سوال

اگر فوت شدہ شخص کے کتبے کی تصویر کے بیک گروانڈ پر اہانت اور ورثاء کی دل آزاری کی نیت سے ترمیم کر کے اس کے پس منظر میں کسی کتے کی تصویر شامل کی جائے اور اسے فیس بک یا دیگر جگہوں پر اپلوڈ کیا جائے تو اس کا شرعی حکم کیا ہے؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

شریعتِ اسلامیہ میں مسلمان کی عزت و تکریم کو بہت اہمیت حاصل ہے خواہ زندہ ہو یا مردہ، سیدنا ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

“كُلُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ حَرَامٌ، دَمُهُ، وَمَالُهُ، وَعِرْضُهُ”. [صحيح مسلم: 2564]

’’ہر مسلمان پر ( دوسرے ) مسلمان کا خون ، مال اور عزت حرام ہیں‘‘۔

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ہی روایت کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

“لَأَنْ يَجْلِسَ أَحَدُكُمْ عَلَى جَمْرَةٍ فَتُحْرِقَ ثِيَابَهُ حَتَّى تَخْلُصَ إِلَى جِلْدِهِ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَجْلِسَ عَلَى قَبْرٍ”. [صحیح مسلم:3228]

’’تم میں سے کوئی دہکتے کوئلے پر بیٹھ جائے، وہ اس کے کپڑے جلا دے اور پھر اس کا اثر اس کے جسم تک پہنچ جائے ، یہ اس کے لیے  اس سے بہتر ہے کہ وہ  کسی قبر پر بیٹھے ‘‘۔

قبروں کے ارد گرد مجاور بن کر بیٹھنا بھی منع ہے  اور ان پر چلنا اور ان کے اوپر بیٹھنا بھی جائز نہیں کیونکہ یہ قبر کی اہانت اور توہین کے زمرے میں آتا ہے۔

اسی طرح فوت شدگان کو اہانت و توہین آمیز سلوک سے بچانے اور انکی تکریم و احترام کے متعلق نبی کریم کا ایک اور ارشاد گرامی ہے:

“كَسْرُ عَظْمِ الْمَيِّتِ، ‏‏‏‏‏‏كَكَسْرِهِ حَيًّا”. [سنن أبی داؤد: 3207]

’’میت کی ہڈی توڑنا ایسے ہی ہے جیسے کہ زندہ کی توڑنا‘‘۔

ان احادیث سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ مسلمان میت اور اسکی قبر کا احترام کس قدر ضروری ہے۔

لہذا مذکورہ عمل جس میں قبر اور میت کی واضح توہین کی گئی ہے۔ یہ کئی لحاظ سے ناجائز ہے ایک تو اس میں ایک مسلمان میت اور اسکے اہل خانہ کی توہین اور دل آزاری ہے جو کہ اسلام میں حرام اور ناجائز ہے۔

دوسرے نمبر پر اس میں بلاوجہ و بلا ضرورت تصویر سازی کی گئی جو کہ حرام ہے اور پھر تصویر بھی ایسی جس میں ایک مسلمان میت اور اسکے ورثاء کی توہین کی گئی ہے پھر مزید اسکو فیس بک اور سوشل میڈیا کے دیگر پلیٹ فارمز پر نشر کرکے ایک بہت بڑے فعل شنیع کا ارتکاب کیا گیا یہ عمل بھی شریعت اسلامیہ میں حرام، ناجائز اور قابل مذمت ہے۔

لہذا ایک مسلمان میت اور اسکے اہل خانہ کی اس طرح اہانت اور تذلیل بہت بڑا جرم اور حرام فعل ہے۔ اور اس فعل کے مرتکب کو حاکم وقت اور قاضی تعزیرا و تادیبا کڑی سے کڑی سزا دے تاکہ یہ لوگوں کے لیے عبرت کا باعث ہو۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور محبوب ابو عاصم  حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ