سوال (4395)

مارگیج یا اسلامی بینک سے گھر لیتے ہیں، کیا یہ جائز ہوتا ہے، یا اس میں بھی سود والی کہانی ہوتی ہے، اس بارے میں تفصیل سے بتائیں، کیونکہ اس میں یہ ہے کہ اسلامک بینکنگ ہمیں گھر خرید کے دے رہا ہے، پیسے نہیں دیتا ہے۔

جواب

مارگیج ایک سودی معاملہ ہے، اس پر سود وصول کیا جاتا ہے، اس کے کاغذات میں بھی سود کو شو کیا جاتا ہے، بینک آپ کو چیز دے کر اس پر سود لے رہا ہوتا ہے، یہ ایک سود کا معاملہ ہے، جو کہ جائز نہیں ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سائل: سود پیسے کے اوپر پیسہ بنانے کو کہتے ہیں، بینک ہمیں گھر دے رہا ہے، پھر کہتا ہے کہ آپ کرایہ دے رہے ہو، اب ایک لاکھ کا گھر ہے، وہ ایک لاکھ بیس ہزار میں دے رہا ہے، پھر قسط جو ہیں، ان کو رینٹ کی صورت میں وصول کرتا ہے؟
جواب: بینک اس چیز کا مالک نہیں ہوتا ہے، جو چیز ملکیت میں نہ ہو اس کو آگے بیچنا منع ہے، اس کے علاؤہ کاغذات میں یہ بھی لکھا جاتا ہے کہ آپ اتنا سود دو گے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ