سوال (5693)

مونگ پھلی کی فصل جب تیار ہو جائے تو اس کا ٹھیکہ دینا کیسا ہے؟ اس میں اشکال یہ ہے کہ مونگ پھلی کا پودا زمین پر پھیلا ہوتا ہے اور پھل پودے کی نیچے زمین کے اندر ہوتا ہے، ٹھیکہ لینے والے حضرات کھیت کے مختلف حصوں سے کچھ پودے اکھاڑتے ہیں اور پھل کا اندازہ کر لیتے ہیں کہ تقریباً اتنی بوری مونگ پھلی ہو سکتی ہے۔ اس طرح وہ پھر ٹھیکہ طے کر لیتے ہیں۔ اب اس صورت میں جبکہ پھل سامنے نہیں لیکن اندازہ لگا کر ٹھیکہ طے کرنا مجہول تو نہیں ہو گا؟
نوٹ: ٹھیکے سے مراد یہ ہے کہ وہ مونگ پھلی کا سودا طے کر کے کھیت خرید لیتے ہیں۔

جواب

زمین کے اندر ہونے والی فصل (جیسے مونگ پھلی، آلو، ادرک وغیرہ) براہِ راست دکھائی نہیں دیتی۔خریدار اس کا اندازہ چند پودے اکھاڑ کر لگاتا ہے، اور پھر پورے کھیت کو ایک مجموعی قیمت پر خرید لیتا ہے۔اگر چیز بالکل چھپی ہوئی ہو اور کوئی قرینہ یا اندازہ نہ ہو تو یہ بیع غررِ شمار ہوگی اور ناجائز ہے۔ لیکن اگر کھیت میں فصل اچھی طرح تیار ہو چکی ہے اور عرفی طور پر کسان و تاجر دونوں اس کے اندازے پر مطمئن ہوتے ہیں، تو یہ غررِ یسیر ہے جو کہ عرف اور تعامل کی بنیاد پر معاف ہوتا ہے۔
اگر مونگ پھلی پک کر تیار ہو گئی ہے اور کھیت کے مختلف حصوں سے کچھ پودے اکھاڑ کر حاصل کی مقدار کا عرفی اندازہ ممکن ہے، تو کھیت کا ٹھیکہ (یعنی پوری فصل ایک مقررہ قیمت پر بیچ دینا) جائز ہے۔ لیکن اگر مونگ پھلی ابھی کچی ہو، یا زیادہ اندیشہ ہو کہ فصل پوری نہیں نکلے گی، یا اندازہ ناقابلِ اعتماد ہو تو یہ بیع غرر اور جہالت کی وجہ سے ناجائز ہوگی۔ بہتر تو یہ ہے کہ ٹھیکہ طے کرنے کے بعد خریدار کو فوراً کھیت اکھاڑنے اور فصل قبضے میں لینے کی اجازت ہو۔ یا پھر پیمائش/وزن کے ساتھ بیع ہو تاکہ نزاع نہ پیدا ہو۔

فضیلۃ الشیخ فیض الابرار شاہ حفظہ اللہ

جی ٹھیکہ فصل تیار ہونے کے بعد ہی ہوتا ہے اور اس کے بعد ٹھیکیدار کو فصل نکالنے کا پورا حق حاصل ہوتا ہے، کوئی رکاوٹ نہیں ہوتی۔ جزاکم اللہ خیرا کثیرا کثیرا و بارک فیکم

فضیلۃ الشیخ نصیر علوی حفظہ اللہ