سوال (5001)
نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے تمام انبیاء علیہم السلام کی جماعت کروائی، اس وقت کے سب وفات پا چکے تھے، ایک مولانا اس سے یہ ثابت کرنا چاہ رہے کہ تمام انبیاء زندہ تھے تو اب نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی زندہ ہیں۔
جواب
اس کا ایک علمی جواب یہ ہے کہ معراج اول تا آخر معجزہ ہے، معجزہ وہ ہوتا ہے، جو انسانی عقل کو عاجز کردے، وہاں صرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انبیاء کی امامت نہیں کروائی ہے، بلکہ جنت و جہنم کے نظارے بھی دیکھے ہیں، وہ لوگ بھی دیکھے ہیں، جو ابھی پیدا بھی نہیں ہوئے ہیں، موسی علیہ السلام کو تین تین بار دیکھا ہے، یہ سب وہ چیزیں ہیں، جو معجزاتی سفر کو ثابت کرتی ہیں، وہ عام مثال ہے، اس میں زندگی اور موت کا تصور نہیں ہے، صحابہ و تابعین اور اسلاف میں سے کسی نے بھی اس سے انبیاء کے زندہ ہونے کی دلیل نہیں لی، باقی الزامی جواب یہ ہے کہ جو مقلد ہے وہ ہر مسئلے کو اپنے امام کے قول سے ثابت کرے، کیونکہ ان کے قول امام پر فتویٰ واجب ہے تو کیا یہ بتائیں گے کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا معراج کے حوالے سے انبیاء کے زندہ ہونے کے حوالے سے کیا عقیدہ تھا، فقہ حنفی میں کسی کتاب میں یہ ثابت نہیں کریں گے، الا یہ کہ احمد رضا پیدا ہو جائے، صحیح سند کے ساتھ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا قول پیش کیا جائے کہ کیا معراج سے حیاۃ النبی کا عقیدہ اخذ کیا تھا۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
جی یہ حیات دنیوی نہیں تھی، دوسرا یہ معجزہ تھا جو صرف نبی کے ساتھ خاص ہوتا ہے ایک خاص حد تک اس سے امتی کا استدلال کرنا باطل و حماقت ہے۔ اور یہ ایسا استدلال ہے جسے سلف صالحین نے اختیار نہیں کیا۔ اور جزء سے کل مراد لینا بھی باطل ہے اور خاص سے عموم پر استدلال کرنا بھی باطل ہے۔
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ
سائل: شیخ وہ عقیدہ میں امام ابوحنیفہ کے مقلد نہیں ہیں۔
جواب: دعویٰ تو وہ یہی کرتے ہیں، مگر حقیقت اس کے برعکس ہے۔ انہوں نے خود لکھا ہے کہ ہر بات پر امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا قول پیش کرنا ضروری ہے، وہ اتنی آسانی سے اس دعویٰ سے پیچھا نہیں چھڑا سکتے کہ ہم ان کے مقلد نہیں ہیں، یا عقیدے اور عمل میں ان کے متبع نہیں ہیں۔ وہ کہتے کچھ اور ہیں، کرتے کچھ اور ہیں۔ ان کا پورا دین و ایمان امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے دائرے میں ہے، لیکن اس کی سند ان کے پاس موجود نہیں ہے، یہ درحقیقت مقلدین کو قابو میں رکھنے کا ایک بہترین طریقہ ہے کہ انہیں ان کے ہی اصولوں کے ذریعے جکڑ لیا جائے۔ “الزام الخصم بما ھو قائلہ ” یعنی مخالف کو اسی بات سے پکڑو جسے وہ خود مانتا ہے، میلاد کی بحث اگر آپ فتاویٰ ثنائیہ میں دیکھیں، شیخ نے غالباً صرف چار پانچ سطروں میں مسئلہ ختم کر دیا۔ انہوں نے فرمایا: یہ امام صاحب کے مقلد ہیں، اور امام صاحب سے دلیل پیش کریں۔ بات ختم اشرف علی تھانوی صاحب نے بھی فرمایا کہ چونکہ ہماری کسی کتاب میں میلاد کا ثبوت نہیں، اس لیے یہ بدعت ہے۔ تو یہ مانیں یا نہ مانیں، ہر لحاظ سے امام صاحب کے اصولوں اور فروعی مسائل میں یہ ان کے مقلد ہیں۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ