سوال (1340)

دیو بندی تبلیغی جماعت کی دیکھا دیکھی میں یہ محمدی تبلیغی جماعت نکالنا کیسا ہے؟

جواب

گزارش یہ ہے کہ قرآن و حدیث بدل نہیں سکتے ہیں ، اس کو بیان کرنے کے لیے ان کے طریقے کار وقت کے ساتھ ساتھ بدل سکتے ہیں ، جہاں تک اس طرح کے تبلیغی دوروں کا تعلق ہے ، میں سمجھتا ہوں کہ یہ اجتہادی مسئلہ ہے ، اس حوالے سے سنت سے ثبوت مانگنا نامناسب ہے ، اگر اس کے فوائد ظاہر ہوتے ہیں ، اور دین کو فائدہ ہوتا ہے تو یہ کام ضرور کرنا چاہیے ۔

فضیلۃ العالم عبدالرزاق زاہد حفظہ اللہ

یہ جماعت فضیلة الشیخ حافظ یحیی عزیز میر محمدی رحمہ اللہ نے قائم کی تھی اور اس کے موجودہ امیر بقیة السلف مولانا محمد الیاس اثری حفظہ اللہ ہیں۔

فضیلۃ العالم سید کلیم حسین حفظہ اللہ

اب تو یہ دونوں علیحدہ علیحدہ جماعتیں ہیں۔

فضیلۃ العالم حافظ سلمان حفظہ اللہ

حافظ محمد یحییٰ عزیز میر محمدی رحمہ اللہ کے عقیدت مند سادگی پسند اور اہل حدیث تبلیغی جماعت کا نکلنا درست سمجھتے ہیں اور ان کے مرکز پر مدرسہ بنا کر کام سرانجام دینے والے کچھ لوگ جدت پسند ہیں ، وہ دل سے اسے بدعت سمجھتے ہیں ، مگر اپنے اجتماعات اور شب تربیت کو جاری رکھے ہوئے ہیں اور غالباﹰ مجبورا تبلیغی جماعتوں کا خروج بھی کرتے ہیں۔ واللہ اعلم باالصواب

فضیلۃ الباحث مرتضی ساجد حفظہ اللہ

بينهما برزخ لا يبغيان

فضیلۃ الباحث داؤد اسماعیل حفظہ اللہ

تبلیغی جماعت سے سلفی علماء کا اختلاف صرف عقائد کی حد تک یا منہجِ تبلیغ میں بھی ہے۔ اس مسئلے کی یہ بنیاد ہے۔

فضیلۃ الباحث عبد العزیز ناصر حفظہ اللہ

لا يطمئن القلب إليه. والله أعلم.

فضیلۃ الباحث حافظ محمد طاہر حفظہ اللہ

تبلیغی جماعت سے ہمارے اختلافات
عقائد کے باب میں اگر دیکھا جائے تو تبلیغی جماعت میں موجود افراد منقسم ہیں بعض بدعات میں اس قدر آگے نکلے ہوئے ہیں کہ ان سے ابن عربی کی بو آتی ہے اور بعض کچھ کم۔
پھر بات آجاتی ہے مسائل کی تو ان کے ضعیف اور موضوع مثل صحیح ہے۔
پھر آخر میں طریقہ تبلیغ پر آجاتے ہیں اس میں یہ ہے کہ امر باالمعروف تو ہے جبکہ نہی عن المنکر نہیں ہے ۔ اس لیے ڈاکٹر اسرار صاحب کو بھی تبلیغی جماعت سے اختلاف تھا ۔
تبلیغ میں میزان کے دونوں اطراف برابر ہونے چاہیے یعنی امر باالمعروف و النہی عن المنکر ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
لیکن اس کے باوجود ان جیسی تنظیم و ترتیب اہل حدیث قائم کرنے سے قاصر ہیں ۔
ہاں تبلیغی جماعت کی خوبیاں بھی ہیں ۔
اشتہارات ، بناوٹ ، سیلفی ، تصویر ، تصنع سے پاک ہیں ۔
اپنے علماء کی عزت و احترام بہت کرتے ہیں۔

فضیلۃ الباحث قاری عبد القدوس حفظہ اللہ

مستحسن ہے. تبلیغ کا کوئی بھی ذریعہ اپنایا جا سکتا ہے نبی علیہ السلام نے اس کو چند ذرائع میں مقید نہیں کیا ہے ، ممکن ہے کل کو کوئی یہ سوال کرے کہ واٹس اپ کے ذریعے تبلیغ کرنا کیسا ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ کوئی کہے واٹس اپ کا استعمال غیر مسلموں کی مشابہت ہے۔

فضیلۃ الباحث واجد اقبال حفظہ اللہ

شیخ یہ تو بریلوی بھائیوں والی بات ہو گئی ۔
واٹس ایپ خیر القرون میں موجود تھی؟
جبکہ مروجہ طریقے کے دواعی اور اسباب و وسائل موجود ہونے کے باوجود اس کا ھدی النبوی میں موجود نہ ہونا، اس مسئلے کو غور طلب ضرور بنا دیتا ہے ۔

فضیلۃ الباحث حافظ محمد طاہر حفظہ اللہ

احسنت
أكثر الناس يخطئون في هذا الباب لأنهم لا يحسنون الفرق بين المصلحة المرسلة والإحداث

فضیلۃ الباحث داؤد اسماعیل حفظہ اللہ

نبی علیہ السلام نے تبلیغ کے طریقے کو محصور نہیں کیا. نبی علیہ السلام تبلیغ کے لئے طائف میں بھی گئے.اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم نے بھی بعد میں (جو طریقہ ان کے لیے ممکن تھا) انہوں نے اپنایا. صحابہ تبلیغ کے لئے دوسرے علاقوں میں بھی گئے ، تبلیغ کے لئے نکلنے پر تو کوئی اعتراض نہیں ہے اعتراض تو نصاب اور خاص پابندیوں پر ہے ، آپ توحید کی دعوت دیں اس طرح سے میرے خیال میں تو یہ انبیاء علیہم السلام والا مشن ہے۔

فضیلۃ الباحث واجد اقبال حفظہ اللہ

یہ ایک رائے ہے ، پچھلے چند دنوں سے ہمارے گاؤں کے کچھ ساتھی بھی اس تبلیغی جماعت کی طرف مائل ہوئے ، لیکن جب ان سے گفتگو ہوئی تو دیوبندی تبلیغی جماعت اور اس تبلیغی جماعت میں کوئی خاص فرق نظر نہیں آیا۔جیساکہ
01 : درس کے بعد ٹائم لگانے کیلئے نام لکھنا
02 : صرف فضائل بیان کرنے پر ہی اکتفا کرنا
03 : صرف نماز کی دعوت کو بنیاد بنانا ، دعوت توحید کو پس پشت ڈالنا
04 : یہاں تک کے اپنے مرکز خاص میں تین دن لگانے کی بھی بات کرنا
05 : اٹھتے بیٹھتے یہی بیان کرنا کہ جماعت کی وجہ سے فلاں فلاں بندہ درست ہوا ہے ،
اور بہت سی چیزیں ۔
اگر صاف بات کہوں تو ساری ان کی نقالی اور اپنے منہج سے یتیمی ہے۔
هذا ما عندي والله اعلم بالصواب

فضیلۃ الباحث حافظ سلمان حفظہ اللہ

مولانا اشرف علی تھانوی نے خطبات میلاد کے نام سے ایک کتاب مرتب کی ہے ، شاید 600 صفحے لگ بھگ ہیں ، اس میں انہوں نے میلاد کو بدعت اور ناجائز قرار دیا ہے ، اس بنیاد پر کہ چوتھی صدی سے اجتہاد کا دروازہ بند ہے ، اب جو لینا ہے ائمہ کرام اور ان کی کتب سے لینا ہے ، اس میں انہوں نے مثالیں بھی دی ہیں کہ ہدایہ میں اور قدوری میں یہ میلاد کا مسئلہ نہیں ہے لہذا یہ بدعت ہے ، تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ سہ روزہ ، چھ روزہ یا چالیس روزہ چِلا ، تین مہینے کے لیے نکلنا ، مخصوص دروازوں کو کھٹکٹانا ، مخصوص لوگوں کو دعوت دینا ، صرف امر باالمعروف کرنا ، نہی عن المنکر کو چھوڑ دینا ، پھر ساتھ چلنے پر جہاد کی سب حدیثیں فٹ کرنا ، یہ بھی نہ ہدایہ میں ہے ، نہ قدوری میں ہے ، نہ کنز الدقائق میں ہے ، نہ فتاوی عالمگیری میں ہے ، یہ بھی کہیں نہیں ہے ، لہذا اس کو بھی بدعت ہی ہونا چاہیے ، ہمارےجنہوں نے تبلیغی جماعت بنا رکھی ہے ، ان میں سے ایک عالم دین ہیں ، جنہوں نے کتاب میٹھی بدعت لکھی ہے ، ان سے بھی گزارش ہے کہ میٹھی بدعت ہے آپ نے بدعت قرار دے دی ہے ، یہ بھی کوئی نمکین بدعت نہیں ہے ، یہ بھی میٹھی بدعت ہے ، جو آپ نے بنا رکھی ہے ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ