سوال (5977)

ایک بندے کا پلاٹ ہے وہ اس پلاٹ کو بنوانا چاہتا ہے لیکن مال کی قلت کی وجہ سے، کوئی اور ساتھی ہے جو اس کو سارا کا سارا جو material ہے، وہ لے کر دے رہا ہے اور اس پر اپنا persent 20 منافع بھی رکھ رہا ہے، مثال کے طور پر اگر material پانچ لاکھ کا ہے تو وہ اس پر 80 ہزار منافع رکھ رہا ہے اور جس بندے کو یہ material دے رہا ہے اس کو یہ منافع سمیت رقم 6 مینہ کے اندر ادا کرنی ہوگی تو کیا یہ جائز ہے رہنماہی فرمائیں۔

جواب

یہ واضح سود ہے، پانچ لاکھ قرض دے کر اس پر اسی ہزار منافع لینے کی صورت ہے۔ واللہ اعلم

فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ

یہ سود ہی کا حیلہ ہے،جو کہ شرعاً حرام ہے، البتہ اس کی جائز صورت یہ ہے کہ ایک شخص کا پلاٹ ہے اور دوسرا شخص اس کی تعمیر کروا دے۔ اور جب یہ مکان فروخت ہو تو طے شدہ پرسنٹیج کے مطابق منافع دونوں تقسیم کرلیں۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو زرعہ احمد بن احتشام حفظہ اللہ

اور اگر فروخت نہیں کرنا بلکہ رہائش اختیار کرنی ہے تو بھی یہ ہو سکتا ہے کہ پلاٹ کی مارکیٹ ویلیو رکھ لیں اور مکان تعمیر کرنے کی مارکیٹ ویلیو رکھ لیں اس تناسب سے مالک پلاٹ اور تعمیر کروانے والا اس مکان کے حصہ دار بن جائیں اور پھر اس کا جو مارکیٹ کرایہ ہو وہ اسی نسبت سے دونوں میں تقسیم ہو جایا کرے اور بعد میں جب بھی کسی ایک پارٹی کے پیسے ہوں وہ دوسرے کا حصہ مارکیٹ ریٹ پہ خرید لے۔

فضیلۃ العالم ارشد حفظہ اللہ

سائل: استاد جی وہاں پر دکان کھولنی ہے بندے کو اور دوسرا بندہ جو معاون بن رہا ہے اس کا وہ تو صرف material سارا کا سارا خرید کر دے رہا ہے۔
جواب: جواب ہمارے مشائخ و احباب نے دیے دیا ہے، اس کا ایک حل یہ بھی ہو سکتا ہے کہ میٹریل جو دے رہا ہے کہ وہ پہلے سامان کو پرچیز کرلے، وہ خود خرید کر اپنے پاس لے لے، اپنے اختیار میں لینے کے بعد پھر اس سے سود طے کرے، مین چھ مہینے یا سال کے لیے اس پر دوں گا، ایسی صورت میں بیع التقسیط ہو جائے گی۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ