“مومن کی صفات: احادیث نبویہﷺ کی روشنی میں”

مومن کی شخصیت ایک روشن چراغ کی مانند ہوتی ہے جو نہ صرف خود کو منور کرتا ہے بلکہ دوسروں کے لیے بھی روشنی کا سبب بنتا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے اپنی مبارک احادیث میں مومن کی مختلف خوبیاں بیان فرمائیں، تاکہ ہر مسلمان ان صفات کو اپنے اندر پیدا کر کے حقیقی مومن بن سکے۔

1. مومن کی مثال کھجور کے درخت کی طرح ہے۔

حدیث:
عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: “إِنَّ مِنَ الشَّجَرِ شَجَرَةً لَا يَسْقُطُ وَرَقُهَا، وَإِنَّهَا مَثَلُ الْمُسْلِمِ، فَحَدِّثُونِي مَا هِيَ؟ فَوَقَعَ النَّاسُ فِي شَجَرِ الْبَوَادِي، وَوَقَعَ فِي نَفْسِي أَنَّهَا النَّخْلَةُ، فَاسْتَحْيَيْتُ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَخْبِرْنَا بِهَا، فَقَالَ: هِيَ النَّخْلَةُ.” (صحیح البخاری: 72، صحیح مسلم: 2811)

ترجمہ: ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: “درختوں میں سے ایک درخت ایسا ہے جس کے پتے نہیں گرتے اور وہ مسلمان کی مثال ہے، تو مجھے بتاؤ وہ کون سا درخت ہے؟” لوگوں نے جنگلی درختوں کے بارے میں سوچا، اور میرے دل میں آیا کہ وہ کھجور کا درخت ہے، لیکن میں (اپنی کم عمری کے باعث) شرما گیا۔ پھر لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہمیں بتائیں وہ کون سا درخت ہے؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا: “وہ کھجور کا درخت ہے۔”

2. مومن کی مثال کھیت کے نرم پودے کی مانند۔

حدیث:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: “مَثَلُ الْمُؤْمِنِ كَمَثَلِ الزَّرْعِ لَا تَزَالُ الرِّيحُ تُمِيلُهُ، وَلَا يَزَالُ الْمُؤْمِنُ يُصِيبُهُ بَلَاءٌ، وَمَثَلُ الْمُنَافِقِ كَمَثَلِ شَجَرَةِ الْأَرْزِ، لَا تَهْتَزُّ حَتَّى تُسْتَحْصَدَ.” (صحیح مسلم، حدیث نمبر 7094)

ترجمہ: حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
“مومن کی مثال کھیت کے اس نرم پودے کی طرح ہے جسے ہوا بار بار جھکاتی رہتی ہے، اور مومن ہمیشہ آزمائشوں میں مبتلا رہتا ہے۔ جبکہ منافق کی مثال مضبوط درخت (دیودار) کی مانند ہے جو نہیں جھکتا، یہاں تک کہ جب وہ اچانک کاٹا جاتا ہے تو یکبارگی زمین پر گر پڑتا ہے۔”

3. مومن ایک جسم کی مانند ہیں۔

حدیث:
عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: “مَثَلُ الْمُؤْمِنِينَ فِي تَوَادِّهِمْ وَتَرَاحُمِهِمْ وَتَعَاطُفِهِمْ، مَثَلُ الْجَسَدِ، إِذَا اشْتَكَى مِنْهُ عُضْوٌ، تَدَاعَى لَهُ سَائِرُ الْجَسَدِ بِالسَّهَرِ وَالْحُمَّى.” (صحیح البخاری: 6011، صحیح مسلم: 2586)

ترجمہ: نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: “مومنوں کی آپس میں محبت، رحم دلی اور شفقت کی مثال ایک جسم کی مانند ہے، جب جسم کے کسی ایک عضو کو تکلیف ہوتی ہے تو سارا جسم بے خوابی اور بخار میں مبتلا ہو جاتا ہے۔”

4. مومن کی مثال شہد کی مکھی کی طرح ہے۔

حدیث:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: “مَثَلُ الْمُؤْمِنِ كَمَثَلِ النَّحْلَةِ، لَا تَأْكُلُ إِلَّا طَيِّبًا، وَلَا تَضَعُ إِلَّا طَيِّبًا.”
(مسند أحمد: 9631، صحیح ابن حبان: 5677)

ترجمہ: ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: “مومن کی مثال شہد کی مکھی کی طرح ہے، وہ صرف پاکیزہ چیز کھاتی ہے اور صرف پاکیزہ چیز ہی پیدا کرتی ہے۔”

5. مومن کی مثال مٹی کی مانند ہے۔

حدیث:
“إِنَّ الْمُؤْمِنَ مِثْلُ التُّرَابِ، إِنْ نَفَحْتَ فِيهِ بَقِيَ، وَإِنْ نَفَحْتَ فِي الْفَاجِرِ انْكَسَرَ.”(مسند البزار: 1091)

ترجمہ: “مومن کی مثال مٹی کی مانند ہے، اگر تم اسے مارو تو وہ اپنی جگہ قائم رہتا ہے۔ جبکہ فاجر (بدکار) کی مثال کانچ کی مانند ہے، اگر اسے مارا جائے تو وہ ٹوٹ جاتا ہے۔”

6. مومن کے دل کی مثال صاف پانی کی طرح ہے۔

حدیث:
“إِنَّ قَلْبَ الْمُؤْمِنِ أَبْيَضُ، فِيهِ مِثْلُ السِّرَاجِ يُزْهِرُ.” (مسند احمد: 22150 )

ترجمہ: “مومن کا دل سفید اور روشن ہوتا ہے، اس میں چراغ کی مانند نور ہوتا ہے۔”

7. مومن وہ ہے جو لوگوں کے ساتھ گھل مل جاتا ہے۔

حدیث:
“الْمُؤْمِنُ الَّذِي يُخَالِطُ النَّاسَ وَيَصْبِرُ عَلَى أَذَاهُمْ، خَيْرٌ مِنَ الَّذِي لَا يُخَالِطُ النَّاسَ وَلَا يَصْبِرُ عَلَى أَذَاهُمْ.”(سنن ابن ماجہ: 4032)

ترجمہ: “وہ مومن جو لوگوں کے ساتھ گھل مل کر رہتا ہے اور ان کی تکلیفوں پر صبر کرتا ہے، وہ اس مومن سے بہتر ہے جو نہ لوگوں کے ساتھ میل جول رکھتا ہے اور نہ ہی ان کی اذیت پر صبر کرتا ہے۔”

8. مومن کا دل اور کافر کا دل۔

حدیث:
“مَثَلُ قَلْبِ الْمُؤْمِنِ كَمَثَلِ الطَّائِرِ، يَأْكُلُ يَوْمًا وَيَجُوعُ يَوْمًا.”(سنن ابن ماجہ: 4141)

ترجمہ: “مومن کے دل کی مثال ایک پرندے کی مانند ہے، جو ایک دن کھاتا ہے اور دوسرے دن بھوکا رہتا ہے۔”

9. مومن کی مثال ایک مضبوط گھر جیسی ہے۔

حدیث:
“مَثَلُ الْمُؤْمِنِ مَثَلُ الْبُنْيَانِ يَشُدُّ بَعْضُهُ بَعْضًا. (صحیح البخاری: 2446)

ترجمہ: “مومن کی مثال ایک مضبوط عمارت کی مانند ہے، جس کا ایک حصہ دوسرے کو مضبوط کرتا ہے۔”

10. مومن وہ ہے جو دوسروں کے لیے فائدہ مند ہو۔

حدیث:
“خَيْرُ النَّاسِ أَنْفَعُهُمْ لِلنَّاسِ.”(مسند احمد: 8799)

ترجمہ: “سب سے بہترین انسان وہ ہے جو لوگوں کے لیے سب سے زیادہ فائدہ مند ہو۔”

🔹11. مومن اور گناہگار کی مثال

حدیث:
عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: “مَثَلُ الْمُؤْمِنِ وَالْمُنَافِقِ وَالْفَاجِرِ، كَمَثَلِ ثَلَاثَةِ رِجَالٍ أَتَوْا قَرْيَةً، فَطَلَبُوا مِنْ أَهْلِهَا الضِّيَافَةَ…” (مسند أحمد: 11323، صحیح ابن حبان: 642)

ترجمہ: ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: “مومن، منافق اور فاجر کی مثال تین مسافروں کی طرح ہے جو ایک گاؤں میں مہمان بن کر آئے۔” (حدیث میں ان کی مختلف صفات کو بیان کیا گیا ہے)۔

12. مومن کی مثال اُس گھوڑے کی طرح ہے جو اپنے مالک کی طرف لوٹتا ہے۔

حدیث:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: “إِنَّ الْمُؤْمِنَ مَثَلُهُ كَمَثَلِ فَرَسٍ مَعْقُودٍ فِي أَصْلِهِ، يَجُولُ ثُمَّ يَرْجِعُ إِلَى أَصْلِهِ، وَإِنَّ الْفَاجِرَ كَمَثَلِ الْحِمَارِ يُرْسَلُ مِنْ عُقَالٍ فَلَا يَرْجِعُ.”(مسند أحمد: 8447، صحیح الجامع: 1879)

ترجمہ: ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: “مومن کی مثال اُس گھوڑے کی طرح ہے جسے اس کے مالک نے باندھا ہو، وہ ادھر اُدھر چکر لگاتا ہے، مگر بالآخر اپنے مالک کی طرف لوٹ آتا ہے۔ جبکہ فاجر (بدکار) اُس گدھے کی مانند ہے جسے کھلا چھوڑ دیا جائے، اور وہ کبھی واپس نہ آئے۔”

13. مومن وہی پسند کرتا ہے جو اپنے بھائی کے لیے پسند کرے۔

حدیث:
عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: “لَا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ، حَتَّى يُحِبَّ لِأَخِيهِ مَا يُحِبُّ لِنَفْسِهِ.”
(صحیح البخاری: 13، صحیح مسلم: 45)

ترجمہ: انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: “تم میں سے کوئی شخص مومن نہیں ہو سکتا جب تک وہ اپنے بھائی کے لیے بھی وہی پسند نہ کرے جو اپنے لیے پسند کرتا ہے۔”

14. مومن کی مثال سونے اور چاندی کی طرح ہے۔

حدیث:
عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: “الْمُؤْمِنُ لَا يَنْجُسُ، وَإِنَّ مَثَلَ الْمُؤْمِنِ كَمَثَلِ السَّبِيكَةِ مِنَ الذَّهَبِ، يَنْفَحُهَا النَّارُ، فَتَجِدُهَا صَالِحَةً.”(مسند أحمد: 10779، سنن ابن ماجہ: 117)

ترجمہ: ابو سعید خدری اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: “مومن ناپاک نہیں ہوتا، اور مومن کی مثال سونے کے ٹکڑے کی طرح ہے، جسے آگ میں ڈالا جائے تو وہ اور زیادہ صاف اور قیمتی ہو جاتا ہے۔”

15. مومن نرم مزاج اور مہربان ہوتا ہے۔

حدیث:
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: “إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الرِّفْقَ فِي الْأَمْرِ كُلِّهِ، وَإِنَّ الْمُؤْمِنَ لَيَأْلَفُ وَيُؤْلَفُ، وَلَا خَيْرَ فِيمَنْ لَا يَأْلَفُ وَلَا يُؤْلَفُ.” (مسند أحمد: 6540، صحیح الجامع: 1895)

ترجمہ: عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: “اللہ نرمی کو ہر معاملے میں پسند فرماتا ہے، اور مومن ایسا ہوتا ہے جو دوسروں کے ساتھ محبت رکھتا ہے اور لوگ بھی اس سے محبت رکھتے ہیں، اور اس شخص میں کوئی بھلائی نہیں جو نہ دوسروں سے محبت رکھے اور نہ لوگ اس سے محبت رکھیں۔”

16. مومن کثرت سے آزمائشوں میں ڈالا جاتا ہے۔

حدیث:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: “مَثَلُ الْمُؤْمِنِ كَمَثَلِ الْخَامَةِ مِنَ الزَّرْعِ، تَفِيئُهَا الرِّيحُ مَرَّةً وَتَقُومُ أُخْرَى، وَمَثَلُ الْمُنَافِقِ كَمَثَلِ شَجَرَةِ الأَرْزِ، لَا تَهُزُّهَا حَتَّى يَكُونَ انْجِعَافُهَا مَرَّةً وَاحِدَةً.”
(صحیح البخاری: 7467، صحیح مسلم: 2810)

ترجمہ: ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: “مومن کی مثال کھیت میں اگنے والے نرم پودے کی طرح ہے، جسے ہوا جھکاتی رہتی ہے، لیکن وہ دوبارہ سیدھا ہو جاتا ہے (یعنی آزمائشیں آتی ہیں مگر وہ ثابت قدم رہتا ہے)۔ جبکہ منافق کی مثال ایک سخت درخت کی طرح ہے، جو جھکتا نہیں، مگر جب طوفان آتا ہے تو یکدم جڑ سے اکھڑ کر گر جاتا ہے۔”

17. مومن کو تکلیف پہنچے تو وہ صبر کرتا ہے۔

حدیث:
عَنْ صُهَيْبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: “عَجَبًا لِأَمْرِ الْمُؤْمِنِ، إِنَّ أَمْرَهُ كُلَّهُ لَهُ خَيْرٌ، وَلَيْسَ ذَاكَ لِأَحَدٍ إِلَّا لِلْمُؤْمِنِ، إِنْ أَصَابَتْهُ سَرَّاءُ شَكَرَ فَكَانَ خَيْرًا لَهُ، وَإِنْ أَصَابَتْهُ ضَرَّاءُ صَبَرَ فَكَانَ خَيْرًا لَهُ.”(صحیح مسلم: 2999)

ترجمہ: صہیب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: “مومن کے معاملے پر تعجب ہوتا ہے، اس کا ہر حال اس کے لیے بھلائی کا سبب بنتا ہے، اور یہ صفت صرف مومن کو حاصل ہے: اگر اسے خوشی ملے تو شکر ادا کرتا ہے، اور یہ اس کے لیے بھلائی ہوتی ہے، اور اگر اسے کوئی تکلیف پہنچے تو وہ صبر کرتا ہے، اور یہ بھی اس کے لیے بھلائی ہوتی ہے۔”

18. مومن اور فاجر کی مثال دو مختلف درختوں کی طرح ہے۔

حدیث:
عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: “إِنَّ مَثَلَ الْمُؤْمِنِ كَمَثَلِ شَجَرَةِ الْأَرْزِ، لَا تَزَالُ صَامِدَةً، وَإِنَّ مَثَلَ الْفَاجِرِ كَمَثَلِ الْخَامَةِ، تَكْسِرُهَا الرِّيحُ كُلَّمَا مَالَتْ.” (صحیح البخاری: 5644، صحیح مسلم: 2810)

ترجمہ: ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
“مومن کی مثال صنوبر کے درخت کی طرح ہے، جو مضبوطی سے کھڑا رہتا ہے۔ جبکہ فاجر (گناہ گار) کی مثال نرم گھاس کی طرح ہے، جو ہوا کے جھونکوں سے بار بار گر جاتی ہے اور آخرکار ٹوٹ جاتی ہے۔”

19. مومن اور منافق کی مثال خوشبودار اور بدبودار درخت کی طرح ہے۔

حدیث:
عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: “مَثَلُ الْمُؤْمِنِ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَمَثَلِ الْأُتْرُجَّةِ، رِيحُهَا طَيِّبٌ وَطَعْمُهَا طَيِّبٌ، وَمَثَلُ الْمُؤْمِنِ الَّذِي لَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَالثَّمَرَةِ، طَعْمُهَا طَيِّبٌ وَلَا رِيحَ لَهَا، وَمَثَلُ الْمُنَافِقِ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَمَثَلِ الرَّيْحَانَةِ، رِيحُهَا طَيِّبٌ وَطَعْمُهَا مُرٌّ، وَمَثَلُ الْمُنَافِقِ الَّذِي لَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَمَثَلِ الْحَنْظَلَةِ، لَيْسَ لَهَا رِيحٌ وَطَعْمُهَا مُرٌّ.”
(صحیح البخاری: 5059، صحیح مسلم: 797)

ترجمہ: ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
“وہ مومن جو قرآن پڑھتا ہے، اس کی مثال ایک خوشبودار پھل کی طرح ہے، جس کی خوشبو بھی عمدہ ہے اور ذائقہ بھی۔ وہ مومن جو قرآن نہیں پڑھتا، وہ ایک ایسے پھل کی طرح ہے جس کا ذائقہ تو اچھا ہے مگر اس میں خوشبو نہیں۔ وہ منافق جو قرآن پڑھتا ہے، اس کی مثال ایک خوشبودار پودے کی مانند ہے، جس کی خوشبو اچھی ہے مگر اس کا ذائقہ کڑوا ہے۔ اور وہ منافق جو قرآن نہیں پڑھتا، وہ ایک ایسے پھل کی طرح ہے جس میں نہ خوشبو ہے اور نہ ہی ذائقہ اچھا۔”

20. مومن کی مثال نرم پودے کی طرح ہے۔

حدیث:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: “مَثَلُ الْمُؤْمِنِ كَمَثَلِ خَامَةِ الزَّرْعِ، تَفِيءُ وَرَقَتُهَا مِنْ حَيْثُ أَتَتْهَا الرِّيحُ، تَكْفَؤُهَا، فَإِذَا سَكَنَتْ اعْتَدَلَتْ، وَكَذَلِكَ الْمُؤْمِنُ، يُكْفَأُ بِالْبَلَاءِ، وَمَثَلُ الْكَافِرِ كَمَثَلِ الْأَرْزَةِ، صَمَّاءَ، مُعْتَدِلَةً، حَتَّى يَقْصِمَهَا اللَّهُ إِذَا شَاءَ.” (صحیح البخاری: 7466)

ترجمہ: ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
“مومن کی مثال نرم پودے کی طرح ہے، جس کے پتے ہوا کے رخ کے مطابق جھکتے ہیں، جب ہوا رکتی ہے تو وہ سیدھا ہو جاتا ہے۔ اسی طرح مومن کو بلاؤں کا سامنا ہوتا ہے۔ اور کافر کی مثال مضبوط درخت کی طرح ہے، جو سیدھا کھڑا رہتا ہے، یہاں تک کہ اللہ اسے جب چاہے کاٹ دیتا ہے۔”

21: مومن کی مثال کھیتی کے سرکنڈے کی مانند۔

حدیث:
عَنْ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: “مَثَلُ الْمُؤْمِنِ كَمَثَلِ الْخَامَةِ مِنَ الزَّرْعِ تَفِيئُهَا الرِّيَاحُ، تَصْرَعُهَا مَرَّةً، وَتَعْدِلُهَا حَتَّى يَأْتِيَهُ أَجَلُهُ، وَمَثَلُ الْمُنَافِقِ كَمَثَلِ الْأَرْزَةِ الْمُجْذِيَةِ، الَّتِي لَا يُصِيبُهَا شَيْءٌ، حَتَّى يَكُونَ انْجِعَافُهَا مَرَّةً وَاحِدَةً.”
(صحیح مسلم، حدیث نمبر 7095)

ترجمہ: حضرت کعب بن مالکؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
“مومن کی مثال کھیتی کے اس نرم اور لچکدار پودے کی مانند ہے جسے ہوا جھکاتی اور سیدھا کرتی رہتی ہے، یہاں تک کہ اس کی موت کا وقت آجاتا ہے۔ جبکہ منافق کی مثال مضبوط درخت (دیودار) کی طرح ہے جو نہ جھکتا ہے اور نہ ہی ہلتا ہے، یہاں تک کہ وہ اچانک ٹوٹ کر زمین پر گر جاتا ہے۔”

🔅 نبی کریم ﷺ کی ان احادیث سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ایک مومن کی زندگی سراسر خیر، برکت اور نفع بخشی پر مبنی ہوتی ہے۔ وہ نرم دل، صابر، استقامت رکھنے والا، خیر کی طرف مائل، دوسروں کے لیے مفید، اور آزمائشوں میں ثابت قدم ہوتا ہے۔ مومن کی مثالیں ہمیں سکھاتی ہیں کہ ایک حقیقی مومن اللہ کی راہ میں مشکلات کو قبول کرتا ہے، لیکن اپنی بنیادیں مضبوط رکھتا ہے، جیسے درخت کی جڑیں زمین میں پیوست ہوتی ہیں اور اس کی شاخیں آسمان کی طرف بلند رہتی ہیں۔

🔅 یہ احادیث ہمیں اپنا محاسبہ کرنے کا موقع دیتی ہیں کہ کیا ہم واقعی ان صفات کے حامل ہیں؟ کیا ہمارا وجود دوسروں کے لیے نفع بخش ہے؟ کیا ہم صبر و استقامت کا مظاہرہ کرتے ہیں؟ اگر ہم ان صفات کو اپنی زندگی میں اپنالیں تو یقیناً ہم دنیا و آخرت میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔

دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں ان صفات کو اپنانے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں حقیقی مومنین میں شامل فرمائے۔ آمین۔

✍️ناشر:حافظ امجد ربانی

یہ بھی پڑھیں: عجب طرح کی گھٹن ہے ہَوا کے لہجے میں