سوال

ملازم وفادار رہیں اس کے لیے شریعت میں کون سی دعا ہے؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

نظام زندگی کو برقرار رکھنے کے لیے ہر شعبے میں اللہ تعالی کا یہ نظام ہے، کہ مالدار مزدور کا اور مزدور مالدار کا  محتاج ہوتا ہےیہ دونوں ایک دوسرے کی خدمت کرتے ہیں۔

اسی  طرح گھر کے ملازمین ہمارے خادم ہیں اور ہم ان کے خادم ہیں۔ہم ان کی خدمت کے محتاج ہیں اور وہ خدمت کے بدلے ہمارے پیسوں کے محتاج ہیں۔ اس سلسلے کو اللہ نے قرآن مجیدمیں اس طرح بیان کیا ہے:

“نَحْنُ قَسَمْنَا بَيْنَهُم مَّعِيشَتَهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۚ وَرَفَعْنَا بَعْضَهُمْ فَوْقَ بَعْضٍ دَرَجَاتٍ لِّيَتَّخِذَ بَعْضُهُم بَعْضًا سُخْرِيًّا”.[الزخرف: 32]

’ ہم نے لوگوں کے درمیان معیشت تقسیم کی ہے اور لوگوں کو نظام زندگی چلانے کے لیے ایک دوسرے پر برتری دی ہے،  تاکہ وہ ایک دوسرے کی خدمت کریں‘۔

لہذا ان سے  وفاداری کا ایک اہم طریقہ یہ ہے کہ ہم ان کو نوکر کی حیثیت نہ دیں۔ ان کو بھی اپنے گھر کا فرد سمجھیں اور پیسے دے کر ہم  ان پر احسان نہیں کرتے بلکہ وہ ہماری خدمت  کرتے ہیں، اس کے بدلے میں یہ ان کا حق ہے، جب ہم ان کو اپنے گھر کا فرد سمجھیں گے، ان شاء اللہ وہ بھی کبھی بے وفائی نہیں کریں گے۔

اور کبھی کبھی ان کو کوئی چیز  ہدیہ کر دیا کریں۔کبھی کبھی ان کو اپنے برابر کا کھانا کھلادیا کریں جیسا کہ نبی ﷺ کا فرمان ہے:

” إِذَا جَاءَ أَحَدَكُمْ خَادِمُهُ بِطَعَامِهِ فَلْيُجْلِسْهُ فَلْيَأْكُلْ مَعَهُ، فَإِنْ أَبي فَلْيُنَاوِلْهُ مِنْه”. [سنن ابن ماجہ:3289]

’جب تم میں سے کسی کے پاس اس کا خادم کھانا لے کر آئے تو اسے چاہیے کہ وہ خادم کو اپنے ساتھ بیٹھائے اور اس کے ساتھ کھائے، اور اگر اپنے ساتھ کھلانا پسند نہ کرے تو اسے چاہیے کہ وہ کھانے میں سے اسے بھی  کچھ دےدے۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خادموں پر اتنے شفیق اور مہربان ہوتے تھے کہ کبھی کسی کو کچھ نہیں کہتے تھے۔

حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں:

“خَدَمْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَ سِنِينَ، فَمَا قَالَ لِي: أُفٍّ، وَلاَ: لِمَ صَنَعْتَ؟ وَلاَ: أَلَّا صَنَعْتَ”.[صحيح البخاری :6038]

’میں دس سال تک نبی ﷺ کی خدمت میں رہا ہوں لیکن آپ نے کبھی مجھے اف تک نہیں کہا اور نہ کبھی یہ کہا کہ فلاں فلاں کام کیوں کیا اور فلاں کام کیوں نہیں کیا‘۔

آپ بھی اپنے خادموں کے ساتھ مہربانی ،شفقت اور نرمی سے پیش آئیں امید ہےکہ وہ بھی بے وفائی نہیں کریں گے۔  نبیﷺ نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سےفرمایا تھا:

“إِنَّ الرِّفْقَ لَا يَكُونُ فِي شَيْءٍ إِلَّا زَانَهُ وَلَا يُنْزَعُ مِنْ شَيْءٍ إِلَّا شَانَهُ”.[مسلم:2594]

’نرمی جس چیز میں بھی ہوتی ہے اس کو زینت بخش دیتی ہے اور جس چیز سے بھی نرمی نکال دی جاتی ہے اسے بدصورت کر دیتی ہے‘۔

لہذا ایسے  کام وظیفوں سے نہیں بلکہ رویوں کے ساتھ ٹھیک ہوتے ہیں۔

جب آپ نوکروں سے رویہ ٹھیک کریں گے،انکے حقوق ادا کریں گے، تو اللہ تعالی کی رحمت سے امید ہے ، پھر وہ بھی بے وفائی نہیں کریں گے۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  محمد إدریس اثری حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ