سوال (2987)
شیخ ہم سورۃ فاتحہ پڑھ رہے ہوتے ہیں، امام تکبیر کہہ دیتا ہے، تو کیا ہم سورۃ فاتحہ مکمل کریں یا امام کے ساتھ رکوع میں چلے جائیں، اس طرح ہم تشہد میں التحیات وغیرہ پڑھ رہے ہوتے ہیں، امام ایک سلام پھیر دیتا ہے، تو کیا ہم امام کے ساتھ سلام پھیر دیں یا امام کے دوسرے سلام کے ختم ہونے کا انتظار کریں؟
جواب
یہ یاد رکھیں کہ مقتدی کی ہر حرکت امام کے بعد ہوگی، یہاں یہ بھی خیال رکھنا چاہیے کہ بہت زیادہ تاخیر نہ ہو، لیکن پیچھے چلنا چاہیے، امام کے آگے چلنے سے بچے، کوشش یہ کرے کہ ساتھ چلنے سے بھی بچے۔ حدیث میں الفاظ آتے ہیں۔
“اذا كبر فكبروا و إذا ركع فاركعوا”
جب وہ تکبیر کہے تو تم تکبیر کہو، جب وہ رکوع کرے تو تم رکوع کرو۔
پہلے وہ تکبیر کہے گا پھر تم تکبیر کہو، پہلے وہ رکوع میں جائے گا پھر تم رکوع میں جاؤ۔
باقی سلام کے بارے صحیح طریقہ یہ ہے کہ امام جب دونوں سلام پھیر دے تو پھر مقتدی کو سلام پھیرنا چاہیے، اگرچہ ایک سلام امام پھیر دے اور مقتدی بھی اس کے ساتھ پھیر دے تو نماز ہو جائے گی، اس دوران جو دعائیں ہو سکتی ہیں، وہ پڑھ لے، بصورت دیگر نماز ہو جائے گی، اگر کچھ رہ بھی گیا ہے تب بھی نماز ہوجائے گی، اس طرح سورۃ فاتحہ کا مسئلہ ہے، امام تکبیر کہے گا، رکوع میں جائے گا، اس دوران جو چند سیکنڈ لگتے ہیں، اس دوران آپ سورۃ فاتحہ پوری کر سکتے ہیں، اس میں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ