سوال (5525)

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ أَنْفَقَ زَوْجَيْنِ مِنْ شَيْءٍ مِنْ الْأَشْيَاءِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ دُعِيَ مِنْ أَبْوَابِ يَعْنِي الْجَنَّةَ يَا عَبْدَ اللَّهِ هَذَا خَيْرٌ فَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّلَاةِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الصَّلَاةِ وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجِهَادِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الْجِهَادِ وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّدَقَةِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الصَّدَقَةِ وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصِّيَامِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الصِّيَامِ وَبَابِ الرَّيَّانِ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ مَا عَلَى هَذَا الَّذِي يُدْعَى مِنْ تِلْكَ الْأَبْوَابِ مِنْ ضَرُورَةٍ وَقَالَ هَلْ يُدْعَى مِنْهَا كُلِّهَا أَحَدٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ نَعَمْ وَأَرْجُو أَنْ تَكُونَ مِنْهُمْ يَا أَبَا بَكْرٍ،

ترجمہ: ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعیب نے بیان کیا، ان سے زہری نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے حمید بن عبدالرحمن بن عوف نے خبردی اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔ آپ نے فرمایا کہ جس نے اللہ کے راستے میں کسی چیز کا ایک جوڑا خرچ کیا (مثلا ًدوروپے، دوکپڑے، دوگھوڑے اللہ تعالیٰ کے راستے میں دیے) تو اسے جنت کے دروازوں سے بلایا جائے گا کہ اے اللہ کے بندے! ادھر آ، یہ دروازہ بہتر ہے پس جو شخص نمازی ہو گا اسے نماز کے دروازے سے بلایا جائے گا، جو شخص مجاہد ہوگا اسے جہاد کے دوازے سے بلایا جائے گا، جوشخص اہل صدقہ میں سے ہو گا اسے صدقہ کے دروازہ سے بلایا جائے گا اور جو شخص روزہ دار ہوگا اسے صیام اور ریان (سیرابی) کے دروازے سے بلایا جائے گا۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا جس شخص کو ان تمام ہی درازوں سے بلایاجائے گا پھر تو اسے کسی قسم کا خوف باقی نہیں رہے گا اور پوچھا کیا کوئی شخص ایسا بھی ہوگا جسے ان تمام دروازوں سے بلایا جائے گا یا رسول اللہ! آپ نے فرمایا: ہاں اور مجھے امید ہے کہ تم بھی انہیں میں سے ہو گے اے ابوبکر![صحیح بخاری حدیث نمبر: 3666]
اس حدیث میں جو کسی چیز کا جوڑا خرچ کرنے کے متعلق کہا گیا ہے تو اس سے کیا مراد ہے؟ اگر کوئی شخص سو روپے صدقہ کرنا چاہتا ہو تو کیا وہ پچاس پچاس روپے کے دو نوٹ خرچ کرے تاکہ جوڑا خرچ کرنے کا ثواب مل سکے؟

جواب

اس روایت کے الفاظ من أنفق زوجين من شيء من الأشياء في سبيل الله ۔۔۔سے مراد کیا ہے؟
اس بارے میں سے سب سے آسان توضیح ومراد شیخ عبد الکریم الخضیر نے بیان کی ہے۔
ملاحظہ فرمائیں:

ﻳﻌﻨﻲ اﺛﻨﻴﻦ ﺻﻨﻔﻴﻦ ﺃﻭ ﺷﻴﺌﻴﻦ ﻣﻦ ﺻﻨﻒ ﻭاﺣﺪ، ﻳﻌﻨﻲ ﻭﺟﺪﺕ ﺳﺎﺋﻞ ﺗﻌﻄﻴﻪ ﺭﻳﺎﻟﻴﻦ ﻣﺜﻼ، ﺃﻭ ﻗﻄﻌﺘﻴﻦ ﻣﻦ ﻓﺌﺔ ﻭاﺣﺪﺓ، اﺛﻨﺘﻴﻦ ﻣﻦ ﻓﺌﺔ ﺧﻤﺴﺔ، ﺃﻭ اﺛﻨﺘﻴﻦ ﻣﻦ ﻓﺌﺔ ﻋﺸﺮﺓ، ﺃﻭ ﻣﺎ ﺃﺷﺒﻪ ﺫﻟﻚ، ﻫﺬاﻥ ﺯﻭﺟﺎﻥ، ﻭﻣﻦﻫﻢ ﻣﻦ ﻳﻘﻮﻝ: ﺗﻌﻄﻴﻪ ﺻﻨﻔﺎﻥ، ﺗﻌﻄﻴﻪ ﻣﻦ اﻟﺪﺭاﻫﻢ ﻭﺗﻌﻄﻴﻪ ﻣﻦ اﻟﻤﺘﺎﻉ ﺃﻭ اﻟﻄﻌﺎﻡ ﻣﺜﻼ، ﻋﻠﻰ ﻛﻞ ﺣﺎﻝ اﻟﻨﻔﻘﺔ ﻓﻲ ﺳﺒﻴﻞ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻰ ﺃﻱ ﻭﺟﻪ ﻛﺎﻧﺖ ﻣﻄﻠﻮﺑﺔ، ﻟﻜﻦ ﻣﻦ ﺃﻧﻔﻖ ﺯﻭﺟﻴﻦ ﺑﺪﻻ ﻣﻦ ﺃﻥ ﻳﻨﻔﻖ ﺷﻲء ﻭاﺣﺪ ﻳﻨﻔﻖ اﺛﻨﻴﻦ ﻻ ﺷﻚ ﺃﻥ ﻫﺬا ﻳﺪﻝ ﻋﻠﻰ ﻃﻴﺐ ﻧﻔﺴﻪ۔ (شرح الموطأ۔عبد الكريم الخير)

موسی بن عبیدہ راوی کہتے ہیں۔

ﺳﻤﻌﺖ ﺃﺷﻴﺎﺧﻨﺎ ﻳﻘﻮﻟﻮﻥ: ﺩﻳﻨﺎﺭاﻥ ﺃﻭ ﺩﺭﻫﻢ ﻭﺩﻳﻨﺎﺭ، مصنف ابن أبي شيبة: (19496)

یعنی دو دینار یا ایک درھم، ایک دینار مراد ہے،
اسی طرح ہر حلال و طیب چیز کا جوڑا جیسے، دو گھوڑے، دو بکرے، دو کپڑوں کے جوڑے، دو انڈے اور غلام کا جوڑا وغیرہ،
ابن عبدالبر کہتے ہیں:

ﻭﺃﻣﺎ ﻗﻮﻟﻪ (ﻣﻦ ﺃﻧﻔﻖ ﺯﻭﺟﻴﻦ) ﻓﻤﻌﻨﺎﻩ ﻋﻨﺪ ﺃﻫﻞ اﻟﻌﻠﻢ ﻣﻦ ﺃﻧﻔﻖ ﺷﻴﺌﻴﻦ ﻣﻦ ﻧﻮﻉ ﻭاﺣﺪ ﻧﺤﻮ ﺩﺭﻫﻤﻴﻦ ﺩﻳﻨﺎﺭﻳﻦ ﻗﻤﻴﺼﻴﻦ ﺃﻭ ﺣﻤﻞ ﻋﻠﻰ ﺩاﺑﺘﻴﻦ،
ﻭﻛﺬﻟﻚ ﻭاﻟﻠﻪ ﺃﻋﻠﻢ ﻣﻦ ﺗﺎﺑﻊ ﻣﻦ ﻋﻤﻞ اﻟﺒﺮ ﺑﺄﻗﻞ ﻣﺘﺎﺑﻌﺔ ﻟﻣﻦ ﺻﻠﻰ ﺭﻛﻌﺘﻴﻦ ﺛﻢ ﺭﻛﻌﺘﻴﻦ ﻭﻧﺤﻮ ﻫﺬا ﻭﺻﺎﻡ ﻳﻮﻣﻴﻦ ﻓﻲ ﺳﺒﻴﻞ اﻟﻠﻪ ﻭﻧﺤﻮ ﻫﺬا،
ﻳﺪﻝ ﻋﻠﻰ ﺫﻟﻚ ﻗﻮﻟﻪ (ﺩﻋﻲ ﻣﻦ ﺑﺎﺏ اﻟﺼﻼﺓ) ﻭﻣﻦ ﺑﺎﺏ اﻟﺼﻴﺎﻡ) ﻭﺇﻧﻤﺎ ﺃﺭاﺩ ﻭاﻟﻠﻪ ﺃﻋﻠﻢ ﺃﻗﻞ اﻟﺘﻜﺮاﺭ ﻭﺃﻗﻞ ﻭﺟﻮﻩ اﻟﻤﺪاﻭﻣﺔ ﻋﻠﻰ اﻟﻌﻤﻞ ﻣﻦ ﺃﻋﻤﺎﻝ اﻟﺒﺮ ﻷﻥ اﻻﺛﻨﻴﻦ ﺃﻗﻞ اﻟﺠﻤﻊ۔۔۔
الاستذكار لابن عبد البر:5/ 147

علامہ السندی کہتے ہیں:

ﺃﻱ: ﺩﺭﻫﻤﻴﻦ ﺃﻭ ﺩﻳﻨﺎﺭﻳﻦ ﺃﻭ ﻣﺪﻳﻦ ﻣﻦ ﻃﻌﺎﻡ، ﻭﻗﻴﻞ: ﻳﺤﺘﻤﻞ ﺃﻥ ﻳﻜﻮﻥ اﻟﻤﺮاﺩ ﺗﻜﺮاﺭ اﻹﻧﻔﺎﻕ ﻣﺮﺓ ﺃﺧﺮﻯ، ﺃﻱ: ﻣﻦ ﺗﻌﻮﺩ ﺫﻟﻚ، ﻧﺤﻮ ﻗﻮﻟﻪ ﺗﻌﺎﻟﻰ: (ﺛﻢ اﺭﺟﻊ اﻟﺒﺼﺮ ﻛﺮﺗﻴﻦ) [ اﻟﻤﻠﻚ: 4]
موسوعة حديثية/ مسند أحمد بن حنبل:13/ 73

بلکہ ایک صحیح حدیث میں زوجین کی وضاحت بیان ہوئی ہے۔
سیدنا ابو ذر غفاری رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں۔

ﺳﻤﻌﺖ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻳﻘﻮﻝ: ﻣﻦ ﺃﻧﻔﻖ ﺯﻭﺟﻴﻦ ﻣﻦ ﻣﺎﻟﻪ اﺑﺘﺪﺭﺗﻪ ﺣﺠﺒﺔ اﻟﺠﻨﺔ۔ ﻗﻠﻨﺎ: ﻣﺎ ﻫﺬاﻥ اﻟﺰﻭﺟﺎﻥ؟ ﻗﺎﻝ: ﺇﻥ ﻛﺎﻧﺖ ﺭﺟﺎﻻ ﻓﺮﺟﻼﻥ، ﻭﺇﻥ ﻛﺎﻧﺖ ﺧﻴﻼ ﻓﻔﺮﺳﺎﻥ ﻭﺇﻥ ﻛﺎﻧﺖ ﺇﺑﻼ ﻓﺒﻌﻴﺮاﻥ، ﺣﺘﻰ ﻋﺪ ﺃﺻﻨﺎﻑ اﻟﻤﺎﻝ ﻛﻠﻪ،
ﻗﻠﺖ: ﻳﺎ ﺃﺑﺎ ﺫﺭ ﺇﻳﻪ، ﻣﺎ ﺳﻤﻌﺖ ﻣﻦ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻳﻘﻮﻝ؟ ﻗﺎﻝ: ﺳﻤﻌﺖ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻳﻘﻮﻝ: ﻣﺎ ﻣﻦ ﻣﺴﻠﻤﻴﻦ ﻳﺘﻮﻓﻰ ﻟﻬﻢ ﺛﻼﺛﺔ ﻣﻦ اﻟﻮﻟﺪ ﻟﻢ ﻳﺒﻠﻐﻮا اﻟﺤﻨﺚ، ﺇﻻ ﺃﺩﺧﻠﻪ اﻟﻠﻪ اﻟﺠﻨﺔ ﺑﻔﻀﻞ ﺭﺣﻤﺘﻪ ﻟﻠﺼﺒﻴﺔ، مسند أحمد بن حنبل:(21413)، مسند بزار:(3909)، السنن الكبرى للنسائي:(4379) صحیح ابن حبان:(4643 ،4644) صحیح،

اسی طرح اس حدیث کے راوی
حسن بصری کہتے ہیں:

ﺯﻭﺟﻴﻦ ﻣﻦ ﻣﺎﻟﻪ: ﺩﻳﻨﺎﺭﻳﻦ ﻭﺩﺭﻫﻤﻴﻦ ﻭﻋﺒﺪﻳﻦ ﺃﻭ اﺛﻨﺘﻴﻦ ﻣﻦ ﻛﻞ ﺷﻲء،
مصنف ابن أبي شيبة:(19545)

مزید دیکھے الاستذكار لابن عبد البر:5 147، شرح صحیح البخاری لابن بطال:4/ 15،16، كشف المشكل من حديث الصحيحين:3/ 390، شرح النووي على مسلم:7/ 116 وغيره۔
آج کے دور میں جسے جس چیز کا جوڑا محبوب اور اس کے لئے خرچ کرنا آسان ہے وہ اسے الله تعالى کی رضا حاصل کرنے کے لئے الله تعالى کے راستے میں خرچ کر کے یہ فضیلت حاصل کر سکتا ہے۔
حتی کہ ایک غریب مومن بھی یہ فضیلت پا سکتا ہے جیسے دو انڈے، دو پھل، دو کجھور، دو روٹیاں، دو پنکھے، دو برتن، دو کتابیں یا کتب کے دو سیٹ، قران کریم کے دو سیٹ وغیرہ۔
قرآن وحدیث سیرت طیبہ پر مشتمل کوئی سی دو معتبر کتابیں وغیرہ۔ والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ