سوال (1561)
کیا مقتدی امام کے پیچھے نماز ظہر کی آخری دو رکعتوں میں سورۃ فاتحہ پڑھنے کے بعد کوئی اور سورۃ پڑھ سکتا ہے؟
جواب
سیدنا ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ہم نے ظہر و عصر کی نمازوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قیام کا اندازہ لگایا کہ وہ اتنا تھا کہ آپ پہلی دو رکعتوں میں “سورۃ السجدہ” کی تقریبا تیس آیات کے برابر قیام فرماتے تھے ، ہم نے آخری دو رکعتوں میں پہلی دو رکعتوں کے نصف کے برابر اندازہ کیا ہے ، ہم نے عصر کی پہلی دو رکعتوں کا اندازہ کیا تو وہ ظہر کی پچھلی دو رکعتوں کے برابر تھا ، عصر کی پچھلی دو رکعتوں کا اندازہ ان کے نصف کے برابر تھا ۔ [سنن ابی داؤد]
اس کی تشریح کرتے ہوئے برادر محترم عمر فاروق سعیدی حاشیے میں لکھتے ہیں کہ معلوم ہوا ہے کہ ظہر و عصر کی چاروں رکعتوں میں قراءت ہے ، یعنی سورۃ فاتحہ کے ساتھ کوئی دوسری سورت بھی پڑھی جا سکتی ہے ۔
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ
مقتدی کے ذمے سورۃ فاتحہ ہی فرض ہے ، اگر سری نماز ہے ، مقتدی کے پاس وقت ہے ، وہ مزید قراءت کرنا چاہتا ہے تو کر سکتا ہے ، بعض صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے یہ بات منقول ہے ، وہ سری نمازوں میں قراءت کرلیا کرتے تھے ۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
سائل :
یہ عمل ہمیشہ کرسکتا ہے یا کبھی کبھار کرے گا ؟
جواب :
اگر موقع ملتا ہے تو بار بار کرلے اس میں کوئی حرج نہیں ہے ۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ