سوال (15)

اس مسئلے میں سائلہ کہتی ہے کہ میری والدہ 31 آگست 1989 میں فوت ہوچکی ہے ، اور میری نانی 31 دسمبر 1989 میں فوت ہوچکی ہے ، یعنی میری والدہ میری نانی سے پہلے فوت ہوچکی ہے ۔ نانی کی اولاد میں دو بیٹے اور بیٹیاں ہیں ، جن میں سے ان کی والدہ کی وفات نانی کی وفات سے پہلے ہوئی ہے ، باقی دو بھائی اور ایک بہن کی وفات نانی کی وفات کے بعد ہوئی تھی ۔ نانی کا کوئی بھائی بہن بھی نہیں ہے ۔
سوال یہ ہے کہ نانی کے ورثے میں سے ہمیں کچھ مل سکتا ہے اس وقت ہم ضرورتمند بھی ہیں ، ہمارے ماموں اور خالہ کے بیٹے کہہ رہے ہیں کہ آپ لوگوں کو کچھ نہیں ملے گا کیونکہ آپ کی والدہ کا انتقال نانی کے انتقال سے پہلے ہوا تھا ۔ شیخ صاحب اس مسئلے میں رہنمائی فرمائیں۔

جواب:

اس مسئلے میں آپ کے ماموں اور خالہ کے بیٹے صحیح ہیں ، آپ لوگوں کو نانی کے ورثے میں سے کچھ نہیں ملے گا کیونکہ میت سے پہلے فوت ہونے والے کا وراثت میں کوئی حصہ نہیں ہوتا۔

فضیلۃ الباحث داؤد اسماعیل حفظہ اللہ