سوال (3743)
ایک منکرین حدیث سے بات چل رہی ہے اور وہ کیونکہ حدیث کو مانتا نہیں ہے، وہ کہتا ہے کہ صرف قران مجید سے دلائل پیش کریں تو عذاب قبر پہ بات چل رہی ہے، میں نے اسے دلیل پیش کی اور جو آل فرعون کے بارے میں ہے۔
اللہ تعالی فرماتا ہے کہ:
النار یعرضون علیها غدوا و عشیا و یوم تقوم الساعة،
تو میں نے اسے کہا اللہ تعالی قرآن مجید میں ارشاد فرماتے ہیں کہ ان پر عذاب صبح اور شام پیش کیا جاتا ہے۔ اور آگے قیامت کی بات ہے کہ قیامت کے دن ان کے ساتھ کیا معاملہ ہوگا تو اس نے مجھے جواب دیا کہ یہ اس میں جو یوم تقوم ساعۃ سے پہلے “واو” ہے، وہ “واو” عاطفہ ہے اور “واو” عاطفہ پہلے جملے کو دوسرے جملے کے ساتھ جوڑتی ہے تو یعرضون کا ترجمہ حال والا نہیں کیا جائے گا، مستقبل والا کیا جائے گا کہ مضارع کے اندر حال اور مستقبل دونوں معنی پائے جاتے ہیں تو وہ کہتا ہے اس کا ترجمہ ہوگا آگ کے اوپر وہ پیش کیے جائیں گے، وہ پیش کیے جاتے ہیں نہیں کیونکہ آگے قیامت کے بھی بات ہو رہی ہے تو اس لیے اس کا ترجمہ بھی مستقبل والا کیا جائے گا کہ وہ آگ پر پیش کیے جائیں گے صبح شام، پھر اس کے بعد میں نے اسے سورۃ الانعام کی آیت پیش کی جس میں اللہ تعالی ارشاد فرماتے ہیں کہ جس دن ظالموں کی روحیں نکالی جاتی ہیں تو فرشتے انہیں کہتے ہیں “الیوم تجزون عذاب الهون”
کہ اج کے دن تمہیں ذلت کا عذاب دیا جائے گا تو میں نے کہا کہ اس سے بھی عذاب قبر مراد ہے کہ جب اسے دفنا دیا جاتا ہے، اس کی روح نکلنے کے بعد، تو وہ کہتا ہے کہ جی یہ بھی عذاب قبر نہیں جب اس کی روح نکلتی ہے، اس وقت ہی اس کو مارا جاتا ہے، پیٹا جاتا ہے جو بھی اس کے ساتھ سزا دی جاتی ہے اور جب اسے قبر میں دفنا دیا جاتا ہے تو اس کو پھر عذاب نہیں ہوتا وہ پھر قیامت والے دن جب اسے دوبارہ اٹھایا جائے گا پھر ہی اس عذاب ہوگا تو اس بارے میں رہنمائی کی ضرورت ہے۔
جواب
اس کے بقول صرف قرآن کریم حجت ہے تو وہ قرآن کریم سے ایسی صریح آیت پیش کرے کہ جس میں ہو کہ قبر میں عذاب نہیں ہو گا یا قبر کی زندگی کوئی زندگی نہیں ہے، ہم تو حدیث رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم اس لئے پیش کرتے ہیں کہ ہم ایمان رکھتے ہیں، حدیث رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم وحی اور حجت ہے، وہ اپنے دعویٰ کے مطابق قرآن کریم سے عذاب قبر، قبر کی زندگی کی نفی پیش کرئے۔
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ
کیا آگ پر پیش کیے جائیں گے، پھر قیامت قائم ہوگی، یہ ترجمہ بنتا ہی نہیں، جو قبول کیا گیا ہے، میرا بھی ان سے سامنا ہوا تھا، میں نے کہا کہ میت کو غسل، کفن، جنازہ اور دفن قرآن سے ثابت کرکے دیکھاؤ، تو وہ خاموش ہوگئے تھے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
آپ اس سے یہ پوچھیں کہ وضوء والی آیت ہجرت کے پانچویں یا چھٹے سال میں نازل ہوئی تھی، کیا اس سے پہلے بغیر کسی وضوء کے نماز پڑھتے تھے، اس سے یہ بھی پوچھیں کہ آپ کے والد، دادا سب کا نکاح ہوا تھا، آپ یہ نکاح والا معاملہ قرآن مجید سے ثابت کرکے دیکھائیں۔
فضیلۃ الشیخ فیض الابرار شاہ حفظہ اللہ