شیخ سيد توصیف الرحمن راشدی حفظہ اللہ

سید توصیف الرحمن راشدی حفظہ اللہ کو ھم عرصہ تیس سال سے جانتے ہیں، سندھ کی جمعیت اہل حدیث سندھ نے رحیم شاپنگ سنٹر حیدرآباد سندھ میں ایک کمرہ کرائے پر لے کر حرکت الدعوۃ و الجہاد کا دفتر کھولا تو اس وقت شیخ توصیف الرحمن زیدی حفظہ اللہ نے اس دفتر میں بیٹھ کر دعوت کا کام شروع کیا۔ یہ غالبا سنہ 94 کی بات ہے۔ دفتر کا افتتاح علامہ سید بدیع الدین شاھ راشدی رحمۃ اللہ علیہ کے بدست ہوا تھا، اور فقیر بھی اس پروگرام میں شریک تھا، علامہ عبداللہ ناصر رحمانی حفظہ اللہ نے اس پروگرام میں تقریر کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ جماعت اہل حدیث سندھ خوش نصیب ہے کہ عالم اسلام کی تیسری بڑی شخصیت ان کے درمیان موجود ھے۔

ان دنوں جمعیت اہل حدیث سندھ نے ایک سرکاری جماعت سے احتیاطاً اپنی راہیں الگ کی تھیں، مذکورہ جماعت کے متعلق سندھ کی جماعت کے ذمہ داران اور اہل علم کے جو خیالات تھے شیخ توصیف الرحمن راشدی حفظہ اللہ ان خیالات کی زبردست تائید فرماتے تھے ۔ کچھ عرصہ بعد شیخ توصیف الرحمن راشدی حفظہ اللہ واپس پنجاب چلے گئے،، اور پھر 8 جنوری 1996م کو علامہ سید بدیع الدین شاھ راشدی رحمۃ اللہ علیہ کی وفات کے ایک دو دن بعد میں نے آپ کو جمعیت اہل حدیث سندھ نیو سعیدآباد کے دفتر کے صحن میں انتہائی کرب و الم کی حالت میں پایا، یقینا شیخ توصیف الرحمن راشدی حفظہ اللہ کو علامہ سید بدیع الدین شاھ راشدی رحمۃ اللہ علیہ کے ساتھ بہت زیادہ محبت تھی ، اور اسی محبت اور نسبت کی وجہ سے آپ نے راشدی کہلوانا شروع کیا۔

19 جنوری 1996م کو فقیر عمرہ کے لئے گیا، اور اللہ تعالی نے شیخ توصیف الرحمن راشدی حفظہ اللہ کو بھی ان ہی دنوں حرمیں شریفین کی زیارت کا شرف بخشا، حرم مکی میں ھم اکثر ملتے رھتے تھے اور شیخ حافظ محمد خلیفہ راہو کی رہائش جوکہ جرول کے علاقے میں تھی، وہاں پر بھی اکثر رہنا ھوتا تھا۔
عمرہ کے بعد حج کے لئے بھی ھم دونوں مکہ میں ٹھہر گئے تھے، اور حج کے دنوں میں شیخ عبداللہ ناصر رحمانی حفظہ اللہ بھی تشریف لائے تھے، شیخ توصیف الرحمن راشدی حفظہ اللہ شیخ محترم عبداللہ ناصر رحمانی کے ہمراھ جامعہ ام القری کے رئیس سے ملے تھے اور سنا تھا کہ جامعہ کے رئیس نے سندھ کے طلبہ کو جامعہ میں داخلہ کے لئے ترجیح دینے کا وعدہ کیا تھا، لیکن پھر قدر الاہی سے شیخ توصیف الرحمن صاحب کا بھی داخلہ نہیں ھو سکا تھا۔
یہ تو اللہ تعالیٰ کا ان پر خاص کرم تھا کہ اس نے شیخ کے اندر بڑی صلاحیتیں پیدا کی ہیں کہ اس کے فضل و کرم سے ان صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر شیخ توصیف نے دعوت توحید اور رد شرک کے میدان میں وہ خدمات سر انجام دیں کہ عصر حاضر میں اس کی مثالیں بہت ہی کم ملتی ہیں۔
آپ نے سعودی عرب کے اندر رھتے ہوئے جدید وسائل کو استعمال کیا اور اپنی آڈیو اور ویڈیو تقاریر کے ذریعے لاکھوں لوگوں کی اصلاح کی، اور آپ کی تقاریر سن کر لاکھوں لوگوں نے شرک و بدعت سے توبہ کرکے دعوت توحید کو قبول کیا۔
ھم یہ نہیں کہتے کہ شیخ توصیف الرحمن راشدی بہت بڑے محدث ،مفسر، مفتی اور فقیہ ہیں، لیکن ھم یہ کہ سکتے ہیں کہ آپ اس دور کے عظیم داعی ہیں جو نہایت ہی خالص اور کھری توحید بیان کرتے ہیں، ایسے داعی جوکہ منھج سلف اور عقیدہ کے بارے میں ذرا برابر بھی مداہنت قبول نہیں کرتے۔
یقینا اس دور میں ایسے داعی کا وجود کسی نعمت سے کم نہیں ہے، آج تو سوشل میڈیا کا دور ہے اور ایک لحظے میں آپ کی آواز دنیا کے ھر کونے میں پہنچ جاتی ہی، لیکن اس وقت جب کمپیوٹر سی ڈیز کے ذریعے لوگ اپنے تقاریر عوام الناس تک پہنچاتے تھے اس دور میں شہباز قلندر کے مزار پر ھونے والے شرک کے آپریشن پر مبنی آپ کی سی ڈیز دیکھ پاکستان ، افغانستان اور دنیا کے لاکھوں لوگوں نے شرک سے توبہ کی اور توحید کو اپنایا۔
اللہ تعالیٰ شیخ محترم سید توصیف الرحمن راشدی حفظہ اللہ کی خدمات کو قبول فرمائے

ابو جبیر محمد اسلم سندھی

یہ بھی پڑھیں: مولانا مودودی کا صحیح احادیث سے انکار