علامہ محمد عزیر شمس مکی رحمہ اللہ کے لیکچر سے چند اہم اور مفید نکات

1-دعوت اہل حدیث کی نشاۃ ثانیہ ١٢ویں صدی ہجری سے شروع ہوئی۔
2-١١٤٣ھ میں شاہ ولی اللہ محدث دہلوی نے حجاز کا سفر کیا اور وہاں احادیث پڑھیں اور یہاں دو سال رہے اور جب دیکھا حدیث جس طرف رہنمائی کرتی ہے وہ تو منھج سلف صالحین کا منھج ہے اور یہی درست مذہب ہے پھر جب واپس برصغیر ١١٤٥ھ میں تشریف لائے اور ہر طرف حدیث کے خلاف عمل پایا تو پھر انہوں نے حدیث پڑھنے پڑھانے کا رواج شروع کیا اس سے پہلے برصغیر میں اس کا رواج برائے نام تھا صرف مشکوٰۃ اور مشارق الانوار پڑھائی جاتی تھی وہ بھی برکت کے لئے۔
3-شاہ ولی اللہ نے کتب ستہ کے ساتھ ساتھ مؤطا امام مالک بھی شروع کردی کہ اس کے ذریعے ساری امت کو ایک جگہ جمع کیا جاسکتا ہے کہ مالکی امام مالک کی وجہ سے، شافعی اس لئے کہ امام شافعی امام مالک کے شاگرد تھے، حنفی اس لئے امام محمد بن حسن شاگرد امام ابو حنیفہ. امام مالک کے بھی شاگرد تھے اور حنبلی کہ امام احمد بن حنبل امام مالک کے شاگردوں کے شاگرد تھے (امام شافعی وغیرہ کے) رحمہم اللہ علیہم اجمعین
تمام مسالک والے مؤطا کو ماننے پر مجبور ہیں اور اس پر سب کا اتفاق ہے
4-شاہ ولی اللہ محدث دہلوی نے مؤطا کی مصفی(و مسوی) کے نام سے فارسی میں شرح کی ہے۔
ابھی اس کا اردو میں ترجمہ ہورہا ہے جو ڈاکٹر ادریس زبیر (ڈاکٹر فرحت ہاشمی کے شوہر) کر رہے ہیں۔
5-فکر شیعہ کے رد میں تاریخ اسلام میں علامہ ابن تیمیہ کی “منہاج السنہ” کے بعد شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی کی “تحفہ اثناء عشریہ” سے بہتر کوئی کتاب نہیں۔
6-اہل حدیث کی دعوت دین کے اصل سرچشمہ قرآن و حدیث کی طرف ہے جو صاف و شفاف ہے۔
7-شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کی سندیں حجاز میں پہنچتی ہیں۔
8-عرب و عجم نے سید نذیر حسین محدث دہلوی سے سند حدیث لی اور استفادہ کیا۔
9-مولانا وحید الزمان حیدرآبادی(لکھنؤی) کو ترجمہ حدیث کا مشورہ نواب صديق حسن خان نے دیا تھا اور انہوں نے کتب ستہ میں سوائے ترمذی کے سب کا ترجمہ کیا۔
10-عقیدہ توحید پر شاہ صاحب نے کام کیا اور “حسن العقیدہ” نامی رسالہ لکھا ان کے بعد ان کے پوتے شاہ اسماعیل شہید نے تقویۃالایمان نامی کتاب تصنیف کی جس سے پورے برصغیر میں ہلچل مچ گئی جبکہ اس میں قرآن و حدیث کی روشنی میں بدعات و خرافات کا بطلان تھا۔شاہ اسماعیل شہید کی شہادت ١٨٣١ء میں بالاکوٹ میں ہوئی تھی۔
11-١٨٢٧ میں کتاب پہلی بار چھپی اور آج تک بدعات و شرک کی مجالس میں صف ماتم بچھا ہوا ہے۔
12-تحریک شہیدین کے دو مقاصد تھے (1) توحید کی طرف دعوت (2) جہاد کی طرف دعوت
13-ہندوستان میں اس سے پہلے بیوہ سے شادی کا کوئی تصور نہیں تھا اس کی بھی اصلاح اور رواج تحریک شہیدین نے دیا۔
14-بدعتیوں کے بڑے مشہور عالم “فضل رسول”بدایونی گزرے ہیں جنہوں نے تحریک شہیدین کے خلاف فارسی میں کئی کتابیں لکھی اور ان کے جواب میں بشیر الدین قنوجی(و.١٢٩٦ھ) نے کتب لکھی جن سے حقیقت واضح ہوئی۔
15-برصغیر کی تاریخ ہو یا علم حدیث کی نواب صديق حسن خان بھوپالی کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
16-نواب صاحب جب ریاست بھوپال کے حاکم ہوئے تو بہت سے اصلاحی کام کئے۔
(١)سب علماء کو بھوپال میں جمع کیا. محدث حسین بن محسن یمانی کو بھوپال میں درس حدیث کے لئے رکھ لیا. ان کے علاوہ محدثین کو بھی بھوپال بلالیا.
(٢)کتب احادیث کے تراجم کے لیے علماء کو لگا دیا۔
(٣)احادیث کے حفظ کے مقابلے کروائے اور بخاری، مسلم، مشکاۃ، بلوغ المرام وغیرہ کتب لوگوں نے یاد کیں (اور ان کو نواب صاحب انعامات سے بھی نوازتے تھے)
(٤)سب سے پہلے فتح الباری کو نواب صاحب نے ہی چھپوایا تھا اور اب تک کا سب سے صحیح ایڈیشن بھی وہی ہے۔
(٥)اسلامی عدالت قائم کیں اور قاضی رکھے۔
(٦)بہت سے پریس خود قائم کئے اور پیسے دے کر مکتبات لگائے۔
(٧)اپنی کتب مصر، ہندوستان، اور ترکی میں چھپوائیں.
17-نواب صاحب کی کتب کی تعداد تین سو کے قریب ہیں بعض دو سو بتاتے ہیں لیکن زیادہ ہیں۔
18-جس کتاب سے روکا جائے اس کو ضرور پڑھیے تاکہ معلوم ہو کہ کیوں روکا جا رہا ہے۔
19-مولانا ابراہیم آروی بڑے دور اندیش آدمی تھے، مدرسے میں ہاسٹل کا تصور سب سے پہلے انہوں نے دیا اس سے پہلے ہاسٹل کا تصور نہیں تھا، مذاکرہ علمیہ کے نام سے جلسے سب سے پہلے انہوں نے شروع کروائے، مدرسہ میں سب سے پہلے مطبع انہوں نے قائم کروایا۔
20-١٣٣٩ھ مطابق 1921ء دار الحديث رحمانیہ قائم ہوا. اس کے بعد جامعہ سلفیہ بنارس 1963ءمیں قائم ہوا اور 1966ء باقاعدہ تعلیم شروع ہوئی، 1955ء میں جامعہ سلفیہ پاکستان میں قائم ہوا اور تعلیم 57ء میں شروع ہوئی۔
21-سب سے پہلا باقاعدہ رسالہ 1878ء اشاعت السنہ محمد حسین بٹالوی رحمہ اللہ نے شروع کیا۔
اس کے ذریعے بدعتیوں اور نیچریوں پر تنقید ہوئی اسی کے ذریعے سب سے بڑے فتنے “فتنۂ قادیانیت” کا رد کیا۔
22-قادیانیت پر سب سے پہلے کفر کا فتویٰ بھی مولانا بٹالوی کی محنت شاقہ کے ذریعے سے دیا گیا اور تمام مکاتب فکر کے پاس جاکر فتوی جمع کیا
23-قادیانیت کے رد میں ایک اور رسالہ اہل حدیث مولانا امرتسری نے نکالا جو 1903ء سے شروع ہوا اور 1908ء تک قادیانیوں کی نیندیں حرام ہوگئی بالآخر تنگ آکر بد دعا کردی۔
24-معارف کے اندر سید سلیمان ندوی نے امرتسری کے متعلق لکھا ہے “ان کا حال یہ تھا کہ جہاں جگہ فتنہ ابھرنے کی اطلاع ملتی تو اس کا رد امرتسری کرتے تھے اگر شام تک کوئی فتنہ اٹھتا تو صبح امرتسری جواب دینے کے لیے تیار رہتے۔
25-عربی ادب و صحافت میں عرب دنیا میں جو تین لوگ اتھارٹی سمجھے جاتے تھے وہ بھی اہل حدیث تھے جن کے متعلق سعید احمد اکبرآبادی نے شہادت دی ہے کہ آزادی سے پہلے تین عربی کے ادیب (١)عبدالعزيز میمنی راجکوٹی(٢)مولانا محمد سورتی(٣)عبدالمجید حریری (بنارسی)
عبدالمجید حریری بالکل عربی لہجے میں گفتگو کیا کرتے تھے۔
26-البریلویہ علامہ احسان الہی ظہیر کی کتاب پر پاکستان میں پابندی ہے۔
علامہ احسان کا طریقہ تصنیف جو فرقوں پر ہے وہ ان فرقوں کی اصل مآخذ سے لکھتے تھے اور آج تک البریلویہ کا جواب نہیں آیا۔

مرتب..:.محمد شعیب امین
نظر ثانی:شیخ عامر مدنی