سوال (3186)

صورت مسئلہ یوں ہے، میزان بینک نے گورنمنٹ جاب ہولڈرز کے لئے بائیک کو قسطوں پر دینے کی پالیسی نکالی ہے، جس میں قسطوں پر بھی بائیک اسی قیمت پر ملے گی، جو شوروم کی اصل قیمت ہے، اس میں شرط یہ ہے کہ ایک سال تک کی انشورنس ہے، جس کے دس ہزار علیحدہ چارج کریں گے، جو کہ لازمی ہے، تو کیا یہ انشورنس درست ہے یا نہیں، اگر بوقت مسئلہ بائیک ان سے ٹھیک نہ کروائی جائے، جبکہ انشورنس کی قیمت ادا کردی جائے اور خود خرچہ کر لیں تو کیا اسکا جواز ہوگا؟

جواب

خبر ہے کہ حکومت کی طرف سے بائیک کی خریداری میں اور رجسٹریشن کروانے میں انشورنس کو ایک لازمی جز قرار دیا ہے، علماء کی رائے ہے کہ چونکہ اسے لازم قرار دیا ہے اور سواری بھی ضرورت ہے، لہذا اس سے بچنا ناممکن ہے، اس لئے کروانے والا قصور وار نہیں ٹھہرتا۔
واللہ اعلم

فضیلۃ الباحث نعمان خلیق حفظہ اللہ

بینک سودی حیلہ اختیار کرتا ہے، اسی طرح پاکستان میں قسطوں والے بھی سودی حیلہ اختیار کرتے ہیں، ان سے اجتناب لازمی ہے، تاکہ حرام سے بچا جا سکے، جتنی رقم ہے، اتنے سے خریدیں یا پھر ایسے دوست کا سہارا لیں جو سود سے محفوظ رکھے، تمام قسم کی انشورنس حرام ہے، پاکستان میں ابھی اسے مجبوری نہیں بنایا گیا ہے.

فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ