سوال (4500)

روایت کی صحت و ضعف مطلوب ہے۔
حضرت عائشہ صدیقہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا، وہ نماز جس کے لئے مسواک کی جائے، اس نماز کے مقابلہ میں جو بلا مسواک پڑھی جائے۔ ستر گنا فضیلت رکھتی ہے۔

جواب

ضعیف ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

ہر نماز سے پہلے مسواک کرنا مستحب عمل ہے۔[بخاری: 887]
لیکن مسواک کرکے نماز پڑھنے کا اجر ستر گنا بڑھ جاتا یہ ثابت نہیں۔

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ وَذَكَرَ مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمِ بْنِ شِهَابٍ الزُّهْرِيُّ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ *عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ فَضْلُ الصَّلَاةِ بِالسِّوَاكِ عَلَى الصَّلَاةِ بِغَيْرِ سِوَاكٍ سَبْعِينَ ضِعْفًا [مسند احمد، حدیث نمبر: 25179]

حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا مسواک کے ساتھ نماز کی فضیلت مسواک کے بغیر پڑھے جانے والی نماز پر ستر گناہ زیادہ ہے۔
محمد بن اسحاق بن یسار، مدلس ہیں۔ سماع کی تصریح ثابت نہیں۔
سندہ،ضعیف غیرثابت
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فضیلۃ الباحث ابو زرعہ احمد بن احتشام حفظہ اللہ

یہ روایت تمام اسانید کے ساتھ ضعیف و معلول ہے، طبیعت کی خرابی کے سبب تفصیل بیان نہیں کر سکتا۔
یہاں پر میں صرف حافظ ابن حجر عسقلانی رحمه الله تعالى کا ناقدانہ جائزہ وتحقیق پیش کرتا ہوں۔
حافظ ابن حجر عسقلانی نے کہا:

ﻭﻣﻨﻬﺎ: ﺣﺪﻳﺚ ﻋﺎﺋﺸﺔ: «ﻓﻀﻞ اﻟﺼﻼﺓ اﻟﺘﻲ ﻳﺴﺘﺎﻙ ﻟﻬﺎ ﻋﻠﻰ اﻟﺼﻼﺓ اﻟﺘﻲ ﻻ ﻳﺴﺘﺎﻙ ﻟﻬﺎ، ﺳﺒﻌﻴﻦ ﺿﻌﻔﺎ ﺭﻭاﻩ ﺃﺣﻤﺪ ﻭاﺑﻦ ﺧﺰﻳﻤﺔ ﻭاﻟﺤﺎﻛﻢ، ﻭاﻟﺪاﺭﻗﻄﻨﻲ، ﻭاﺑﻦ ﻋﺪﻱ، ﻭاﻟﺒﻴﻬﻘﻲ ﻓﻲ اﻟﺸﻌﺐ، ﻭﺃﺑﻮ ﻧﻌﻴﻢ، ﻭﻣﺪاﺭﻩ ﻋﻨﺪﻫﻢ ﻋﻠﻰ اﺑﻦ ﺇﺳﺤﺎﻕ، ﻭﻣﻌﺎﻭﻳﺔ ﺑﻦ ﻳﺤﻴﻰ اﻟﺼﺪﻓﻲ، ﻛﻼﻫﻤﺎ ﻋﻦ اﻟﺰﻫﺮﻱ، ﻋﻦ ﻋﺮﻭﺓ ﻟﻜﻦ ﺭﻭاﻩ ﺃﺑﻮ ﻧﻌﻴﻢ ﻣﻦ ﻃﺮﻳﻖ اﺑﻦ ﻋﻴﻴﻨﺔ ﻋﻦ ﻣﻨﺼﻮﺭ ﻋﻦ اﻟﺰﻫﺮﻱ ﻭﻟﻜﻦ ﺇﺳﻨﺎﺩﻩ ﺇﻟﻰ اﺑﻦ ﻋﻴﻴﻨﺔ ﻓﻴﻪ ﻧﻈﺮ ﻓﺈﻧﻪ ﻗﺎﻝ ﺛﻨﺎ ﺃﺑﻮ ﺑﻜﺮ اﻟﻄﻠﺤﻲ ﺛﻨﺎ ﺳﻬﻞ ﺑﻦ اﻟﻤﺮﺯﺑﺎﻥ ﻋﻦ ﻣﺤﻤﺪ اﻟﺘﻤﻴﻤﻲ اﻟﻔﺎﺭﺳﻲ ﻋﻦ اﻟﺤﻤﻴﺪﻱ ﻋﻦ اﺑﻦ ﻋﻴﻴﻨﺔ ﻓﻴﻨﻈﺮ ﻓﻲ ﺇﺳﻨﺎﺩﻩ.
ﻭﺭﻭاﻩ اﻟﺨﻄﻴﺐ ﻓﻲ اﻟﻤﺘﻔﻖ ﻭاﻟﻤﻔﺘﺮﻕ ﻣﻦ ﺣﺪﻳﺚ ﺳﻌﻴﺪ ﺑﻦ ﻋﻔﻴﺮ ﻋﻦ اﺑﻦ ﻟﻬﻴﻌﺔ ﻋﻦ ﺃﺑﻲ اﻷﺳﻮﺩ ﻋﻦ ﻋﺮﻭﺓ ﻭﺭﻭاﻩ اﻟﺤﺎﺭﺙ ﺑﻦ ﺃﺑﻲ ﺃﺳﺎﻣﺔ ﻓﻲ ﻣﺴﻨﺪﻩ ﻣﻦ ﻭﺟﻪ ﺁﺧﺮ ﻋﻦ ﺃﺑﻲ اﻷﺳﻮﺩ ﺇﻻ ﺃﻥ ﻓﻲ اﻟﻮاﻗﺪﻱ ﻭﻟﻪ ﻃﺮﻳﻖ ﺃﺧﺮﻯ ﺭﻭاﻫﺎ ﺃﺑﻮ ﻧﻌﻴﻢ ﻣﻦ ﻃﺮﻳﻖ ﻓﺮﺝ ﺑﻦ ﻓﻀﺎﻟﺔ ﻋﻦ ﻋﺮﻭﺓ ﺑﻦ ﺭﻭﻳﻢ ﻋﻦ ﻋﺎﺋﺸﺔ ﻭﻓﺮﺝ ﺿﻌﻴﻒ
ﻭﺭﻭاﻩ اﺑﻦ ﺣﺒﺎﻥ ﻓﻲ اﻝﺿﻌﻔﺎء ﻣﻦ ﻃﺮﻳﻖ ﻣﺴﻠﻤﺔ ﺑﻦ ﻋﻠﻲ ﻋﻦ اﻟﻮﺯاﻋﻲ ﻋﻦ ﻋﺒﺪ اﻟﺮﺣﻤﻦ ﺑﻦ اﻟﻘﺎﺳﻢ ﻋﻦ ﺃﺑﻴﻪ ﻋﻦ ﻋﺎﺋﺸﺔ ﻭﻣﺴﻠﻤﺔ ﺿﻌﻴﻒ ﻭﻗﺎﻝ ﻭﺇﻧﻤﺎ ﻳﺮﻭﻯ ﻫﺬا ﻋﻦ اﻷﻭﺯاﻋﻲ ﻋﻦ ﺣﺴﺎﻥ ﺑﻦ ﻋﻄﻴﺔ ﻣﺮﺳﻼ.
ﻗﻠﺖ: ﺑﻞ ﻣﻌﻀﻼ ﻭﻗﺎﻝ ﻳﺤﻴﻰ ﺑﻦ ﻣﻌﻴﻦ ﻫﺬا اﻟﺤﺪﻳﺚ ﻻ ﻳﺼﺢ ﻟﻪ ﺇﺳﻨﺎﺩ ﻭﻫﻮ ﺑﺎﻃﻞ.
ﻗﻠﺖ: ﺭﻭاﻩ ﺃﺑﻮ ﻧﻌﻴﻢ ﻣﻦ ﺣﺪﻳﺚ اﺑﻦ ﻋﻤﺮ ﻭﻣﻦ ﺣﺪﻳﺚ اﺑﻦ ﻋﺒﺎﺱ ﻭﻣﻦ ﺣﺪﻳﺚ ﺟﺎﺑﺮ ﻭﺃﺳﺎﻧﻴﺪﻩ ﻣﻌﻠﻮﻟﺔ، [التلخيص الحبير: 1/ 241،242]

اس کے کئی ایک طرق و شواہد کے لئے دیکھیے البدرالمنیر لابن ملقن : 2/ 13 تا21 ،العلل للدارقطني: 14/ 92(3447)،

اﻟﻨﺎﻓﻠﺔ ﻓﻲ اﻷﺣﺎﺩﻳﺚ اﻟﻀﻌﻴﻔﺔ ﻭاﻟﺒﺎﻃﻠﺔ ﻷﺑﻲ ﺇﺳﺤﺎﻕ اﻟﺤﻮﻳﻨﻲ: 163

والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ