سوال (2558)
ہر سال جشنِ سعودیہ منایا جاتا ہے جس کا قرآن وحدیث میں کوئی ثبوت نہیں ہے؟
جواب
جشنِ سعودیہ (یوم الوطنی /یوم آزادی )کا قرآن وحدیث میں کوئی ثبوت نہیں ہے، مگر سعودیہ والے ہرسال مناتے ہیں، اس لیے میلاد النبی منانا جائز ہوگیا اور آپ لوگ بھی ہرسال مناتے ہیں، تو پہلا الزامی سوال یہ ہے کہ کیا آپ سعودیہ کے ہر عمل کو شرعی دلیل مانتے ہیں؟ کیا آپ سعودیہ کے مقلد ہیں؟ اگر نہیں تو آپ میلاد منانے کو قرآن مجید، صحیح احادیث، اقوال صحابہ وتابعین اور اپنے ائمہ و فقہاء کے فتاوی کے دلائل سے ثابت کریں۔
دوسری بات یہ ہے کہ سعودی حکومت نے یومِ آزادیء وطن کو دین کا حصہ اور اجر وثواب کا کام کب کہا؟
سنت اور بدعت تو شرعاً کسی کام کو ثبوت اور عدم ثبوت کی بنیاد پر کہا جاتا ہے۔
جبکہ یوم آزادی ایک ایسا عمل ہے جسے نہ دین کا حصہ کہا جاتا ہے اور نہ ہی ثواب کا دعویٰ کیا جاتا ہے
جیسا کہ اونٹ، گھوڑے، گدھے اور خچر کی جگہ کار، بس، ٹرین اور ہوائی جہاز وغیرہ کی سواری ایک دنیاوی معاملہ ہے، اس کو سنت یا بدعت نہیں کہتے اسی طرح باقی دنیاوی معاملات یا ضروریات میں سے کوئی عمل سنت یا بدعت نہیں البتہ مطلقاً سواری کا استعمال سنت سے ثابت اور جائز ہے۔
کیا اس نظریے سے آپ لوگ میلاد کو بغیر ثواب کی نیت کے دنیاوی معاملات میں سے سمجھتے ہیں یا دین اور ثواب کا کام؟
اگر یہ دین کا حصہ شمار کرتے ہیں تو حدیث میں اس کی حیثیت یہ بیان ہوئی ہے:
“من احدث فی امرنا ھذا مالیس منہ فھو رد”
«جس نے ہمارے دین میں کوئی نیا کام کیا جو دین میں سے نہیں ہے تووہ عمل مردود ہے»
[صحیح بخاری:2697 و صحیح مسلم: 1718]
فیصلہ آپ کریں اگر عقیدت محبت اور اجر وثواب سمجھ کر کرتے ہیں تو یہ عمل بدعت اور مسترد ہے ۔
جیسا کہ حدیث میں ہے
“واياكم ومحدثات الامور فان كل محدثة بدعة وكل بدعة ضلالة”
«ہر نئے کام سے بچو کیونکہ ہرنیا کام بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے»
[ابوداؤد: 4607، مسند احمد: 17145، ترمذی: 2676، ابن ماجہ: 42]
فضیلۃ الشیخ عبدالرزاق زاہد حفظہ اللہ
میرے خیال میں سعودی علما ءکا واضح فتوی موجود ہے کہ یوم آزادی یعنی یوم الوطنی بھی بدعت ہے اس میں اور میلاد النبی میں فرق سعودی علماء نہیں کرتے، کیونکہ ہمارے میلادی یہ کہتے ہیں کہ ہم بھی میلاد والے دن خوش ہوتے ہیں جیسے بیٹے کی پیدائش پہ کوئی خوش ہوتا ہے تو اسکی سالگرہ مناتا ہے چاہے ثواب کی نیت نہ ہو پس ہم انکی آمد کی خوشی کیوں نہیں منا سکتے جب بیٹے کی سالگرہ منا سکتے ہیں، سعودی علما ءنے سالگرہ کو کرسمس کی طرح کہا ہے جیسے یوم الوطنی ہے۔
واللہ اعلم
صالح بن فوزان بن عبد الله الفوزان فرماتے ہیں:
البدعية ومن ذلك تقليدهم في الأعياد الشركية والبدعية كأعياد الموالد- كمولد الرسول صلى الله عليه وسلم- وأعياد موالد الرؤساء والملوك وقد تسمى هذه الأعياد أو الشركية بالأيام أو الأسابيع– كاليوم الوطني للبلاد، ويوم الأم وأسبوع النظافة– وغير ذلك من الأعياد اليومية والأسبوعية، وكلها وافدة على المسلمين من الكفار؛ وإلا فليس في الإسلام إلا عيدان: عيد الفطر وعيد الأضحى وما عداهما فهو بدعة وتقليد للكفار
“اور اسى طرح شركيہ اور بدعتى تہواروں ميں كفار كى تقليد اور نقالى كى جا رہى ہے مثلا: عيد ميلادـ جيسا كہ عيد ميلاد النبى صلى اللہ عليہ وسلمـ اور صدر اور بادشاہوں كى سالگرہ، ان تہواروں كو بدعتى يا شركيہ تہوار يا ہفتے كہا جاسكتا ہےـ مثلا يوم آزادى، يوم والدہ، اور ہفتہ صفائىـ اس كے علاوہ دوسرے يومى تہوار يا ہفتہ وار تہوار، يہ سب مسلمانوں ميں كفار كى جانب سے داخل ہوئے ہيں؛ وگرنہ اسلام ميں تو صرف دو ہى تہوار اور عيديں ہيں: عيد الفطر، اور عيد الاضحى، اس كے علاوہ باقى جتنى بھى عيديں اور تہوار ہيں وہ كفار كى تقليد اور نقالى ميں منائے جارہے ہيں۔”
[من خطبة “الحث على مخالفة الكفار” (اسلام سوال و جواب نگرام اعلی صالح المنجد سوال نمبر ۴۵۲۰۰]
فضیلۃ الباحث ارشد محمود حفظہ اللہ
جی یہ بات درست ہے کہ الیوم الوطنی وغیرہ پر سعودیہ کے کئی ایک کبار اہل علم اور مفتیان کے فتاوی ہیں کہ یہ بھی بدعت اور کفار سے مشابہت ہے، محمد بن ابراہیم آل شیخ رحمہ اللہ کا اس پر ایک مختصر رسالہ بھی ہے، جس میں انہوں نے پانچ وجوہات بیان کی ہیں، جس بنا پر یوم الوطنی وغیرہ جیسے جشن منانا جائز نہیں ہے۔
فضیلۃ العالم خضر حیات حفظہ اللہ
یوم الوطنی ایک الگ مسئلہ ہے، کیونکہ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یوم الوطنی بطور ثواب منایا جاتا ہے، جبکہ عید میلاد النبی میں سب کچھ شامل ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبدالرزاق زاہد حفظہ اللہ
شیخ محترم! اگر میلادی لوگ کہیں کہ ہم بھی عید میلاد اسی نیت سے مناتے ہیں، جس نیت سے کوئی اپنے بچے کی برتھ ڈے یا اپنے ملک کا جشنِ تاسیس مناتا ہے، تو کیا ہم اس کی گنجائش دیں گے؟
فضیلۃ العالم خضر حیات حفظہ اللہ
شیخ محترم انہوں نے جو الزامی اعتراض یوم الوطنی پہ کیا تھا، اس کا جواب میرے خیال میں سعودیہ کا بدعت والا فتوی سے دینا بہتر ہے، ورنہ پھر کوئی آج کہ دے کہ ہم بریلوی کی طرح میلاد نہیں مناتے، بلکہ ہم سالگرہ کی طرح اگر میلاد کی خوشی منانا چاہیں یعنی ثواب نہیں بلکہ دلی خوشی مقصد ہو تو ہم کیا جواب دیں گے اور پھر نوح کے بتوں کی طرح کچھ عرصہ بعد پھر وہی جلوس بن جائیں گے۔
شیخ محترم اس لیے وہ جواب لکھا تھا جس پہ ہم لاجواب نہ ہو سکیں.
جزاکم اللہ خیرا
فضیلۃ الباحث ارشد محمود حفظہ اللہ
جی یہ بات کوئی نہیں کہے گا اس لیے کہ ان کی دکانداری بند ہو جائے گا، باقی سعودیہ کا یوم الوطنی منانا یہ الگ بات ہے، سب سے بڑی بات دین کتاب و سنت میں سے دلیل کا نام ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ
شیخ ایک ہوتا ہے خوش ہونا پس ہم الحمد للّہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد پہ بہت خوش ہیں اسی طرح اپنے وطن کی آزادی پہ بھی خوش ہیں، لیکن اس خوشی کو منانا یہ ہمیں شریعت سے لینا ہے اور شریعت اگر خاموش بھی ہو تو کفار کی مخالفت کا حکم تو شریعت میں موجود ہے پس کرسمس و سالگرہ کی مخالفت زیادہ بہتر ہے
واللہ اعلم
فضیلۃ الباحث ارشد محمود حفظہ اللہ
یہ بات بالکل صحیح ہے کہ اہل بدعت اپنی مروجہ میلاد کے لیے العید الوطنی، جشن آزادی، 23 مارچ، یوم دفاع، ختم بخاری، ختم قرآن، سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے جلسے اور سالگرہ کو بنیاد بناتے ہیں، الحمد للّٰہ اہل علم نے ہر طرح کا تعاقب کرکے ان کو لاجواب کیا ہے، وہ ہر طرح کی باتیں کرکے لوگوں کو مطمئن کرتے ہیں، الحمد للّٰہ طاہر القادری کی کتاب کا جواب آج سے دس بارہ سال پہلے اللہ تعالیٰ کی توفیق سے لکھ دیا تھا، وہ کتاب کئی ایک ویب سائیٹس پر موجود ہے، الحمد للّٰہ ہم نے طاہر القادری کو کتاب بھیجی تھی، اس نےکہا کہ کتاب مل گئی ہے ہم دیکھیں گے، اب تک وہ دیکھ ہی رہا ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ