سوال (3488)
میں مالی حساب سے ایک مزدور بندہ ہوں، میرا پیشہ بڑھئی ہے، مجھے پچاس ساٹھ ہزار تک کے آڈر ملتے ہیں، جن میں اکثر خرچہ ہو جاتا ہے، کچھ مزدوری بچتی ہے، جس سے میرے گھر کا خرچہ چلتا ہے، میرے پاس رکھا ہوا پیسہ نہیں ہے، کیا میری مزدوری سے بچت پر زکاۃ ہے؟
جواب
اگر وہ بچت جمع ہوتے ہوتے ساڑھے باون تولے کے برابر ہو جائے اور پھر اس پر سال گذرے تو اس پر زکاۃ ہے، اگر کم ہے یا سال نہیں گذرا تو زکاۃ نہیں ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ