سوال (1015)
ایک سوال پیش خدمت ہے جو کہ بہت لوگ پوچھتے ھیں۔
ہر ملک کا وقت مختلف ھوا کرتا ہے بلکہ اکثر میں تو اتنا شدید اختلاف ہے کہ ایک ملک میں صبح هو تو دوسرے ملک میں رات ہوتی ہے۔
نیز اگر کوئی شخص ہوائی جہاز پر سفر کرے تو وه تو دو ممالک کی راتیں پا سکتا بھی ہے ۔
اس قسم کے بہت سے مسائل ہیں جو بہت لوگ پوچھتے ھیں کہ شب قدر کا تعیین کرنے میں صحیح احادیث ۔آئمہ اھل بیت اطہار اور صحابہ کرام کے مستند آثار کی روشنی میں کیا رھنمائی ملتی ہے کہ شب قدر کا تعیین کیونکر کیا جائے گا؟
جواب
شب قدر کا مقصد ضربیں تقسیمیں کر کے کسی ایک رات کو تلاش کر کے اس میں عبادت کرنا مقصود نہیں ہے، بلکہ اس کا مقصد یہ ہے کہ رمضان المبارک اور بالخصوص عشرہ اخیرہ کی تمام راتوں میں بھرپور عبادت کی جائے، اسی میں جو شبِ قدر ہو گی، اس کا ثواب مل جائے گا۔ ان شاءاللہ۔
اگر صرف ایک رات کو متعین کر کے عبادت کروانا مقصود ہوتا تو اللہ کے لیے کوئی مشکل نہیں کہ خاص کسی ایک رات یا دن کو متعین کر دیا جاتا، جیسا کہ جمعہ کی دن کی تعیین ہے، یا جیسے پورے رمضان المبارک کے مہینے کی فضیلت ہے، یا جس طرح ذو الحجہ کے پہلے عشرے کی اہمیت بیان کی گئی ہے۔ شبِ قدر کو غیر متعین رکھنے میں حکمت ہی یہ ہے کہ تاکہ ہم زیادہ سے زیادہ عبادت کریں اور اجر و ثواب کے مستحق ٹھہریں!
لوگوں کو چاہیے اس بات پر توجہ دیں، جو ان کی ذمہ داری ہے، یعنی عبادت و ریاضت.. رہی یہ بات کہ کسی جگہ صبح ہوتی ہے، کہیں رات ہوتی ہے، یہ سارے اشکالات و اعتراضات اللہ رب العالمین کی حکمت و تدبیر سے متعلق ہیں، اللہ جو چاہتا ہے، کرتا ہے، اس کے حوالے سے انسان کو پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے!
فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ