سوال (1622)

ایک آدمی ایک پورا جانور لیتا ہے ، اس میں کہتا ہے کہ ایک حصہ میری طرف سے ہے ، ایک میری والدہ کی طرف سے ہے ، ایک والد کی طرف سے ہے ، ایک پوری امت کی طرف سے ہے ، اور ایک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ہے ۔ کیا اس طرح کرنا صحیح ہے ؟

جواب

شریعت نے گائے میں سات اشخاص کو قربانی کرنے کی اجازت دی ہے ، تو وہ آپ ان کی طرف سے کرلیں ، وہ سات حصے پورے کرکے جانور کو ذبح کرلیں ۔
باقی رہا معاملہ ان کا جو دنیا سے رخصت ہو گئے ہیں ، جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام اور دیگر فوت شدگان آجاتے ہیں ، آج کل ان کی طرف سے قربانیاں ہو رہی ہیں، یہ لوگ پہلے اپنے مرحومین تک محدود تھے ، بہرحال ہمارے نزدیک یہ عمل بلا دلیل ہے ، اس حوالے سے کوئی بات صحیح سند کیساتھ ثابت نہیں ہے، جس کو بنیاد بنا کر یہ عمل کیا جائے ۔
باقی رہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا معاملہ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم رہبر ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تو اجر مل رہا ہے ، باقی بعض علماء میت کی طرف سے اجازت دیتے ہیں تو وہ اپنے مرحومین کی طرف سے کرلیں ، لیکن ہمارا موقف یہ نہیں ہے ، بہرحال کسی نے کرلی ہے تو اس پر کوئی فتویٰ بھی نہیں ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ