سوال

فوت شدگان کی طرف سے روزہ  رکھنا یا رکھوانا کیسا ہے؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

فوت شدگان کی طرف سے  ان کو ثواب پہنچانے کے لیے روزہ رکھنا یا رکھوانا  قرآن و سنت سے ثابت نہیں ہے۔

ہاں لیکن کسی شخص  پر نذر یا رمضان کے روزے فرض تھے، اور کسی شرعی عذر کی وجہ سے اس کا کوئی روزہ رہ گیا، جیسے کسی عورت کے ایامِ حیض کے روزے یا کوئی ایسا آدمی  جسے کوئی عارضی بیماری لگ گئی، اور اس نے نیت کی کہ میں بعد میں روزے رکھوں گا، لیکن اسے وقت نہیں مل سکا  اور فوت ہوگیا ، تو  اس صورت میں اس کے گھر والے ( اس کے ولی ) اس کی طرف سے روزے رکھیں گے۔  جیسا کہ نبی ﷺکا فرما ن ہے:

“مَنْ مَاتَ وَعَلَيْهِ صِيَامٌ ، صَامَ عَنْهُ وَلِيُّهُ”. [صحیح البخاری:1952]

’جو شخص اس حالت میں فوت ہو کہ اس کے ذمہ روزے تھے، تو اس کی طرف سے اس کا ولی روزے رکھے گا‘۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیان کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ