سوال (1643)

اگر کسی آدمی کا آدھا منہ جلا ہوا ہے اور اس کے اس جلے ہوئے حصہ پر داڑھی نہیں آتی ہے ، اور آدھی داڑھی کو لوگ حقارت کی نظر سے دیکھتے ہیں ، اس آدمی کے بارے میں کیا حکم ہے ؟ بد نما لگنے کی وجہ سے لوگوں کے استہزاء کا باعث ہو تو بقیہ داڑھی منڈوانے کی یا کتروانے کی گنجائش ہے ؟

جواب

جو حصہ جل گیا ہے ، اس کو جدید طریقے سے بال لگوا کر کلر کے ذریعے سے ایک کردے۔ باقی داڑھی کتروانے کے بارے میں عبدالرحمن الجزری کی “الفقہ علی مذاہب الاربعہ” اس نام سے کتاب ہے ، اس کو دیکھ لینا چاہیے ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

شیخنا میں اس میں یہ اضافہ کروں گا کہ پلاسٹک سرجری کے ذریعے جو حصہ جلا ہوا ہے وہ حصہ ٹھیک بھی ہوسکتا ہے ، پلاسٹک سرجری بہت زیادہ مہنگی نہیں ہے ، دونوں فرق رہے گا ، لیکن وہ بھی بہت زیادہ توجہ کے ساتھ دیکھنے سے ، پلاسٹک سرجری کے ذریعے جب اسکن درست کی جائے گی تو اس میں بذات خود بال اگیں گے ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ

لوگ ڈاڑھی کا مذاق اڑاتے ہیں، تو وہ جلے ہوئے چہرے کا بھی تو اڑاتے ہوں گے؟ اللہ تعالی انہیں ہدایت عطا فرمائے۔ جس طرح لوگوں کی باتوں سے ہم جلے ہوئے بقیہ جسمانی اعضاء کو نہیں کاٹتے، اسی طرح ڈاڑھی کو بھی باقی رہنے دینا چاہیے۔ بلا شبہ یہ ایک بڑی آزمائش ہے، جس طرح تکلیف پر صبر کیا ہے، اسی طرح لوگوں کی باتوں پر بھی صبر کرنا چاہیے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اللہ تعالی مکمل صحت و عافیت عطا فرمائے اور آزمائش سے محفوظ رکھے۔

فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ