محمد سلیم چنیوٹی رحمہ اللہ کی یاد میں 

آہ! جناب محمد سلیم چنیوٹی رحمہ اللہ رحمة واسعة۔
ملنسار، خوش اخلاق، ہنس مکھ اور انتہائی سادہ طبیعت کے مالک وسیع الظرف شخصیت تھے۔
دو سال قبل ایک علمی سفر پر گوجرانوالہ ہمراہ مولانا عبدالرحیم اظہر حفظہ اللہ روانہ ہوا۔
واپسی پر ارادہ ہوا کہ کچھ لمحات مکتبہ سلفیہ مولانا عطاء اللہ حنیف رحمہ اللہ کی لائبریری میں بھی بتا لیے جائیں۔
چنیوٹی صاحب رحمہ اللہ سے رابطہ کیا تو وہ گویا منتظر تھے۔
رات ہو چکی تھی۔ انہوں نے دفتر کے عملہ کو ہماری حاضری کے بارے مطلع کیا اور خاطر تواضع میں فروگذاشت کا مظاہرہ نہ کرنے کی تاکید فرمائی۔
رات کو ہم دفتر پہنچے، علی الصبح نماز فجر کے بعد جناب سلیم چنیوٹی رحمہ اللہ تشریف لے آئے۔
ناشتہ کا پرتکلف انتظام کے بعد مزاحا فرمایا آپ کو تو مکتبہ سے کام ہو گا ہم غریبوں سے کیا۔
راقم نے عرض کیا آپ غریبوں کو اس علمی خزانے نے امیر کر دیا ہے۔ غریب تو ہم ہیں جنہیں علمی تشنگی مٹانے کے لیے اس آستانے پر حاضری دینی پڑتی ہے۔ وہ مسکرا دیے! فرمایا! مولانا عطاء اللہ کو اللہ غریق رحمت فرمائے یہ ان کا صدقہ جاریہ ہے۔
کچھ ہی دیر بعد مکتبہ کے انچارج بھی تشریف لے آئے جناب سلیم چنیوٹی صاحب رحمہ اللہ ہمیں مکتبہ میں لے گئے۔
فرمایا یہ میرے خاص مہمان ہیں انہیں کھل کر مکتبہ سے استفادہ کرنے دیں۔
ہم نے وہاں اخبار اہل حدیث امرت سر کی مکمل فائل کو کھنگالا۔
دیگر تاریخی مواد کی ورق گردانی کی۔
اس دوران ان کے خصوصی حکم پر مکتبہ کی ہر سہولت میسر رہی۔ جزاہم اللہ۔
ہم نے دو دن وہاں گزارے اور وہ ہر اعتبار سے ہمیں اپنے احسانات سے زیر بار کرتے رہے۔
انہیں شدید ترین آزمائش کا سامنا اس وقت کرنا پڑا جب ان کا جوان سال صاحبزادہ گم ہو گیا۔
کئی مرتبہ فون پر رابطہ ہوا وہ ہمیشہ مطمئن اور اللہ کی رضا پر راضی محسوس ہوئے۔
اللہ انہیں آخرت میں بھی اطمینان حقیقی نصیب فرمائے۔
اللھم اغفرلہ وارحمہ وارفع درجتہ فی علیین۔

عبدالمنان شورش اثری

یہ بھی پڑھیں: پروفیسر محمد شفیق کوکب رحمہ اللہ اپنے خالق حقیقی سے جاملے