سوال (4707)
اگر کوئی شخص اپنی ملازمت یا ڈیوٹی کی وجہ سے عید الاضحیٰ کی نماز ادا نہ کر سکے، تو کیا وہ قربانی کر سکتا ہے؟
جواب
اگر اس علاقے میں عید کی نماز کا ٹائیم ہوچکا ہے، عید کی نماز کہیں نہ کہیں پڑھ لی گئی ہے، تو پورے علاقے کے لیے قربانی کا وقت ہوچکا ہے، اب جو سویا رہ گیا ہے، وہ بھی قربانی کر سکتا ہے، جو نماز میں لیٹ ہوگیا ہے، وہ بھی قربانی کر سکتا ہے، باقی اس بھائی کو ہمارا مشورہ یہ ہے کہ اگر اس کو جماعت کے ساتھ موقع نہیں مل سکا، تو جیسے ہی اس کو وقت ملے تو دو رکعت پڑھ لے، پھر قربانی کرلے، یہ صرف اطمینان دل کے لیے ہے، بصورت دیگر اس کی قربانی درست ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
سوال: عید کی نماز رہ جانے کی صورت میں کیا کیا جائے؟
جواب: بغیر کسی عذر عید کی نماز نہیں چھوڑنی چاہیے، لیکن رہ گئی ہے تو پڑھنی چاہیے، ہمارے ہاں بھی انتظامیہ کے بیس پچیس نوجوان عید کی نماز بعد میں ادا کرتے ہیں، ان میں سے ایک نوجوان امامت کروا لیتا ہے، آپ بھی اس طرح ادا کرلیں۔
فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ