور علماء سے تعلق کا محمد ادریس پر بے حد اثر پڑا۔ اسی اثنا میں انھیں علامہ احسان الہی ظہیر رحمہ اللہ، مولانا حبیب الرحمن یزدانی رحمہ اللہ، مولانا محمد حسین شیخو پوری رحمہ اللہ اور بعض دیگر علمائے کرام کی تقریریں سننے کا موقع ملا، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ دل میں دینیات کی تعلیم حاصل کرنے کے جذبے نے کروٹ لی اور انہی مقررین حضرات کی طرح تقریر کرنے کا شوق پیدا ہوا۔
دینی تعلیم کاشوق کیسے پیدا ہوا
1987ء میں جامعہ تعلیم الاسلام ماموں کانجن کی سالانہ کانفرنس میں گئے اور علماء کی تقریریں سنی تو تحصیل علم کا مزید داعیہ ابھرا۔
اب انھوں نے دینیات کی تعلیم کے لیے کئی بار استخارہ کیا اور پھر ایک خواب دیکھا جو ان کے لیے مسرت کا باعث تھا
دارالحدیث محمدیہ میں داخلہ
شیخ ادریس اثری حفظہ اللہ 1988ء میں (مدرسہ)دارالحدیث محمدیہ جلال پور پیر والا چلے گئے۔
جن مشائخ کرام سے اخذ فیض کیا
(1)شیخ الحدیث مولانا سلطان محمود رحمہ اللہ،
(2)شیخ الحدیث مولانا محمد رفیق اثری رحمہ اللہ،
(3) فضیلةالشیخ مولانااللہ یار صاحب ،
(4) فضیلةالشیخ مولانا عبدالرشید ریاستی صاحب حفظہ اللہ
(5) فضیلة الشیخ انس السلفی حفظہ اللہ
سے تحصیل علم کرنے لگے اور اس میں اس قدر محنت کی کہ دو جماعتیں ایک سال میں پڑھ ڈالیں اور امتحان ہوا تو 99 فیصد نمبر لے کر اول پوزیشن حاصل کی ۔ اس کامیابی پر مولانا
عبدالجبار ڈیروی صاحب نے ان کو انعام میں مشکوۃ المصابیح عطا فرمائی اور مدرسے کی طرف سے بھی چند کتابیں دی گئیں، جس سے ان کا حوصلہ بڑھا۔
اگلے سال تیسری جماعت میں گئے تو پھر اسی طرح محنت کی اور پہلی پوزیشن لی۔ چوتھی جماعت میں بھی اپنی کلاس میں اول آئے۔ صرف و نحو اور دیگر مضامین میں سب ہم جماعت طلباء سے آگے نکل گئے ۔
مزید تعلیم کے لیے جامعہ سلفیہ فیصل آباد میں داخلہ لیا
1991ء میں جامعہ سلفیہ (فیصل آباد) میں داخلہ لیا، وہاں بھی ہر مضمون میں اول آنے کی روایت قائم رہی۔ 1992ء میں جامعہ سلفیہ کے طلباء کے ساتھ مل کر فیصل آباد بورڈ میں فاضل عربی کا امتحان دیا اور سارے بورڈ کو ٹاپ کیا، جس کے نتیجے میں بورڈ کی طرف سے سند افتخار اور گولڈ میڈل کے حق دار قرار پائے ۔
جامعہ سلفیہ میں جن سے کسب فیض کیا
(1)شیخ الحدیث حافظ عبدالعزیز علوی حفظہ اللہ،
(2)پروفیسر محمد یاسین ظفر حفظہ الله،
(3)شیخ الحدیث حافظ محمد شریف حفظہ اللہ،
(4)شیخ الحدیث حافظ مسعود عالم حفظہ الله،
(5)فضیلةالشیخ علی محمد حنیف سلفی رحمہ اللہ،
(6)فضیلةالشیخ مولانا ثناء الله ہوشیار پوری رحمہ اللہ،
(7)شیخ الحدیث محمد یونس بٹ رحمہ اللہ،
(8) فضیلةالشیخ حافظ عبدالستار حماد حفظہ اللہ
(9) شیخ الحدیث حافظ احمد اللہ بڈھیمالوی رحمہ اللہ سے1992ء میں صحیح بخاری مکمل کی فراغت کے بعد انھیں جامعہ سلفیہ کی طرف سے مثالی طالب علم قرار دے کر انعام سے نوازا گیا۔
تدریسی سلسلہ کاآغاز
جامعہ سلفیہ سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد اساتذہ کے مشورے سے جامعہ ہی میں مدرس مقرر کر لیے گئے۔ لیکن پھر میاں فضل حق رحمہ اللہ اور پروفیسر محمد یسین ظفر کی باہمی رائے سے ایک سال کے لیے ان کی خدمات میر پور خاص (سندھ) کے تدریسی ادارے جامعہ بحر العلوم سلفیہ کے سپرد کردی گئیں۔ ایک سال کے بعد ان کا تقرر بطور استاد ستیانہ بنگلہ کے مرکز الدعوة السلفیہ میں کردیا گیا۔ یہ 1996ء کی بات ہے ۔ اس سال کے رمضان المبارک میں انھوں نے طلباء کو صرف ونحو کی کتابیں پڑھانا شروع کیں، جسے دورہ صرف ونحو کہا جاتا تھا۔ اس دورے کا آغاز وہاں پہلی مرتبہ ہوا تھا۔
شیخ محترم محمد ادریس اثری آٹھ سال مرکز الدعوة السلفیہ ستیانہ بنگلہ میں پڑھاتے رہے۔ اس مرکز تدریس میں ان کو مولانا عبداللہ امجد چھتوی رحمہ اللہ،
سید عبدالشکور شاه اثری صاحب، حافظ عبدالغفار اعوان مدنی صاحب، مولانا عتیق اللہ سلفی حفظہ اللہ،
مولانا محمد یونس سالک صاحب،
مولانا بشیر احمد صاحب،
مولانا عبداللہ بھٹوی صاحب ؛مولانا مشتاق صاحب،
مولانا عبدالرشید صدیقی صاحب اور بعض دیگر اساتذہ کرام کی رفاقت حاصل تھی۔
شیخ الحدیث کی حیثیت سے دیپال پور میں تقرری
2002ء میں ان کی تقرری صدر مدرس اور شیخ الحدیث کی حیثیت سے اسلامک ایجوکیشن انسٹی ٹیوٹ مہنتانوالہ (تحصیل دیپال پور ضلع اوکاڑہ) میں ہوئی۔ اس علاقے میں کتاب وسنت کی تبلیغ و تدریس کا یہ بہت بڑا ادارہ ہے۔ مدرسے کی عمارت بھی بہت عمدہ ہے، اس سے ملحق مسجد بھی شان دار ہے۔ طلباء کی رہائش کا انتظام بھی بہت اچھا ہے ۔ مولانا محمد ادریس اثری صاحب حفظہ اللہ جب وہاں گئے، اس وقت صرف دس طالب علم تھے اور ایک استاد۔ پھر ایک ہزار کے قریب طلباء وہاں تعلیم حاصل کرتے رہے ہیں اور متعدد اساتذہ انھیں پڑھانے کا فریضہ انجام دیتے ہیں ۔ تفسیر، حدیث، فقہ، اصول ، صرف و نحو، عربی ادبیات وغیرہ ہرفن کی تعلیم بڑی محنت سےدی جاتی ہے۔
اس ادارے میں تین قسم کے شعبے ہیں ایک شعبہ درس نظامی، دوسرا شعبہ اسلامیہ کالج ، تیسرا شعبہ ہائی سکول انگلش میڈیم۔
شیخ محترم کے ہم مکتب احباب
(1)حافظ عبد العظیم اسعد حفظہ اللہ(دار السلام)
(2)حافظ نعیم الحق ملتانی صاحب شیخ الحدیث جامعه عزیزیه ساہیوال
(3)شیخ الحدیث مولانا ابو نعمان بشیر احمد حفظہ اللہ (شیخ الحدیث ستیانہ بنگلہ)
(4)حافظ عبد الحمید صاحب(شیخ الحدیث مركز ابن القاسم ملتان)
(5)مولانا سیف اللہ طیب صاحب جمعیت اساتذہ ضلع قصور
(6)حافظ عبد الماجد صاحب (جدہ سعودی عرب)
(7)حافظ عبدالستار حفظہ اللہ(شیخ الحدیث جامعہ محمدیہ ملتان)
(8)فضیلةالشیخ ڈاکٹر عتیق الرحمن حفظہ اللہ (شیخ الحدیث جامعہ سلفیہ فیصل آباد)
(9)ابو احسان عباس صاحب (مسئول جماعة الدعوة جہلم )
(10)صہیب احمد سعیدی حفظہ اللہ جامعہ علوم صدیقیہ عارفوالہ –
(11)شفیق کاشف صاحب خدام الحرمین انٹر نیشنل حج وعمرہ لمیٹڈ
تصنیفی خدمات
مولانا محمد ادریس اثری نے علم نحو کے موضوع پر ایک کتاب بھی لکھی ہے، جس کا نام ہے الثمرات النقیہ للدورة النحویہ۔
شیخ محترم ماشاء اللہ مدرس و خطیب بھی ہیں اور قلم و قرطاس سے بھی دلچپسی رکھتے ہیں اور ساتھ فتوی کمیٹی لجنۃ العلماء للإفتاء کے رکن بھی ہیں اور بالخصوص عربی گرائمر کے اعتبار سے کافی شغف رکھتے ہیں
مشہور تلامذہ
(1)ڈاکٹر شفقت الرحمن صاحب (پروفیسر جامعہ بہاولپور یونیورسٹی)
(2)پروفیسر محمد شاکر صاحب(جامعہ بہاولپور یونیورسٹی)
(3)فضیلةالشیخ مختار احمد سلفی حفظہ اللہ
(الرحمہ انسٹیٹیوٹ واربرٹن )
(4) حافظ محمود صاحب (الرحمہ انسٹیٹیوٹ واربرٹن)
(5)فضیلةالشیخ حافظ یوسف حفظہ اللہ (شیخ الحدیث بھوئے آصل کوٹ رادھا کشن)
(6)فضیلةالشیخ مولانا عزیر احمد سلفی حفظہ اللہ (جامعہ محمدیہ لوکو ورکشاپ لاہور)
(7)مولانا محمد افضل صاحب (مدرس اسلامک ایجوکیشن انسٹیٹیوٹ مہنتانوالہ)
(8)مولانا عبدالقیوم ظہیر صاحب (مدرس اسلامک ایجوکیشن انسٹیٹیوٹ مہنتانوالہ)
(9)مولانا ذیشان مجاہد صاحب (مدیر قرآن انسٹیٹیوٹ چیچہ وطنی)
(10)مولانا عمران دانش حفظہ اللہ (مدیر التعلیم: جامعہ احسان الہی لاہور )
(10)مولانا رمضان سلفی حفظہ اللہ (شیخ الحدیث جامعہ اسلامیہ ڈھلیانہ رینالہ خورد )
اللہ تعالٰی شیخ محترم کو دین حنیف کی مزید خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور صحت و عافیت والی لمبی عمر عطا فرمائے آمین

●ناشر: حافظ امجد ربانی
●فاضل: جامعہ سلفیہ فیصل آباد
●مدرس جامعہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ سندر لاہور

یہ بھی پڑھیں: استاذ محترم عبدالحمید خاکی صاحب رحمہ اللّٰہ