سوال (2344)
شوہر نے اپنی بیوی کو میسج پرتین دفعہ طلاق لکھ کر بھیجا ہے، تو کیا طلاق واقع ہوگی اور رجوع کی کیا صورت ہے، کیا مدت ہے؟
برائے کرم اس کا جواب عنایت فرمائیں؟
جواب
اگر تو ایک ہی میسج میں تین طلاقیں لکھ کر بھیج دی ہیں تو ایک طلاق رجعی واقع ہو گئی ہے، اب رجوع کا وہی طریقہ ہے کہ آپس میں صلح کر لیں، باقی رجوع کی مدت تین حیض ہے۔
فضیلۃ العالم ڈاکٹر ثناء اللہ فاروقی حفظہ اللہ
اگر کوئی یکبارگی تینوں طلاقیں دے دیتا ہے تو شرعا وہ ایک طلاق شمار کی جاتی ہے۔ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے
“كَانَ الطَّلَاقُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللهِ ﷺ وَأَبِي بَكْرٍ، وَسَنَتَيْنِ مِنْ خِلَافَةِ عُمَرَ، طَلَاقُ الثَّلَاثِ وَاحِدَة” [مسلم: 3673]
کہ رسول اللہ ﷺ اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے عہد میں اور عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت کے دو سالوں تک تین طلاقیں ایک شمار ہوتی تھی۔
رجعی طلاق کے بعد طلاق دہندہ کو دوران عدت شرعاً رجوع کا اختیار ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
“وَبُعُولَتُهُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّهِنَّ فِي ذَلِكَ إِنْ أَرَادُوا إِصْلَاحًا” [البقرة:228]
اور ان کے خاوند اس مدت میں انھیں واپس لوٹا لینے کا زیادہ حق دار ہیں، اگر وہ اصلاح کا ارادہ رکھتے ہوں۔
اس صورت میں شرعا ایک رجعی طلاق واقع ہو گئی ہے، لہذا اگر عدت پوری نہیں ہوئی تو دو گواہان کی موجودگی میں رجوع کر لیا جائے اس کا جواز ہے۔
فضیلۃ العالم عبد الرحیم حفظہ اللہ