سوال (5014)

جن لوگوں کا کپڑوں کا کاروبار ہے، ان کی محرم میں کالے کپڑے کی خرید و فروخت بہت زیادہ ہوتی ہے، جب کہ معلوم ہے کہ یہ رنگ اس سیزن میں کیوں پہنا جاتا ہے اور کونسا طبقہ پہنتا ہے اور کیا مقصد ہے، لہذا مقصد معلوم ہونے کے باوجود کیا ان دنوں اس رنگ کا کپڑا دوکاندار بیچ سکتا ہے، اس کے علاوہ جس طرح چھریوں والے ہیں ان کا معاملہ اور ایسے ہی سبیلیں جو غیر اللہ کے نام پر ہوتی ہیں ان کے لیے روح افزاء وغیرہ بیچنا، ان سب کا کیا حکم ہے؟ جبکہ ان سب چیزوں کے اور استعمالات ہیں۔

جواب

پکوان والے اس طرح جتنے بھی کام کرنے والے ہیں، اس طرح کے تہواروں میں ان کے سیزن لگ جاتے ہیں، لہذا ارشاد باری تعالیٰ ہے:

وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ ۖوَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۖ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ [المائدہ: 2]

اور نیکی اور تقویٰ پر ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور زیادتی پر ایک دوسرے کی مدد نہ کرو اور اللہ سے ڈرو، بے شک اللہ بہت سخت سزا دینے والا ہے۔
جہاں تک ممکن ہو اپنا دامن بچانا چاہیے، اپنے دامن بچانے کے کئی طریقے ہوتے ہیں، ایسے لوگ بھی ہیں، جو ان دنوں میں پکوان نہیں پکاتے ہیں، روزی اللہ تعالیٰ نے دینی ہے، ان کا کاروبار اچھا چلتا ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ