سوال (219)

میت کو دفن کرنے کے بعد جب اجتماعی دعا ہو جاتی ہے تو کچھ لوگ میت کے پاس کھڑے رہتے ہیں جو اس کے قریبی ہوتے ہیں ۔ ان میں کچھ لوگ دعا بھی کر رہے ہوتے ہیں۔ اور کچھ غمگین میت کی قبر کے پاس بیھٹے ہوتے ہیں ۔ تو اکثر لوگ کہتے ہیں کہ منکر نکیر کے سوال جواب کا وقت ہے تو یہاں سے سب چلو ۔ کیا میت کے لئے کتنی دیر تک دعا کر سکتے ہیں ۔ اس کی وضاحت کر دیں ۔

جواب:

تدفین کے بعد دعا کے وقت کی تحدید تو کتاب و سنت میں مروی نہیں ہے ، اونٹ ذبح کرنے کے وقت تک والی بات صحیح مسلم کے حوالے سے ایک صحابی کی وصیت ہے ۔ لہذا لمبی دیر دعا کرنا بھی جائز قرار پایا ہے ، باقی قبر پر بیٹھ کر دعا کرنا درست نہیں ہے ۔

فضیلۃ الشیخ عبد المنان شورش حفظہ اللہ

عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ لِابْنِهِ وَهُوَ فِي سِيَاقِ الْمَوْتِ: إِذَا أَنَا مُتُّ فَلَا تَصْحَبْنِي نَائِحَةٌ وَلَا نَارٌ فَإِذَا دَفَنْتُمُونِي فَشُنُّوا عَلَيَّ التُّرَابَ شَنًّا ثُمَّ أَقِيمُوا حَوْلَ قَبْرِي قَدْرَ مَا يُنْحَرُ جَزُورٌ وَيُقَسَّمُ لَحْمُهَا حَتَّى أَسْتَأْنِسَ بِكُمْ وَأَعْلَمَ مَاذَا أُرَاجِعُ بِهِ رُسُلَ رَبِّي. [رَوَاهُ مُسلم]

عمرو بن عاص نے جب وہ نزع کے عالم میں تھے ، اپنے بیٹے سے کہا: جب میں فوت ہو جاؤں تو میرے ساتھ کوئی نوحہ کرنے والی جائے نہ آگ،جب تم مجھے دفن کر چکو اور مجھ پر مٹی ڈال لو تو پھر اتنی دیر تک میری قبر کے گرد کھڑے رہنا جتنی دیر میں اونٹ ذبح کر کے اس کا گوشت تقسیم کیا جاتا ہے،حتیٰ کہ میں تمہاری وجہ سے خوش اور پرسکون ہوں اور میں جان لوں کہ میں اپنے رب کے بھیجے ہوئے قاصدوں (فرشتوں) کو کیا جواب دیتا ہوں۔
عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب میت کے دفن سے فارغ ہوتے تو وہاں کچھ دیر رکتے اور فرماتے :

“اسْتَغْفِرُوا لِأَخِيكُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَسَلُوا لَهُ بِالتَّثْبِيتِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهُ الْآنَ يُسْأَلُ” [سنن ابي داؤد: 3221]ۤ

’اپنے بھائی کی مغفرت کی دعا مانگو، اور اس کے لیے ثابت قدم رہنے کی دعا کرو، کیونکہ ابھی اس سے سوال کیا جائے گا‘ ۔
اس میں بھی وقت متعین نہیں ہے ، اس لیے طویل المدۃ یا قصیر المدۃ دعا کی جا سکتی ہے ۔ قبر کے ارد گرد تھکاوٹ کی وجہ سے بیٹھ کر دعا کرنے میں حرج نہیں البتہ مجاور والی مشابہت نہیں ہونی چاہیے ۔
واللہ اعلم بالصواب

فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ