سوال (191)
جو شخص مرتد ہوگیا تو اس کے اہل و عیال کا کیا حکم ہے؟
جواب:
مرتد شخص حالت ارتداد میں فوت ہوگیا ہو یا واپس اسلام کی طرف لوٹ آیا ہو اس سے اہل و عیال پر کوئی فرق نہیں پڑتا ہے ۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
“وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِّزۡرَ اُخۡرٰى” [سورة الاسراء: 05]
’’اور کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسری کا بوجھ نہیں اٹھائے گا‘‘۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
“أَلَا لَا يَجْنِي جَانٍ إِلَّا عَلَى نَفْسِهِ، لَا يَجْنِي وَالِدٌ عَلَى وَلَدِهِ وَلَا مَوْلُودٌ عَلَى وَالِدِهِ.”[سنن ابن ماجه: 2669]
’’خبردار! مجرم اپنے جرم پر خود پکڑا جائے گا، باپ کے جرم میں بیٹا نہ پکڑا جائے گا، اور نہ بیٹے کے جرم میں باپ ‘‘۔
یہ قاعدہ ہے ، اسی وجہ سے مرتد ہونے والے کے اہل و عیال پر اس کا بوجھ نہیں ہوگا ۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ