سوال
کسی محلے کے لوگ جمع ہوتے ہیں اور اس محلے کا ہر فرد ہزار ہزار روپیہ دیتا ہے، پھر جب اس محلے میں کوئی فوت ہوتا ہے تو وہ لوگ اس کے کفن دفن کا انتظام کرتے ہیں، اسی طرح اس کے اہل وعیال کے لیے اور جو دور سے تعزیت کے لیے آتے ہیں، ان کے کھانے پینے وغیرہ کا بندوبست کیا جاتا ہے۔
اس کو میت کمیٹی کا نام دیا جاتا ہے۔ کیا اس قسم کی کمیٹی بنانا درست ہے؟
جواب
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
شریعت میں میت کے ساتھ تعلق رکھنے والے بنیادی حقوق میں سب سے پہلا حق اس کی تجہیز و تکفین ہے، اور اسکے اخراجات کسی قسم کے اسراف اور کنجوسی کے بغیر میت کے ترکہ سے پورے کیے جانے چاہییں۔ اگر میت کے ترکہ میں کچھ نہ ہو تو ہمارے معاشرے کی طرح اس کے قریبی رشتہ دار یہ ذمہ داری اٹھائیں تو بہت اچھی بات ہے، نہیں تو کوئی بھی مسلمان بھائی اس نیکی میں حصہ ڈال سکتا ہے۔
البتہ اس مقصد کے لیے باقاعدہ میت کمیٹی بنانا اور اس کے نام سے فنڈ جمع کرنا درست معلوم نہیں ہوتا۔ اسکے لیے زیادہ مناسب یہ ہے کہ اگر اہلِ محلہ باہمی تعاون کے طور پر کوئی خدمت کمیٹی یا بیت المال قائم کرنا چاہتے ہیں، تو اس کا دائرہ کار صرف میت کے کفن و دفن اور اسکے ورثاء کے کھانے وغیرہ تک محدود نہ ہو، بلکہ اسکا اصل مقصد فقراء و مساکین اور مستحقین کیساتھ تعاون اور مدد ہو۔ اس طرح زندہ حاجت مند اور مستحقین کی خدمت بھی ہوجائے گی، اسکے ساتھ ساتھ اگر کوئی لاوارث میت ہو تو اس کے کفن دفن اور قبر وغیرہ کھودنے یا اسکے لیے جگہ خرید کر دینا جیسے رفاہ عامہ کے کام بھی ہوجائیں گے۔
البتہ اس میں قبر کو پختہ کروانا، تختی یا کتبہ لگانا یہ سب ناجائز ہے اور اسی طرح تعزیت کے لیے آنے والے پورے محلے کے لیے کھانوں کے بڑے اہتمام کرنا بے جاا ور فضول خرچی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے برعکس یہ ہدایت دی ہے کہ میت کے گھر والوں کے لیے کھانا تیار کر کے بھیجو تاکہ ان کا غم اور بوجھ ہلکا ہو۔ چنانچہ جب جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی وفات کی خبر آئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“اصْنَعُوا لِأَهْلِ جَعْفَرٍ طَعَامًا فَإِنَّهُ قَدْ جَاءَهُمْ مَا يَشْغَلُهُمْ”. [سنن الترمذی: 998]
’’جعفر کے گھر والوں کے لیے کھانا پکاؤ، اس لیے کہ آج ان کے پاس ایسی چیز آئی ہے جس میں وہ مشغول ہیں‘‘۔
لہٰذا کمیٹی بنانی ہو تو اسے رفاہ عامہ یا خدمت خلق کے مقصد سے قائم کیا جائے، جس میں ضرورت کے وقت میت کے کفن و دفن کا انتظام اور اعانت بھی ہو سکے اور فقراء و مساکین کیساتھ تعاون بھی ہوجائے۔ لیکن اس طرح صرف میت کمیٹی کے نام اور اسی مقصد کے ساتھ خاص کرنا درست معلوم نہیں ہوتا۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ
فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ




