سوال (1382)
مسلمان مرد کا شیعہ عورت کے ساتھ نکاح ہو سکتا ہے ؟
جواب
روافض(اور عموما ہمارے ہاں یہی ہیں) مراد ہیں تو یہ کافر ہیں جیسے کہ ابن باز رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ نکاح نہیں ہو سکتا ہے ۔
فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ
بس اتنا سوچ لیں کہ جو آپ کے والد والدہ کو گالی دیتا ہو یا گالی دی جانا پسند کرتا ہو یا اس پر خاموش حمایتی ہو تو کیا آپ اس سے تعلق بنانا رکھنا پسند کریں گے ؟
فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ
شیوخ نے جواب دیا ہے اللہ تعالیٰ ان کے علم، عمل اور زندگی میں برکت دے ، ایک دوسرے پہلو سے میں نشاندہی کر دیتا ہوں ، شیعہ کافر ہیں یا نہیں؟ ان سے نکاح ہو جاتا ہے کہ نہیں؟
صرف نظر ان سب باتوں کے یہ بات تو طے ہے کہ شیعہ امت میں بہت بڑا فتنہ ہیں، انسان کو فتنے میں داخل ہونے کی کیا ضرورت اور مجبوری ہے؟ نکاح تو سکون کا نام ہے چہ جائیکہ انسان اس پریشانیوں میں پڑا رہے کہ نکاح ہوا ہے کہ نہیں؟ رشتے داری بنا کر جنازہ پڑھنا ہے کہ نہیں؟ پڑھ لیا ہے تو گنہگار تو نہیں ہوا؟ اسی طرح بہت سارے زندگی میں پیدا ہونے والے یہ وہ مسائل ہیں جن سے بچا ہوا تھا، اس نکاح کی وجہ سے ان مسائل میں پھنس جائے گا۔ گویا یہ سارے مسائل انسان کیلیے زندگی میں فتنہ ہیں، ان میں خود داخل ہو کر خود کو فتنے میں داخل کرنے والا معاملہ ہے، اس طرح کے فتنوں سے انسان کو اللہ تعالیٰ نے بچایا ہوا تھا خود اس میں داخل ہونا شرعا اور عقلا درست نہیں ہے، خیر اور برکت والا راستہ اختیار کرنا چاہیے۔
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم زندگی اور موت کے فتنوں سے پناہ مانگا کرتے تھے۔
سید عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں یہ دعا مانگتے تھے۔
«اَللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا، وَفِتْنَةِ الْمَمَاتِ، اَللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْمَأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ » [صحیح بخاری و صحیح مسلم]
اے اللہ! عذاب قبر سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں، مسیح دجال اور زندگی اور موت کے فتنے سے آپ کی پناہ مانگتا ہوں، اے اللہ! میں گناہوں اورقرض سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں، ایک مرتبہ کسی نے پوچھا یارسول اللہ! آپ اتنی کثرت سے قرض سے پناہ کیوں مانگتے ہیں؟ نبی rنے فرمایا انسان جب مقروض ہوتا ہے تو بات کرتے ہوئے جھوٹ بولتا ہے اور وعدہ کر کے اس کی خلاف ورزی کرتا ہے۔
فضیلۃ العالم عبدالرحیم حفظہ اللہ
دیکھیں قانونی طور پہ یہ نکاح وجود میں آ جاتا ہے ، کیونکہ عام طور پہ لوگ قانون کا سہارا لیتے ہیں ، اس طرح کے مسائل میں البتہ دلائل کی رو سے غیرت و حمیت ایمانی کا تقاضا یہ ہے کہ ایسے لوگوں سے نکاح نہ کیا جائے ، اگرچہ بہت سی تاویلات کا دروازہ کھولا جاتا ہے کہ جو ایسا ہو ، جو ایسا ہو ، جو ایسا ہو وغیرہ ، اب ایک ایک فرد کی تحقیق تو نہیں ہو سکتی ہے ، اور نہ ہی فتوی لگایا جاتا ہے ، یہ لوگ اعداء صحابہ ہیں اور نعوذ باللہ تبرا کرتے ہیں ، طعن کرتے ہیں ، گالیاں دیتے ہیں ، ہمارے علماء ان کے ساتھ نکاح کی اجازت نہیں دیتے ہیں اور نہ دینی چاہیے ۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
اللہ تعالیٰ آپ کو اپنی خصوصی حفظ و امان میں رکھے ، گزارش یہ ہے کہ یہ موضوع انتہائی زیادہ حساس ہے اور ہم لوگ اس حوالے سے بالکل بھی پرواہ نہیں کرتے ہیں ، میں تو یہ سمجھتا ہوں کہ جس انسان کا عقیدہ قرآن و سنت والا نہیں ہے ، ایک تو ہے نہ کہ اس کے عقیدے میں شرک ہے ، وہ تو بہت بعد کا مسئلہ ہے ، جس کا منہج قرآن و حدیث والا نہیں ہے ، تقلیدی ذہن کا مالک ہے ، کسی مسلک کا نام نہیں لیتا ہوں ، ایسے شخص کے ساتھ کسی قیمت رشتہ نہیں کرنا چاہیے ، بالکل نہیں کرنا چاہیے ، کیونکہ جو چیزیں میں نے بذات خود اپنی آنکھوں سے دیکھی ہیں ، بڑے بڑے اہل علم کی بیٹیاں جا کر ان کا بیڑا غرق ہو گیا ہے ، ہماری اولاد ہمارے لیے صدقہ جاریہ ہے اور صدقہ جاریہ تب ہی بن سکتی ہے ، جب ہم ان کی شادیوں کے سلسلے میں خصوصی طور پر احتیاط کریں ، اگلی نسل نہ تو مشرک پیدا ہو ، نہ مقلد پیدا ہو ، نہ ہی خارجی ذہن کی ہو ۔
فضیلۃ العالم عبدالرزاق زاہد حفظہ اللہ