سوال (1984)

کسی میت پر تین دن تک سوگ پورے گھر والے منا سکتے ہیں یا صرف عورتیں منا سکتی ہیں؟

جواب

مکمل گھر والے تین دن سوگ مناسکتے ہیں۔
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں:

“كُنَّا نُنْهَى أَنْ نُحِدَّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثٍ، ‏‏‏‏‏‏إِلَّا عَلَى زَوْجٍ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا، ‏‏‏‏‏‏وَلَا نَكْتَحِلَ وَلَا نَتَطَيَّبَ وَلَا نَلْبَسَ ثَوْبًا مَصْبُوغًا إِلَّا ثَوْبَ عَصْبٍ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رُخِّصَ لَنَا عِنْدَ الطُّهْرِ إِذَا اغْتَسَلَتْ إِحْدَانَا مِنْ مَحِيضِهَا فِي نُبْذَةٍ مِنْ كُسْتِ أَظْفَارٍ، ‏‏‏‏‏‏وَكُنَّا نُنْهَى عَنِ اتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ” [صحيح البخاري : 313]

«ہمیں کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرنے سے منع کیا جاتا تھا۔ لیکن شوہر کی موت پر چار مہینے دس دن کے سوگ کا حکم تھا۔ ان دنوں میں ہم نہ سرمہ لگاتیں نہ خوشبو اور عصب (یمن کی بنی ہوئی ایک چادر جو رنگین بھی ہوتی تھی) کے علاوہ کوئی رنگین کپڑا ہم استعمال نہیں کرتی تھیں اور ہمیں (عدت کے دنوں میں) حیض کے غسل کے بعد کست اظفار استعمال کرنے کی اجازت تھی اور ہمیں جنازہ کے پیچھے چلنے سے منع کیا جاتا تھا۔ اس حدیث کو ہشام بن حسان نے حفصہ سے، انہوں نے ام عطیہ سے، انہوں نے نبی کریم ﷺ سے روایت کیا ہے»

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

فضیلۃ الباحث عطوف الرحمٰن حفظہ اللہ

واللہ اعلم مردوں کے لیے سوگ منانا ٹھیک نہیں ہے ۔

فضیلۃ الباحث سیف الرحمن حفظہ اللہ

سوگ عورت نے کرنا ہوتا ہے، اس کا مرد سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ